سنن نسائي
كتاب الجهاد— کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
بَابُ : وُجُوبِ الْجِهَادِ— باب: جہاد کی فرضیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3095
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ : حَدَّثَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ الْفَضْلِ ، قَالَ : حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ ، وَسُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، وَذَكَرَ آخَرَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : لَمَّا جَمَعَ أَبُو بَكْرٍ لِقِتَالِهِمْ ، فَقَالَ عُمَرُ : يَا أَبَا بَكْرٍ ، كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَإِذَا قَالُوهَا عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ ، وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا " ؟ قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا ، كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا ، قَالَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ أَنَّ اللَّهَ تَعَالَى قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِقِتَالِهِمْ ، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے ( لوگوں کو ) ان ( منکرین زکاۃ و مرتدین دین ) سے جنگ کے لیے اکٹھا کیا ۔ تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : آپ لوگوں سے کیسے لڑیں گے ؟ جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرما چکے ہیں : ” مجھے تو لوگوں سے لڑنے کا اس وقت تک حکم دیا گیا ہے جب تک کہ لوگ «لا إله إلا اللہ» کے قائل نہ ہو جائیں ، اور جب انہوں نے یہ کلمہ کہہ لیا تو اپنے خون اور اپنے مال کو مجھ سے بچا لیا ۔ مگر اس کے حق کے بدلے ( جان و مال پر جو حقوق لگا دیئے گئے ہیں اگر ان کی پاسداری نہ کرے گا تو سزا کا حقدار ہو گا ۔ مثلاً قصاص و حدود ضمانت وغیرہ میں ) ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا : میں تو ہر اس شخص سے لڑوں گا جو نماز اور زکاۃ ( دونوں فریضوں ) میں فرق کرے گا ۔ اور قسم اللہ کی اگر انہوں نے مجھے بکری کا ایک چھوٹا بچہ بھی دینے سے انکار کیا جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے ۔ تو میں ان کے اس انکار پر بھی ان سے جنگ کروں گا ۔ عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : قسم اللہ کی میں نے اچھی طرح جان لیا کہ ان ( منحرفین ) سے جنگ کے معاملہ میں ابوبکر رضی اللہ عنہ کو پورے طور پر شرح صدر حاصل ہے ۔ ( تبھی وہ اتنے مستحکم اور فیصلہ کن انداز میں بات کر رہے ہیں ) اور مجھے یقین آ گیا کہ وہ حق پر ہیں ۔
حوالہ حدیث سنن نسائي / كتاب الجهاد / حدیث: 3095
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح , شیخ زبیر علی زئی: حسن
اس موضوع سے متعلق مزید احادیث و آثار کے حوالے ملاحظہ کریں : صحيح البخاري: 0 | صحيح البخاري: 2946 | صحيح البخاري: 6924 | صحيح البخاري: 7285 | صحيح مسلم: 124 | صحيح مسلم: 125 | سنن ترمذي: 2606 | سنن ترمذي: 2607 | سنن ابي داود: 1556 | سنن ابي داود: 2640 | سنن نسائي: 2445 | سنن نسائي: 3092 | سنن نسائي: 3093 | سنن نسائي: 3094 | سنن نسائي: 3095 | سنن نسائي: 3097 | سنن نسائي: 3975 | سنن نسائي: 3976 | سنن نسائي: 3977 | سنن نسائي: 3978 | سنن نسائي: 3979 | سنن نسائي: 3980 | سنن نسائي: 3981 | سنن نسائي: 3983 | سنن ابن ماجه: 71 | سنن ابن ماجه: 3927
