سنن نسائي : حدیث نمبر 3093، باب: جہاد کی فرضیت کا بیان۔
سنن نسائي
كتاب الجهاد— کتاب: جہاد کے احکام، مسائل و فضائل
بَابُ : وُجُوبِ الْجِهَادِ— باب: جہاد کی فرضیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 3093
أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : لَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتُخْلِفَ أَبُو بَكْرٍ ، وَكَفَرَ مَنْ كَفَرَ مِنْ الْعَرَبِ ، قَالَ عُمَرُ : يَا أَبَا بَكْرٍ ، كَيْفَ تُقَاتِلُ النَّاسَ وَقَدْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، فَمَنْ قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ عَصَمَ مِنِّي نَفْسَهُ وَمَالَهُ إِلَّا بِحَقِّهِ وَحِسَابُهُ عَلَى اللَّهِ " ؟ قَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : وَاللَّهِ لَأُقَاتِلَنَّ مَنْ فَرَّقَ بَيْنَ الصَّلَاةِ وَالزَّكَاةِ ، فَإِنَّ الزَّكَاةَ حَقُّ الْمَالِ ، وَاللَّهِ لَوْ مَنَعُونِي عَنَاقًا كَانُوا يُؤَدُّونَهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، لَقَاتَلْتُهُمْ عَلَى مَنْعِهَا ، فَوَاللَّهِ مَا هُوَ إِلَّا أَنْ رَأَيْتُ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ شَرَحَ صَدْرَ أَبِي بَكْرٍ لِلْقِتَالِ ، وَعَرَفْتُ أَنَّهُ الْحَقُّ .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ` جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنا دیئے گئے ، اور عربوں میں سے جن کو کافر ہونا تھا وہ کافر ہو گئے ۱؎ ، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : ابوبکر ! آپ لوگوں سے کیسے جنگ کریں گے جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے : ” مجھے تو لوگوں سے لڑنے کا اس وقت تک حکم دیا گیا ہے جب تک کہ لوگ «لا إله إلا اللہ» کے قائل نہ ہو جائیں ، تو جس نے «لا إله إلا اللہ» کہہ لیا ، اس نے اپنے مال اور اپنی جان کو ہم ( مسلمانوں ) سے محفوظ کر لیا ( اب اس کی جان و مال کو مسلمانوں سے کوئی خطرہ نہیں ) سوائے اس کے کہ وہ خود ہی ( اپنی غلط روی سے ) اس کا حق فراہم کر دے اور اس کا ( آخری ) حساب اللہ تعالیٰ کے ذمہ ہے “ ، ( اور یہ زکاۃ نہ دینے والے «لا إله إلا اللہ» کے قائل ہیں ) ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا : قسم اللہ کی میں ہر اس شخص سے لڑوں گا جو نماز اور زکاۃ میں فرق کرے گا ، ( یعنی نماز پڑھے گا اور زکاۃ دینے سے انکار کرے گا ) کیونکہ زکاۃ مال کا حق ہے ، ( جس طرح نماز بدن کا حق ہے ) قسم اللہ کی ، اگر لوگوں نے مجھے بکری کا سال بھر سے چھوٹا بچہ بھی دینے سے روکا جسے وہ زکاۃ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا کرتے تھے ۔ تو اس روکنے پر بھی میں ان سے ضرور لڑوں گا ۔ ( عمر کہتے ہیں : ) قسم اللہ کی اس معاملے کو تو میں نے ایسا پایا کہ اللہ تعالیٰ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو قتال کے لیے شرح صدر بخشا ہے ، اور میں نے سمجھ لیا کہ حق یہی ہے ۔
وضاحت:
۱؎: یعنی دین حق سے مرتد ہو گیا، اور زکاۃ جو اس پر واجب تھی اس کی ادائیگی کا منکر ہو بیٹھا۔

تشریح، فوائد و مسائل

✍️ حافظ محمد امین
´جہاد کی فرضیت کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی اور ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ بنا دیئے گئے، اور عربوں میں سے جن کو کافر ہونا تھا وہ کافر ہو گئے ۱؎، تو عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ابوبکر! آپ لوگوں سے کیسے جنگ کریں گے جب کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: مجھے تو لوگوں سے لڑنے کا اس وقت تک حکم دیا گیا ہے جب تک کہ لوگ «لا إله إلا اللہ» کے قائل نہ ہو جائیں، تو جس نے «لا إله إلا اللہ» کہہ لیا، اس نے اپنے مال اور اپنی جان کو ہ۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن نسائي/كتاب الجهاد/حدیث: 3093]
اردو حاشہ: (1) یہ حدیث اور اس کی تفصیل پیچھے گزر چکی ہے۔ (دیکھئے‘ حدیث:2445) البتہ اس حدیث میں عقال (رسی) کا لفظ تھا اور یہاں عَنَاقَ (بکری کا بچہ) آیا ہے۔ مقصود مبالغہ ہے، ظاہر مراد نہیں، کیونکہ زکاۃ میں نہ عقا ل دی جاتی ہے نہ عناق بلکہ پوری بکری دینا لازم ہے۔ مطلب ان کا یہ تھا کہ زکاۃ کے مسئلے میں ذرہ بھی کمی بیشی یا تبدیلی کے اجازت نہیں دوں گا۔ اس مفہوم کی ادائیگی کے لیے مندرجہ بالا دوممکن صورتیں ذکر کی گئیں۔ عرف عام میں یہ انداز کلام عام استعمال ہوتاہے۔
(2) ابو العباس مبرد [لو منَعوني عِقالًا کے متعلق سے وصول کرے جس کی زکاۃ دی جارہی ہو اور قیمت جب اصل چیز کے بجائے قیمت وصول کرے تو بولتے ہے، یعنی اگر وہ مجھ سے کسی قسم کا صدقہ روکیں گے (الكامل للمبرد: 2/ 508)
درج بالا اقتباس سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 3093 سے ماخوذ ہے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل