صحيح البخاري : حدیث نمبر 5284، باب:۔۔۔
صحيح البخاري
كتاب الطلاق— کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
بَابٌ:— باب: ۔۔۔
حدیث نمبر: 5284
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، " أَنَّ عَائِشَةَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ ، فَأَبَى مَوَالِيهَا إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطُوا الْوَلَاءَ ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا ، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ، وَأُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ ، فَقِيلَ : إِنَّ هَذَا مَا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ ، فَقَالَ : هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ " . حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، وَزَادَ : فَخُيِّرَتْ مِنْ زَوْجِهَا .
مولانا داود راز
´ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعبہ نے خبر دی ، انہیں حکم نے ، انہیں ابراہیم نخعی سے اور وہ اسود سے کہ` عائشہ رضی اللہ عنہا نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو خریدنے کا ارادہ کیا لیکن ان کے مالکوں نے کہا کہ وہ اسی شرط پر انہیں بیچ سکتے ہیں کہ بریرہ کا ترکہ ہم لیں اور ان کے ساتھ ولاء ( آزادی کے بعد ) انہیں سے قائم ہو ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے جب اس کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ نے فرمایا کہ انہیں خرید کر آزاد کر دو ۔ ترکہ تو اسی کو ملے گا جو لونڈی غلام کو آزاد کرے اور ولاء بھی اسی کے ساتھ قائم ہو سکتی ہے جو آزاد کرے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے گوشت لایا گیا پھر کہا کہ یہ گوشت بریرہ رضی اللہ عنہا کو صدقہ کیا گیا تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ وہ ان کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ان کا تحفہ ہے ۔ ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا اور اس روایت میں یہ اضافہ کیا کہ پھر ( آزادی کے بعد ) انہیں ان کے شوہر کے متعلق اختیار دیا گیا ( کہ چاہیں ان کے پاس رہیں اور اگر چاہیں ان سے اپنا نکاح توڑ لیں ) ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطلاق / حدیث: 5284
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
اس موضوع سے متعلق مزید احادیث و آثار کے حوالے ملاحظہ کریں : صحيح مسلم: 3776 | صحيح مسلم: 3777 | صحيح مسلم: 3779 | صحيح مسلم: 3781 | صحيح مسلم: 3782 | صحيح مسلم: 3783 | صحيح مسلم: 3786 | سنن نسائي: 2615 | سنن نسائي: 3477 | سنن نسائي: 3478 | سنن نسائي: 3479 | سنن نسائي: 3480 | سنن نسائي: 3481 | سنن نسائي: 3483 | سنن نسائي: 3484 | سنن نسائي: 4646 | سنن نسائي: 4647 | سنن نسائي: 4659 | سنن نسائي: 4660 | سنن ترمذي: 1256 | سنن ترمذي: 2124 | سنن ترمذي: 2125 | صحيح البخاري: 0 | صحيح البخاري: 1493 | صحيح البخاري: 2155 | صحيح البخاري: 2156 | صحيح البخاري: 2168 | صحيح البخاري: 2536 | صحيح البخاري: 2561 | صحيح البخاري: 2565 | صحيح البخاري: 2578 | صحيح البخاري: 2717 | صحيح البخاري: 2726 | صحيح البخاري: 5097 | صحيح البخاري: 5279 | صحيح البخاري: 5284 | صحيح البخاري: 5430 | صحيح البخاري: 6717 | صحيح البخاري: 6751 | صحيح البخاري: 6754 | صحيح البخاري: 6758 | صحيح البخاري: 6760 | سنن ابن ماجه: 2076 | سنن ابي داود: 2916 | سنن ابي داود: 3929 | موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 288 | بلوغ المرام: 657 | بلوغ المرام: 858 | بلوغ المرام: 1227

تشریح، فوائد و مسائل

✍️ مولانا داود راز
5284. سیدنا اسود سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے جب سیدہ بریرہ‬ ؓ ک‬و خریدنے کا ارادہ کیا تو بریرہ‬ ؓ ک‬ے آقاؤں نے انکار کر دیا۔ وہ ولاء اپنے لیے ہونے کی شرط لگاتے تھے، سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: تم بریرہ کو خرید کر آزاد کر دو۔ ولاء تواس کے لیے ہے جو اسے آزاد کرے۔ نبی ﷺ کے پاس گوشت لایا گیا اور کہا گیا: یہ وہ گوشت ہے جو بریرہ‬ ؓ پ‬ر صدقہ کیا گیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا: وہ بریرہ کے لیے صدقہ تھا ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ شعبہ کی ایک روایت میں یہ اضافہ ہے کہ بریرہ‬ ؓ ک‬و اس کے شوہر کے متعلق اختیار دیا گیا۔[صحيح بخاري، حديث نمبر:5284]
حدیث حاشیہ: حدثنا آدم حدثنا شعبة وزاد فخيرت من زوجها‏.‏ ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، ان سے شعبہ نے بیان کیا اور اس روایت میں یہ اضافہ کیا کہ پھر (آزادی کے بعد)
انہیں ان کے شوہر کے متعلق اختیار دیا گیا (کہ چاہیں ان کے پاس رہیں اور اگر چاہیں ان سے اپنا نکاح توڑ لیں۔
درج بالا اقتباس صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 5284 سے ماخوذ ہے۔

✍️ الشیخ عبدالستار الحماد
5284. سیدنا اسود سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے جب سیدہ بریرہ‬ ؓ ک‬و خریدنے کا ارادہ کیا تو بریرہ‬ ؓ ک‬ے آقاؤں نے انکار کر دیا۔ وہ ولاء اپنے لیے ہونے کی شرط لگاتے تھے، سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے نبی ﷺ سے اس کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا: تم بریرہ کو خرید کر آزاد کر دو۔ ولاء تواس کے لیے ہے جو اسے آزاد کرے۔ نبی ﷺ کے پاس گوشت لایا گیا اور کہا گیا: یہ وہ گوشت ہے جو بریرہ‬ ؓ پ‬ر صدقہ کیا گیا ہے نبی ﷺ نے فرمایا: وہ بریرہ کے لیے صدقہ تھا ہمارے لیے ہدیہ ہے۔ شعبہ کی ایک روایت میں یہ اضافہ ہے کہ بریرہ‬ ؓ ک‬و اس کے شوہر کے متعلق اختیار دیا گیا۔[صحيح بخاري، حديث نمبر:5284]
حدیث حاشیہ:
امام بخاری رحمہ اللہ نے اس باب کو بلا عنوان رکھا ہے کیونکہ یہ پہلے باب سے متعلق ہے۔
یہ حدیث کئی مرتبہ پہلے گزر چکی ہے اور اس سے بے شمار فقہی احکام ثابت ہوتے ہیں۔
حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے بہت سے احکام کی نشاندہی کی ہے جو آٹھ صفحات پر پھیلے ہوئے ہیں۔
اہل علم حضرات کو ان کا ضرور مطالعہ کرنا چاہیے۔
اس سے پتا چلتا ہے کہ ہمارے اسلاف کس قدر وسعت علم رکھتے تھے۔
اللہ تعالیٰ ہمیں ان کے ساتھ جنت الفردوس میں جمع کرے۔
درج بالا اقتباس هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5284 سے ماخوذ ہے۔

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل