صحيح البخاري : حدیث نمبر 6760، باب: ولاء کا تعلق عورت کے ساتھ قائم ہو سکتا ہے۔
صحيح البخاري
كتاب الفرائض— کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
بَابُ مَا يَرِثُ النِّسَاءُ مِنَ الْوَلاَءِ:— باب: ولاء کا تعلق عورت کے ساتھ قائم ہو سکتا ہے۔
حدیث نمبر: 6760
حَدَّثَنَا ابْنُ سَلَامٍ ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْطَى الْوَرِقَ ، وَوَلِيَ النِّعْمَةَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو وکیع نے خبر دی ، انہیں سفیان نے ، انہیں منصور نے ، انہیں ابراہیم نے ، انہیں اسود نے ، اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولاء اس کے ساتھ قائم ہو گی جو قیمت دے اور احسان کرے ( آزاد کر کے ) ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الفرائض / حدیث: 6760
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
اس موضوع سے متعلق مزید احادیث و آثار کے حوالے ملاحظہ کریں : صحيح مسلم: 3776 | صحيح مسلم: 3777 | صحيح مسلم: 3779 | صحيح مسلم: 3781 | صحيح مسلم: 3782 | صحيح مسلم: 3783 | صحيح مسلم: 3786 | سنن نسائي: 2615 | سنن نسائي: 3477 | سنن نسائي: 3478 | سنن نسائي: 3479 | سنن نسائي: 3480 | سنن نسائي: 3481 | سنن نسائي: 3483 | سنن نسائي: 3484 | سنن نسائي: 4646 | سنن نسائي: 4647 | سنن نسائي: 4659 | سنن نسائي: 4660 | سنن ترمذي: 1256 | سنن ترمذي: 2124 | سنن ترمذي: 2125 | صحيح البخاري: 0 | صحيح البخاري: 1493 | صحيح البخاري: 2155 | صحيح البخاري: 2156 | صحيح البخاري: 2168 | صحيح البخاري: 2536 | صحيح البخاري: 2561 | صحيح البخاري: 2565 | صحيح البخاري: 2578 | صحيح البخاري: 2717 | صحيح البخاري: 2726 | صحيح البخاري: 5097 | صحيح البخاري: 5279 | صحيح البخاري: 5284 | صحيح البخاري: 5430 | صحيح البخاري: 6717 | صحيح البخاري: 6751 | صحيح البخاري: 6754 | صحيح البخاري: 6758 | صحيح البخاري: 6760 | سنن ابن ماجه: 2076 | سنن ابي داود: 2916 | سنن ابي داود: 3929 | موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 288 | بلوغ المرام: 657 | بلوغ المرام: 858 | بلوغ المرام: 1227

تشریح، فوائد و مسائل

✍️ الشیخ عبدالستار الحماد
6760. سیدہ عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے انہوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ولا تو اس کا حق ہے جو قیمت دے اور(اسے آزاد کرکے) احسان کرے۔[صحيح بخاري، حديث نمبر:6760]
حدیث حاشیہ:
(1)
''ولي النعمة'' کا مطلب یہ ہے کہ قیمت ادا کرنے کے بعد اس غلام یا لونڈی کو آزاد کر دیا جائے۔
ولا کا استحقاق آزادی سے پیدا ہوتا ہے۔
یہ استحقاق جہاں آزاد کرنے والے مرد کے لیے ہے وہاں آزاد کرنے والی عورت کے لیے بھی ہے، لہٰذا اگر مرد اور عورت دونوں مل کر غلام آزاد کریں تو دونوں کے لیے ولا ثابت ہوگی۔
(2)
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ابن بطال کے حوالے سے لکھا ہے کہ یہ حدیث اس بات کا تقاضا کرتی ہے کہ ولا کا حق دار غلام کو آزاد کرنے والا ہے، خواہ وہ مرد ہویا عورت، اس پر تمام اہل علم کا اتفاق ہے۔
(فتح الباري: 58/12)
چونکہ ان مسائل کا عملی طور پر کوئی وجود نہیں ہے صرف نظری طور پر پڑھے پڑھائے جاتے ہیں، اس لیے ہم ان کی تفصیل ذکر نہیں کرتے۔
درج بالا اقتباس هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 6760 سے ماخوذ ہے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل