صحيح البخاري : حدیث نمبر 685، باب: اس بارے میں کہ اگر جماعت کے سب لوگ قرآت میں برابر ہوں تو امامت بڑی عمر والا کرے۔
صحيح البخاري
كتاب الأذان— کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
بَابُ إِذَا اسْتَوَوْا فِي الْقِرَاءَةِ فَلْيَؤُمَّهُمْ أَكْبَرُهُمْ:— باب: اس بارے میں کہ اگر جماعت کے سب لوگ قرآت میں برابر ہوں تو امامت بڑی عمر والا کرے۔
حدیث نمبر: 685
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، قَالَ : قَدِمْنَا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ شَبَبَةٌ فَلَبِثْنَا عِنْدَهُ نَحْوًا مِنْ عِشْرِينَ لَيْلَةً ، وَكَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَحِيمًا ، فَقَالَ : " لَوْ رَجَعْتُمْ إِلَى بِلَادِكُمْ فَعَلَّمْتُمُوهُمْ مُرُوهُمْ فَلْيُصَلُّوا صَلَاةَ كَذَا فِي حِينِ كَذَا ، وَصَلَاةَ كَذَا فِي حِينِ كَذَا ، وَإِذَا حَضَرَتِ الصَّلَاةُ فَلْيُؤَذِّنْ لَكُمْ أَحَدُكُمْ ، وَلْيَؤُمَّكُمْ أَكْبَرُكُمْ " .
مولانا داود راز
´ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا کہ ہمیں حماد بن زید نے خبر دی ایوب سختیانی سے ، انہوں نے ابوقلابہ سے ، انہوں نے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ سے ، انہوں نے بیان کیا کہ` ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ملک سے حاضر ہوئے ۔ ہم سب ہم عمر نوجوان تھے ۔ تقریباً بیس راتیں ہم آپ کی خدمت میں ٹھہرے رہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بڑے ہی رحم دل تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( ہماری غربت کا حال دیکھ کر ) فرمایا کہ جب تم لوگ اپنے گھروں کو جاؤ تو اپنے قبیلہ والوں کو دین کی باتیں بتانا اور ان سے نماز پڑھنے کے لیے کہنا کہ فلاں نماز فلاں وقت اور فلاں نماز فلاں وقت پڑھیں ۔ اور جب نماز کا وقت ہو جائے تو کوئی ایک اذان دے اور جو عمر میں بڑا ہو وہ امامت کرائے ۔

تشریح، فوائد و مسائل

✍️ مولانا داود راز
685. حضرت مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم چند ایک نوجوان تھے۔ ہم تقریبا بیس راتیں رسول اللہ ﷺ کے ہاں مقیم رہے۔ آپ انتہائی مہربان اور رحم دل تھے۔ آپ نے (ہماری غریب الوطنی کو محسوس کیا اور) فرمایا: ’’جب تم اپنے وطن کو لوٹ کر جاؤ تو انہیں دین کی تعلیم سے آراستہ کرنا۔ انہیں تلقین کرنا کہ فلاں فلاں نماز، فلاں فلاں وقت میں ادا کریں۔ جب نماز کا وقت ہو جائے تو کوئی ایک اذان دے اور جو عمر میں بڑا ہو وہ امامت کرائے۔‘‘[صحيح بخاري، حديث نمبر:685]
حدیث حاشیہ: باب اور حدیث میں مطابقت ظاہر ہے۔
حدیث میں اکبرہم سے عمر میں بڑا مراد ہے۔
درج بالا اقتباس صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 685 سے ماخوذ ہے۔

✍️ الشیخ عبدالستار الحماد
685. حضرت مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہم نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، ہم چند ایک نوجوان تھے۔ ہم تقریبا بیس راتیں رسول اللہ ﷺ کے ہاں مقیم رہے۔ آپ انتہائی مہربان اور رحم دل تھے۔ آپ نے (ہماری غریب الوطنی کو محسوس کیا اور) فرمایا: ’’جب تم اپنے وطن کو لوٹ کر جاؤ تو انہیں دین کی تعلیم سے آراستہ کرنا۔ انہیں تلقین کرنا کہ فلاں فلاں نماز، فلاں فلاں وقت میں ادا کریں۔ جب نماز کا وقت ہو جائے تو کوئی ایک اذان دے اور جو عمر میں بڑا ہو وہ امامت کرائے۔‘‘[صحيح بخاري، حديث نمبر:685]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری ؒ نے مذکورہ بالا عنوان قائم کر کے حدیث کی تشریح کی ہے، یعنی حدیث میں جو بڑی عمر والے کو امامت کے لیے آگے بڑھانے کی بات ہے وہ اس وقت ہے کہ جب لوگ قراءت قرآن اور علم وفضل میں مساوی ہوں، بصورت دیگر بڑی عمر والے کی تقدیم نہ ہوگی، چنانچہ حدیث بالا میں جن اصحاب کا ذکر ہے وہ جہاں علم وفضل میں برابر تھے وہاں قراءت میں بھی یکساں مقام رکھتے تھے۔
جیسا کہ حضرت ابو قلابہ فرماتے ہیں کہ ہم سب ان دنوں علمی لحاظ سے یکساں درجہ رکھتے تھے۔
بعض روایات میں ہے کہ راوئ حدیث خالد نے حضرت ابو قلابہ سے دریافت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے بڑی عمر والے کو امام بنانے کی تلقین کی ہے اندریں حالات قراءت کو نظر انداز کیوں کیا گیا؟ حضرت ابو قلابہ نے فرمایا: قراءت میں وہ سب برابر تھے، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے انھیں تعلیم دی کہ بڑی عمر والا امامت کے فرائض سرانجام دے۔
(فتح الباري: 221/2)
درج بالا اقتباس هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 685 سے ماخوذ ہے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل