حدیث کتب › مسند الحميدي › 
  
  
  مسند الحميدي
— سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے منقول روایات
— باب: حدیث نمبر 568
حدیث نمبر: 568
568 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ قَالَ: ثنا الزُّهْرِيُّ وَسَمِعْتُهُ يُحَدِّثُهُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعَمٍ، عَنْ أَبِيهِ - إِنْ شَاءَ اللَّهُ - قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَوْ كَانَ مُطْعَمُ بْنُ عَدِيٍّ حَيًّا ثُمَّ كَلَّمَنِي فِي هَؤُلَاءِ النَّتْنَي أَوْ فِي هَؤُلَاءِ الْأُسَارَي لَأَطْلَقْتُهُمْ لَهُ - يَعْنِي أُسَارَي بَدْرٍ -» وَكَانَ سُفْيَانُ إِذَا حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ؟ فَذَكَرَ فِيهِ الْخَبَرَ قَالَ: إِنْ شَاءَ اللَّهُ لَا يَدَعُهُ، وَإِنْ لَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الْخَبَرَ فَرُبَّمَا قَالَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ وَرُبَّمَا لَمْ يَقُلْهُ
اردو ترجمہ مسند الحمیدی
محمد بن جبیر اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”اگر مطعم بن عدی زندہ ہوتا اور پھر وہ ان قیدیوں کے بارے میں مجھ سے بات چیت کرتا، تو میں انہیں چھوڑ دیتا۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد بدر کے قیدی تھے۔ ( 
امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں:) جب سفیان اس نوعیت کی حدیث بیان کرتے تھے اور اس میں حدیث کے الفاظ بھی ذکر کرتے تھے، تو وہ ان شاء اللہ ضرور کہا کرتے تھے، وہ اسے ترک نہیں کرتے تھے۔ لیکن اگر وہ روایت کے الفاظ بیان نہیں کرتے تھے، تو بعض اوقات ان شاء اللہ کہہ دیتے تھے اور بعض اوقات ان شاء اللہ نہیں کہتے تھے۔
امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں:) جب سفیان اس نوعیت کی حدیث بیان کرتے تھے اور اس میں حدیث کے الفاظ بھی ذکر کرتے تھے، تو وہ ان شاء اللہ ضرور کہا کرتے تھے، وہ اسے ترک نہیں کرتے تھے۔ لیکن اگر وہ روایت کے الفاظ بیان نہیں کرتے تھے، تو بعض اوقات ان شاء اللہ کہہ دیتے تھے اور بعض اوقات ان شاء اللہ نہیں کہتے تھے۔
حوالہ حدیث مسند الحميدي / حدیث: 568
درجۂ حدیث محدثین: إسناده صحيح
اس موضوع سے متعلق مزید احادیث و آثار کے حوالے ملاحظہ کریں : صحيح البخاري: 0 | صحيح البخاري: 3139 | سنن ابي داود: 2689 | بلوغ المرام: 1107 | مسند الحميدي: 568
تشریح، فوائد و مسائل
✍️ محمد ابراہیم بن بشیر
568- محمد بن جبیر اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: ”اگر معطم بن عدی زندہ ہوتا اور پھر وہ ان قیدیوں کے بارے یں مجھ سے بات چیت کرتا، تو میں انہیں چھوڑ دیتا۔ “ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد بدر کے قیدی تھے۔ (امام حمیدی رحمہ اللہ کہتے ہیں:) جب سفیان اس نوعیت کی حدیث بیان کرتے تھے اور اس میں حدیث کے الفاظ بھی ذکر کرتے تھے، تو وہ ان شاء اللہ ضرور کہا: کرتے تھے، وہ اسے ترک نہیں کرتے تھے۔ لیکن اگر وہ ا روایت کے الفاظ بیان نہیں کرتے تھے، تو بعض اوقات ان شاء اللہ کہہ دیتے تھے اور بعض اوقات ان شاء اللہ نہیں کہتے تھے۔ [مسند الحمیدی/حدیث نمبر:568]
 فائدہ:  
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کفار گندے اور بدبو دار لوگ ہوتے ہیں، نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ کفار کو بدبو دار کہنا ٹھیک ہے، نیز اس حدیث میں مطعم بن عدی کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں احترام ثابت ہوتا ہے، اگر چہ وہ کفر کی حالت میں ہی مرے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے احسان کی وجہ سے ان کا ذکر خیر کیا ہے۔
اس حدیث سے ثابت ہوا کہ کفار گندے اور بدبو دار لوگ ہوتے ہیں، نیز یہ بھی ثابت ہوا کہ کفار کو بدبو دار کہنا ٹھیک ہے، نیز اس حدیث میں مطعم بن عدی کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں احترام ثابت ہوتا ہے، اگر چہ وہ کفر کی حالت میں ہی مرے لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے احسان کی وجہ سے ان کا ذکر خیر کیا ہے۔
درج بالا اقتباس مسند الحمیدی شرح از محمد ابراهيم بن بشير، حدیث/صفحہ نمبر: 568 سے ماخوذ ہے۔
