سنن ابي داود : حدیث نمبر 2641، باب: کس بنا پر کفار و مشرکین سے جنگ کی جائے۔
سنن ابي داود
كتاب الجهاد— کتاب: جہاد کے مسائل
باب عَلَى مَا يُقَاتَلُ الْمُشْرِكُونَ— باب: کس بنا پر کفار و مشرکین سے جنگ کی جائے۔
حدیث نمبر: 2641
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالْقَانِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : "أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّى يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَأَنْ يَسْتَقْبِلُوا قِبْلَتَنَا وَأَنْ يَأْكُلُوا ذَبِيحَتَنَا وَأَنْ يُصَلُّوا صَلَاتَنَا فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِكَ حَرُمَتْ عَلَيْنَا دِمَاؤُهُمْ وَأَمْوَالُهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا لَهُمْ مَا لِلْمُسْلِمِينَ وَعَلَيْهِمْ مَا عَلَى الْمُسْلِمِينَ " .
ڈاکٹر عبدالرحمٰن فریوائی
´انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ” مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک کہ وہ «لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله» ” نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں “ کی گواہی دینے ، ہمارے قبلہ کا استقبال کرنے ، ہمارا ذبیحہ کھانے ، اور ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے نہ لگ جائیں ، تو جب وہ ایسا کرنے لگیں تو ان کے خون اور مال ہمارے اوپر حرام ہو گئے سوائے اس کے حق کے ساتھ اور ان کے وہ سارے حقوق ہوں گے جو مسلمانوں کے ہیں اور ان پر وہ سارے حقوق عائد ہوں گے جو مسلمانوں پر ہوتے ہیں “ ۔
حوالہ حدیث سنن ابي داود / كتاب الجهاد / حدیث: 2641
درجۂ حدیث شیخ الألبانی: صحيح خ نحوه دون قوله لهم ما ... إلا تعليقا , شیخ زبیر علی زئی: صحيح بخاري (392)

تشریح، فوائد و مسائل

✍️ الشیخ عمر فاروق سعیدی
´کس بنا پر کفار و مشرکین سے جنگ کی جائے۔`
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک قتال کروں جب تک کہ وہ «لا إله إلا الله وأن محمدا عبده ورسوله» نہیں ہے کوئی معبود برحق سوائے اللہ کے اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں کی گواہی دینے، ہمارے قبلہ کا استقبال کرنے، ہمارا ذبیحہ کھانے، اور ہماری نماز کی طرح نماز پڑھنے نہ لگ جائیں، تو جب وہ ایسا کرنے لگیں تو ان کے خون اور مال ہمارے اوپر حرام ہو گئے سوائے اس کے حق کے ساتھ اور ان کے وہ سارے حقوق ہوں گے جو مسلمانوں کے ہیں اور ان پر وہ سارے حقو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔) [سنن ابي داود/كتاب الجهاد /حدیث: 2641]
فوائد ومسائل:
حق اسلام کا معنی یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان کسی دوسرے کو ناحق قتل کردے تو قصاص میں اسے قتل کیا جائے گا۔
شادی شدہ ہوتے ہوئے بدکاری کرلے تو رجم ہوگا۔
اور کسی کامال لوٹ لے تو بدلے میں مال دے گا وغیرہ۔

درج بالا اقتباس سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعیدی، حدیث/صفحہ نمبر: 2641 سے ماخوذ ہے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل