صحيح مسلم
كتاب العتق— غلامی سے آزادی کا بیان
باب إِنَّمَا الْوَلاَءُ لِمَنْ أَعْتَقَ:— باب: ولاء اسی کو ملے گی جو آزاد کرے۔
حدیث نمبر: 3779
وحَدَّثَنَا  أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ الْهَمْدَانِيُّ ، حَدَّثَنَا  أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا  هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ ، أَخْبَرَنِي  أَبِي ، عَنْ  عَائِشَةَ ، قَالَتْ : دَخَلَتْ عَلَيَّ بَرِيرَةُ ، فَقَالَتْ : إِنَّ أَهْلِي كَاتَبُونِي عَلَى تِسْعِ أَوَاقٍ ، فِي تِسْعِ سِنِينَ فِي كُلِّ سَنَةٍ أُوقِيَّةٌ ، فَأَعِينِينِي ، فَقُلْتُ لَهَا : إِنْ شَاءَ أَهْلُكِ أَنْ أَعُدَّهَا لَهُمْ عَدَّةً وَاحِدَةً ، وَأُعْتِقَكِ وَيَكُونَ الْوَلَاءُ لِي ، فَعَلْتُ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِأَهْلِهَا ، فَأَبَوْا إِلَّا أَنْ يَكُونَ الْوَلَاءُ لَهُمْ ، فَأَتَتْنِي فَذَكَرَتْ ذَلِكَ ، قَالَتْ : فَانْتَهَرْتُهَا ، فَقَالَتْ : لَا هَا اللَّهِ إِذَا قَالَتْ ، فَسَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَنِي ، فَأَخْبَرْتُهُ ، فَقَالَ : " اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا ، وَاشْتَرِطِي لَهُمُ الْوَلَاءَ ، فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ " ، فَفَعَلْتُ ، قَالَتْ : ثُمَّ خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةً ، فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ، ثُمَّ قَالَ : " أَمَّا بَعْدُ فَمَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ ، مَا كَانَ مِنْ شَرْطٍ لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ ، فَهُوَ بَاطِلٌ ، وَإِنْ كَانَ مِائَةَ شَرْطٍ كِتَابُ اللَّهِ أَحَقُّ وَشَرْطُ اللَّهِ أَوْثَقُ ، مَا بَالُ رِجَالٍ مِنْكُمْ يَقُولُ أَحَدُهُمْ أَعْتِقْ فُلَانًا وَالْوَلَاءُ لِي إِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ "
ترجمہ:سلطان محمود جلالپوری
حضرت عائشہ  رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، میرے پاس بریرہ  رضی اللہ تعالی عنہا آئی اور کہا، میرے مالکوں نے میرے ساتھ، نو سال کے عرصہ کے لیے نو اوقیہ پر کتابت کی ہے، ہر سال ایک اوقیہ دینا ہو گا، آپ میرا تعاون فرمائیں، تو میں نے اسے جواب دیا، اگر تیرے مالک چاہیں تو میں ساری رقم یکمشت ادا کر کے تمہیں آزاد کر دیتی ہوں اور نسبت آزادی میری طرف ہو گی، تو میں ایسا کر دیتی ہوں، اس نے اس کا ذکر اپنے مالکوں سے کیا انہوں نے ولاء اپنے لیے لیے بغیر، اس سے انکار کر دیا، تو اس نے آ کر مجھے بتایا تو میں نے اس کی سرزنش کی، اور کہا، اللہ کی قسم! تب نہیں ہو گا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی بات سن لی اور مجھ سے پوچھا، تو میں نے آپﷺ کو بتایا، آپﷺ نے فرمایا: خرید لو اور اسے آزاد کر دو، اور ان کی ولاء کی شرط مان لو، ولاء تو اس کو ملنی ہے، جس نے آزادی دی۔ تو میں نے ایسا کیا، پھر شام کو آپﷺ نے خطاب فرمایا: اللہ کی حمد و ثناء بیان کی جو اس کی شان کے لائق ہے، پھر فرمایا: ”امابعد! لوگوں کو کیا ہو گیا ہے کہ وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں، جن کی اللہ کے حکم میں گنجائش نہیں ہے؟ جو شرط بھی ایسی ہو گی، جس کی اللہ کے قانون میں گنجائش نہیں، تو وہ باطل ہے، اگرچہ سو شرط ہوں، اللہ کا حکم ہی صحیح سے اور اللہ کی شرط ہی مستحکم ہے، تم میں سے کچھ مردوں کو کیا ہو گیا ہے، ان میں سے کوئی کہتا ہے تم فلاں کو آزاد کر دو اور نسبت آزادی میری طرف ہو گی، ولاء تو بس آزاد کرنے والے کے لیے ہے۔‘‘
حوالہ حدیث صحيح مسلم / كتاب العتق / حدیث: 3779
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
اس موضوع سے متعلق مزید احادیث و آثار کے حوالے ملاحظہ کریں : صحيح مسلم: 3776 | صحيح مسلم: 3777 | صحيح مسلم: 3779 | صحيح مسلم: 3781 | صحيح مسلم: 3782 | صحيح مسلم: 3783 | صحيح مسلم: 3786 | سنن نسائي: 2615 | سنن نسائي: 3477 | سنن نسائي: 3478 | سنن نسائي: 3479 | سنن نسائي: 3480 | سنن نسائي: 3481 | سنن نسائي: 3483 | سنن نسائي: 3484 | سنن نسائي: 4646 | سنن نسائي: 4647 | سنن نسائي: 4659 | سنن نسائي: 4660 | سنن ترمذي: 1256 | سنن ترمذي: 2124 | سنن ترمذي: 2125 | صحيح البخاري: 0 | صحيح البخاري: 1493 | صحيح البخاري: 2155 | صحيح البخاري: 2156 | صحيح البخاري: 2168 | صحيح البخاري: 2536 | صحيح البخاري: 2561 | صحيح البخاري: 2565 | صحيح البخاري: 2578 | صحيح البخاري: 2717 | صحيح البخاري: 2726 | صحيح البخاري: 5097 | صحيح البخاري: 5279 | صحيح البخاري: 5284 | صحيح البخاري: 5430 | صحيح البخاري: 6717 | صحيح البخاري: 6751 | صحيح البخاري: 6754 | صحيح البخاري: 6758 | صحيح البخاري: 6760 | سنن ابن ماجه: 2076 | سنن ابي داود: 2916 | سنن ابي داود: 3929 | موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 288 | بلوغ المرام: 657 | بلوغ المرام: 858 | بلوغ المرام: 1227
تشریح، فوائد و مسائل
✍️ مولانا عبد العزیز علوی
حضرت عائشہ  رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، میرے پاس بریرہ  رضی اللہ تعالی عنہا آئی اور کہا، میرے مالکوں نے میرے ساتھ، نو سال کے عرصہ کے لیے نو اوقیہ پر کتابت کی ہے، ہر سال ایک اوقیہ دینا ہو گا، آپ میرا تعاون فرمائیں، تو میں نے اسے جواب دیا، اگر تیرے مالک چاہیں تو میں ساری رقم یکمشت ادا کر کے تمہیں آزاد کر دیتی ہوں اور نسبت آزادی میری طرف ہو گی، تو میں ایسا کر دیتی ہوں، اس نے اس کا ذکر اپنے مالکوں سے کیا انہوں نے ولاء اپنے لیے لیے... (مکمل حدیث اس نمبر پر دیکھیں) [صحيح مسلم، حديث نمبر:3779]
 حدیث حاشیہ:   مفردات الحدیث:  
كاتبوني: کتابت معنی ہے کہ غلام اپنے آقا کو کہتا ہے، میں آپ کو اتنی رقم، اتنی قسطوں میں، اتنے عرصہ میں ادا کروں گا اور آپ مجھے آزاد کر دیں، قسطوں کی مکمل ادائیگی کے بعد غلام آزاد ہو جائے گا، اگر آقا نے اس کی بات کو مان لیا، آقا خود بھی یہ پیشکش کر سکتا ہے۔
فوائد ومسائل: آپﷺ کسی کی غلطی اور گناہ پر تمام کے سامنے رو برو نام لے کر آگاہ نہیں کرتے تھے۔
بلکہ نام لیے بغیر اس کام سے ٹوک دیتے تھے اور آپﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو شرط کے قبول کر لینے کا حکم اس لیے دیا۔
تاکہ اس طرح اس سے روکنے اور سب کو آگاہ کرنے کی صورت پیدا ہو جائے اور پھر وہ خود بخود ہی اس شرط سے دستبردار ہو جائیں گے، اس کا مطالبہ چھوڑدیں گے اور لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ اللہ کے حکم کے منافی شروط کالعدم ہیں ان کے لگانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
كاتبوني: کتابت معنی ہے کہ غلام اپنے آقا کو کہتا ہے، میں آپ کو اتنی رقم، اتنی قسطوں میں، اتنے عرصہ میں ادا کروں گا اور آپ مجھے آزاد کر دیں، قسطوں کی مکمل ادائیگی کے بعد غلام آزاد ہو جائے گا، اگر آقا نے اس کی بات کو مان لیا، آقا خود بھی یہ پیشکش کر سکتا ہے۔
فوائد ومسائل: آپﷺ کسی کی غلطی اور گناہ پر تمام کے سامنے رو برو نام لے کر آگاہ نہیں کرتے تھے۔
بلکہ نام لیے بغیر اس کام سے ٹوک دیتے تھے اور آپﷺ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کو شرط کے قبول کر لینے کا حکم اس لیے دیا۔
تاکہ اس طرح اس سے روکنے اور سب کو آگاہ کرنے کی صورت پیدا ہو جائے اور پھر وہ خود بخود ہی اس شرط سے دستبردار ہو جائیں گے، اس کا مطالبہ چھوڑدیں گے اور لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ اللہ کے حکم کے منافی شروط کالعدم ہیں ان کے لگانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔
درج بالا اقتباس تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 3779 سے ماخوذ ہے۔
