صحيح البخاري : حدیث نمبر 5430، باب: سالن کا بیان۔
صحيح البخاري
كتاب الأطعمة— کتاب: کھانوں کے بیان میں
بَابُ الأُدْمِ:— باب: سالن کا بیان۔
حدیث نمبر: 5430
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، يَقُولُ : " كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ سُنَنٍ أَرَادَتْ عَائِشَةُ أَنْ تَشْتَرِيَهَا ، فَتُعْتِقَهَا ، فَقَالَ أَهْلُهَا : وَلَنَا الْوَلَاءُ ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : لَوْ شِئْتِ شَرَطْتِيهِ لَهُمْ فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ، قَالَ : وَأُعْتِقَتْ فَخُيِّرَتْ فِي أَنْ تَقِرَّ تَحْتَ زَوْجِهَا أَوْ تُفَارِقَهُ ، وَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَيْتَ عَائِشَةَ وَعَلَى النَّارِ بُرْمَةٌ تَفُورُ ، فَدَعَا بِالْغَدَاءِ ، فَأُتِيَ بِخُبْزٍ وَأُدْمٍ مِنْ أُدْمِ الْبَيْتِ ، فَقَالَ : أَلَمْ أَرَ لَحْمًا ؟ قَالُوا : بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ ، وَلَكِنَّهُ لَحْمٌ تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ فَأَهْدَتْهُ لَنَا ، فَقَالَ : هُوَ صَدَقَةٌ عَلَيْهَا وَهَدِيَّةٌ لَنَا " .
مولانا داود راز
´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے ، ان سے ربیعہ نے ، انہوں نے قاسم بن محمد سے سنا ، آپ نے بیان کیا کہ` بریرہ رضی اللہ عنہا کے ساتھ شریعت کی تین سنتیں قائم ہوئیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں ( ان کے مالکوں سے ) خرید کر آزاد کرنا چاہا تو ان کے مالکوں نے کہا کہ ولاء کا تعلق ہم سے ہی قائم ہو گا ۔ ( عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ ) میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر تم یہ شرط لگا بھی لو جب بھی ولاء اسی کے ساتھ قائم ہو گا جو آزاد کرے گا ۔ پھر بیان کیا کہ بریرہ آزاد کی گئیں اور انہیں اختیار دیا گیا کہ اگر وہ چاہیں تو اپنے شوہر کے ساتھ رہیں یا ان سے الگ ہو جائیں اور تیسری بات یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر تشریف لائے ، چولھے پر ہانڈی پک رہی تھی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوپہر کا کھانا طلب فرمایا تو روٹی اور گھر میں موجود سالن پیش کیا گیا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کیا میں نے گوشت ( پکتے ہوئے ) نہیں دیکھا ہے ؟ عرض کیا کہ دیکھا ہے یا رسول اللہ ! لیکن وہ گوشت تو بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے ، انہوں نے ہمیں ہدیہ کے طور پر دیا ہے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ان کے لیے وہ صدقہ ہے لیکن ہمارے لیے ہدیہ ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأطعمة / حدیث: 5430
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
اس موضوع سے متعلق مزید احادیث و آثار کے حوالے ملاحظہ کریں : صحيح مسلم: 3776 | صحيح مسلم: 3777 | صحيح مسلم: 3779 | صحيح مسلم: 3781 | صحيح مسلم: 3782 | صحيح مسلم: 3783 | صحيح مسلم: 3786 | سنن نسائي: 2615 | سنن نسائي: 3477 | سنن نسائي: 3478 | سنن نسائي: 3479 | سنن نسائي: 3480 | سنن نسائي: 3481 | سنن نسائي: 3483 | سنن نسائي: 3484 | سنن نسائي: 4646 | سنن نسائي: 4647 | سنن نسائي: 4659 | سنن نسائي: 4660 | سنن ترمذي: 1256 | سنن ترمذي: 2124 | سنن ترمذي: 2125 | صحيح البخاري: 0 | صحيح البخاري: 1493 | صحيح البخاري: 2155 | صحيح البخاري: 2156 | صحيح البخاري: 2168 | صحيح البخاري: 2536 | صحيح البخاري: 2561 | صحيح البخاري: 2565 | صحيح البخاري: 2578 | صحيح البخاري: 2717 | صحيح البخاري: 2726 | صحيح البخاري: 5097 | صحيح البخاري: 5279 | صحيح البخاري: 5284 | صحيح البخاري: 5430 | صحيح البخاري: 6717 | صحيح البخاري: 6751 | صحيح البخاري: 6754 | صحيح البخاري: 6758 | صحيح البخاري: 6760 | سنن ابن ماجه: 2076 | سنن ابي داود: 2916 | سنن ابي داود: 3929 | موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 288 | بلوغ المرام: 657 | بلوغ المرام: 858 | بلوغ المرام: 1227

تشریح، فوائد و مسائل

✍️ الشیخ عبدالستار الحماد
5430. سیدنا قاسم بن محمد سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ سیدنا بریرہ‬ ؓ س‬ے تین شرعی حکم وابستہ ہیں: پہلا یہ کہ سیدہ عائشہ ؓ نے اسے خریدنے کا ارادہ کیا تاکہ اسے آزاد کر دیں لیکن اس کے آقاؤں نے کہا کہ ولاء ہمارے لیے ہوگی۔ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے یہ واقعہ رسول اللہ ﷺ سے ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: اگر تم چاہتی ہو تو ان سے یہ شرط کر لو لیکن ولاء اس کے لیے ہوگی جو اس کو آزاد کرے۔ دوسرا یہ کہ سیدہ بریرہ‬ ؓ ک‬و آزاد کر دیا گیا تو اسے اختیار دیا گیا کہ اپنے شوہر کے نکاح میں رہے یا اس سے علیحدہ ہو جائے۔ تیسرا یہ کہ رسول اللہ ﷺ ایک دن سیدہ عائشہ‬ ؓ ک‬ے گھر تشریف لے گئے، جبکہ (وہاں) آگ پر ہانڈی ابل رہی تھی۔ آپ نے دوپہر کا کھانا طلب فرمایا تو روٹی اور گھر میں موجود سالن پیش کر دیا گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: کیا میں گوشت دیکھ رہا ہوں؟ اہل خانہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہ گوشت ہے جو۔۔۔۔ (مکمل حدیث اس نمبر پر پڑھیے۔)[صحيح بخاري، حديث نمبر:5430]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے سالن کے بجائے گوشت کو پسند فرمایا جس سے معلوم ہوا کہ آپ کو گوشت پسند تھا۔
دنیا اور آخرت میں گوشت تمام سالنوں کا سردار ہے۔
یہی وجہ ہے کہ جب حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے آپ کی دعوت کی تو انہوں نے ایک بکری ذبح کی۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’گویا تجھے معلوم ہے کہ ہمیں گوشت محبوب ہے۔
‘‘ (مسند أحمد: 303/3)
اور جن اسلاف سے گوشت پر دوسری اشیاء کی ترجیح منقول ہے، اس سے مراد ان کی قناعت پسندی ہے تاکہ انسان عمدہ چیزوں کا عادی نہ بن جائے۔
بہرحال گوشت ایک بہترین سالن ہے اگر کوئی اسراف و تبذیر سے بالاتر ہو کر اس کا اہتمام کرتا ہے تو شرعاً اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
(فتح الباري: 688/9)
درج بالا اقتباس هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5430 سے ماخوذ ہے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل