سنن نسائي : حدیث نمبر 3980، باب: خون کی حرمت کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب تحريم الدم— کتاب: قتل و خون ریزی کے احکام و مسائل
بَابُ : تَحْرِيمِ الدَّمِ— باب: خون کی حرمت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3980
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ ، وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، وَذَكَر آخَر ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : فَأَجْمَعَ أَبُو بَكْرٍ لِقِتَالِهِمْ ، فَقَالَ عُمَرُ : يَا أَبَا بَكْرٍ كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ , وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ , وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا " ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ : لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا . قَالَ عُمَرُ : فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِقِتَالِهِمْ ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` ( ارتداد کا فتنہ ظاہر ہونے پر ) ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان مرتدین سے جنگ کرنے کی ٹھان لی ، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : ابوبکر ! آپ لوگوں سے کیوں کر لڑیں گے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں ، جب وہ یہ کہنے لگیں تو ان کے خون ، ان کے مال مجھ سے محفوظ ہو گئے مگر ( جان و مال کے ) حق کے بدلے “ ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : میں ہر اس شخص سے لازماً جنگ کروں گا جو نماز اور زکاۃ کے درمیان تفریق کرے گا ۔ اللہ کی قسم ! اگر یہ لوگ مجھ سے بکری کا ایک بچہ بھی روکیں گے جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے تو اسے روکنے پر ان سے جنگ کروں گا “ ۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : یہ اس کے سوا کچھ نہ تھا کہ میں نے دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سینے کو ان مرتدین سے جنگ کرنے کے لیے کھول دیا ہے ، تو میں نے جان لیا کہ یہی حق ہے ۔

تشریح، فوائد و مسائل

✍️ حافظ محمد امین
´خون کی حرمت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (ارتداد کا فتنہ ظاہر ہونے پر) ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ان مرتدین سے جنگ کرنے کی ٹھان لی، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر! آپ لوگوں سے کیوں کر لڑیں گے حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے لڑوں جب تک کہ وہ لا الٰہ الا اللہ نہ کہیں، جب وہ یہ کہنے لگیں تو ان کے خون، ان کے مال مجھ سے محفوظ ہو گئے مگر (جان و مال کے) حق کے بدلے ، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ہر اس شخص سے لازم۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب تحريم الدم/حدیث: 3980]
اردو حاشہ: (1) سینہ کھول دیا ہے یعنی وہ دلائل کی بنا پر اس واضح نتیجے پر پہنچے ہیں اور انہیں کوئی شک و شبہ نہیں۔
(2) اگر صرف زکاۃ ادا نہ کریں تو وہ باغیوں میں شمار ہوں گے اور ان سے قتال واجب ہے۔
درج بالا اقتباس سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3980 سے ماخوذ ہے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل