صحيح البخاري
كتاب أخبار الآحاد— کتاب: خبر واحد کے بیان میں
بَابُ مَا جَاءَ فِي إِجَازَةِ خَبَرِ الْوَاحِدِ الصَّدُوقِ فِي الأَذَانِ وَالصَّلاَةِ وَالصَّوْمِ وَالْفَرَائِضِ وَالأَحْكَامِ:— باب: ایک سچے شخص کی خبر پر اذان، نماز، روزے فرائض سارے احکام میں عمل ہونا۔
حدیث نمبر: 7246
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ الْحُوَيْرِثِ ، قَالَ : " أَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ مُتَقَارِبُونَ ، فَأَقَمْنَا عِنْدَهُ عِشْرِينَ لَيْلَةً ، وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : رَفِيقًا ، فَلَمَّا ظَنَّ أَنَّا قَدِ اشْتَهَيْنَا أَهْلَنَا أَوْ قَدِ اشْتَقْنَا سَأَلَنَا عَمَّنْ تَرَكْنَا بَعْدَنَا ؟ ، فَأَخْبَرْنَاهُ ، قَالَ : ارْجِعُوا إِلَى أَهْلِيكُمْ ، فَأَقِيمُوا فِيهِمْ ، وَعَلِّمُوهُمْ ، وَمُرُوهُمْ ، وَذَكَرَ أَشْيَاءَ أَحْفَظُهَا ، أَوْ لَا أَحْفَظُهَا ، وَصَلُّوا كَمَا رَأَيْتُمُونِي أُصَلِّي ، فَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ ، فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ ، وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ " .
مولانا داود راز
´ہم سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے ابوقلابہ نے ، ان سے مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ۔ ہم سب جوان اور ہم عمر تھے ، ہم آپ کی خدمت میں بیس دن تک ٹھہرے رہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت شفیق تھے ۔ جب آپ نے معلوم کیا کہ اب ہمارا دل اپنے گھر والوں کی طرف مشتاق ہے تو آپ نے ہم سے پوچھا کہ اپنے پیچھے ہم کن لوگوں کو چھوڑ کر آئے ہیں ۔ ہم نے آپ کو بتایا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے گھر چلے جاؤ اور ان کے ساتھ رہو اور انہیں اسلام سکھاؤ اور دین بتاؤ اور بہت سی باتیں آپ نے کہیں جن میں بعض مجھے یاد نہیں ہیں اور بعض یاد ہیں اور ( فرمایا کہ ) جس طرح مجھے تم نے نماز پڑھتے دیکھا اسی طرح نماز پڑھو ۔ پس جب نماز کا وقت آ جائے تو تم میں سے ایک تمہارے لیے اذان کہے اور جو عمر میں سب سے بڑا ہو وہ امامت کرائے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب أخبار الآحاد / حدیث: 7246
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
اس موضوع سے متعلق مزید احادیث و آثار کے حوالے ملاحظہ کریں : صحيح البخاري: 628 | صحيح البخاري: 630 | صحيح البخاري: 631 | صحيح البخاري: 658 | صحيح البخاري: 685 | صحيح البخاري: 819 | صحيح البخاري: 2848 | صحيح البخاري: 6008 | صحيح البخاري: 7246 | صحيح مسلم: 1535 | صحيح مسلم: 1538 | سنن ترمذي: 205 | سنن ابي داود: 589 | سنن نسائي: 635 | سنن نسائي: 636 | سنن نسائي: 670 | سنن نسائي: 782 | سنن ابن ماجه: 979 | بلوغ المرام: 155 | بلوغ المرام: 259
تشریح، فوائد و مسائل
✍️ مولانا داود راز
7246. سیدنا مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے،انہوں نے کہا: ہم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم سب نوجوان ہم عمر تھے۔ ہم آپ کی خدمت میں بیس دن ٹھہرے رہے۔ رسول اللہ ﷺ بڑے رحم دل تھے۔ جب آپ نے سمجھا کہ ہمارا گھر جانے کا شوق ہے تو آپ نے ہم سے پوچھا کہ ہم اپنے پیچھے کن لوگوں کو چھوڑ کر آئے ہیں تو ہم نے آپ کو بتایا۔ آپ نےفر مایا: ”اب تم اپنے گھروں کو چلے جاؤ اور ان کے ساتھ رہو۔ انہیں اسلام سکھاؤ اور دین کی باتیں بتاؤ۔“ آپ نے بہت سی باتیں بتائیں جن میں سے مجھے کچھ یاد ہیں اور کچھ یاد نہیں، نیز آپ نے فرمایا: ”اور جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے اسی طرح نماز پڑھو، جب نماز کا وقت آجائے تو تم میں سے ایک اذان کہے اور جو عمر میں سب سے بڑا ہو وہ تمہاری امامت کرائے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:7246]
 حدیث حاشیہ:  ترجمہ باب اس سے نکلا کہ آپ نے فرمایا تم میں سے ایک شخص اذان دے تو معلوم ہوا کہ ایک شخص کے اذان دینے پر لوگوں کو عمل کرنا اور نماز پڑھ لینا درست ہے۔
آخر یہ بھی تو خبر واحد ہے۔
آخر یہ بھی تو خبر واحد ہے۔
درج بالا اقتباس صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 7246 سے ماخوذ ہے۔
✍️ الشیخ عبدالستار الحماد
7246. سیدنا مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے،انہوں نے کہا: ہم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ہم سب نوجوان ہم عمر تھے۔ ہم آپ کی خدمت میں بیس دن ٹھہرے رہے۔ رسول اللہ ﷺ بڑے رحم دل تھے۔ جب آپ نے سمجھا کہ ہمارا گھر جانے کا شوق ہے تو آپ نے ہم سے پوچھا کہ ہم اپنے پیچھے کن لوگوں کو چھوڑ کر آئے ہیں تو ہم نے آپ کو بتایا۔ آپ نےفر مایا: ”اب تم اپنے گھروں کو چلے جاؤ اور ان کے ساتھ رہو۔ انہیں اسلام سکھاؤ اور دین کی باتیں بتاؤ۔“ آپ نے بہت سی باتیں بتائیں جن میں سے مجھے کچھ یاد ہیں اور کچھ یاد نہیں، نیز آپ نے فرمایا: ”اور جس طرح تم نے مجھے نماز پڑھتے دیکھا ہے اسی طرح نماز پڑھو، جب نماز کا وقت آجائے تو تم میں سے ایک اذان کہے اور جو عمر میں سب سے بڑا ہو وہ تمہاری امامت کرائے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:7246]
 حدیث حاشیہ:  
1۔
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے ساتھی وفد کی صورت میں غزوہ تبوک سے پہلے حاضر خدمت ہوئے اورغزوہ تبوک رجب نو (9)
ہجری میں ہوا تھا۔
یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تقریباً بیس دن رہے۔
ان کی واپسی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ ہدایات دیں۔
چونکہ یہ حضرات قرآءت میں برابر تھے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے جماعت وہ کرائے جو عمر میں بڑا ہو۔
‘‘ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث 631)
البتہ اذان دینے کے متعلق کوئی پابندی نہیں اسے کوئی پابندی نہیں اسے کوئی بھی دے سکتا ہے۔
2۔
ایک آدمی کی اذان پر نماز پڑھنا درست ہے۔
یہ خبر واحد کے قابل حجت ہونے کی دلیل ہے کیونکہ ایک آدمی کی اذان پر نماز پڑھنا اور روزہ افطار کرنا اگر صحیح ہے تو اس کی بیان کردہ روایت کیوں قابل قبول نہیں؟
1۔
حضرت مالک بن حویرث رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے ساتھی وفد کی صورت میں غزوہ تبوک سے پہلے حاضر خدمت ہوئے اورغزوہ تبوک رجب نو (9)
ہجری میں ہوا تھا۔
یہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تقریباً بیس دن رہے۔
ان کی واپسی پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ ہدایات دیں۔
چونکہ یہ حضرات قرآءت میں برابر تھے اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے جماعت وہ کرائے جو عمر میں بڑا ہو۔
‘‘ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث 631)
البتہ اذان دینے کے متعلق کوئی پابندی نہیں اسے کوئی پابندی نہیں اسے کوئی بھی دے سکتا ہے۔
2۔
ایک آدمی کی اذان پر نماز پڑھنا درست ہے۔
یہ خبر واحد کے قابل حجت ہونے کی دلیل ہے کیونکہ ایک آدمی کی اذان پر نماز پڑھنا اور روزہ افطار کرنا اگر صحیح ہے تو اس کی بیان کردہ روایت کیوں قابل قبول نہیں؟
درج بالا اقتباس هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7246 سے ماخوذ ہے۔
