صحيح البخاري
كتاب الجهاد والسير— کتاب: جہاد کا بیان
بَابُ سَفَرِ الاِثْنَيْنِ:— باب: دو آدمیوں کا مل کر سفر کرنا۔
حدیث نمبر: 2848
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا أَبُو شِهَابٍ ، عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ ، قَالَ : انْصَرَفْتُ مِنْ عِنْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : " لَنَا أَنَا وَصَاحِبٍ لِي أَذِّنَا وَأَقِيمَا ، وَلْيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا " .
مولانا داود راز
´ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا ‘ کہا ہم سے ابوشہاب نے بیان کیا ‘ ان سے خالد حذاء نے ‘ ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` جب ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے یہاں سے وطن کے لیے واپس لوٹے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا ایک میں تھا اور دوسرے میرے ساتھی ‘ ( ہر نماز کے وقت ) اذان پکارنا اور اقامت کہنا اور تم دونوں میں جو بڑا ہو وہ نماز پڑھائے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الجهاد والسير / حدیث: 2848
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
اس موضوع سے متعلق مزید احادیث و آثار کے حوالے ملاحظہ کریں : صحيح البخاري: 628 | صحيح البخاري: 630 | صحيح البخاري: 631 | صحيح البخاري: 658 | صحيح البخاري: 685 | صحيح البخاري: 819 | صحيح البخاري: 2848 | صحيح البخاري: 6008 | صحيح البخاري: 7246 | صحيح مسلم: 1535 | صحيح مسلم: 1538 | سنن ترمذي: 205 | سنن ابي داود: 589 | سنن نسائي: 635 | سنن نسائي: 636 | سنن نسائي: 670 | سنن نسائي: 782 | سنن ابن ماجه: 979 | بلوغ المرام: 155 | بلوغ المرام: 259
تشریح، فوائد و مسائل
✍️ مولانا داود راز
2848. حضرت مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ جب میں نبی ﷺ کے پاس سے واپس (اپنے گھر) آنے لگا تو آپ ﷺ نے مجھے اور میرے ایک ساتھی سے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی بھی بوقت ضرورت اذان دے سکتا ہے اور اقامت کہہ سکتا ہے لیکن امامت وہی کرائے جو تم میں بڑا ہو۔‘‘[صحيح بخاري، حديث نمبر:2848]
 حدیث حاشیہ:  یہ حدیث کتاب الصلوٰۃ میں گزر چکی ہے یہاں حضرت امام بخاری ؒ اس کو اس لئے لائے کہ ایک حدیث میں وارد ہوا ہے کہ اکیلا سفر کرنے والا شیطان ہے اور دو شخص سفر کرنے والے دو شیطان ہیں اور تین شخص جماعت۔
اس حدیث کی رو سے بعضوں نے دو شخصوں کا سفر مکروہ رکھا ہے‘ امام بخاریؒ نے اسی حدیث سے اس کا جواز نکالا معلوم ہوا کہ ضرورت سے دو آدمی بھی سفر کرسکتے ہیں۔
اس حدیث کی رو سے بعضوں نے دو شخصوں کا سفر مکروہ رکھا ہے‘ امام بخاریؒ نے اسی حدیث سے اس کا جواز نکالا معلوم ہوا کہ ضرورت سے دو آدمی بھی سفر کرسکتے ہیں۔
درج بالا اقتباس صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 2848 سے ماخوذ ہے۔
✍️ الشیخ عبدالستار الحماد
2848. حضرت مالک بن حویرث ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ جب میں نبی ﷺ کے پاس سے واپس (اپنے گھر) آنے لگا تو آپ ﷺ نے مجھے اور میرے ایک ساتھی سے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی بھی بوقت ضرورت اذان دے سکتا ہے اور اقامت کہہ سکتا ہے لیکن امامت وہی کرائے جو تم میں بڑا ہو۔‘‘[صحيح بخاري، حديث نمبر:2848]
 حدیث حاشیہ:  
1۔
اس حدیث سے امام بخاری ؒنے دوآدمیوں کے سفرکرنے کو جائز ثابت کیا ہے۔
جس حدیث میں اس کی ممانعت ہے وہ محض ارشاد پرمحمول ہے۔
دوآدمیوں کا سفرکرنا حرام نہیں بلکہ بوقت ضرورت ایسا کیا جاسکتاہے۔
جس حدیث میں اکیلے سفرکرنے کی ممانعت ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اکیلا سفر کرنے والا نافرمان ہے۔
اس پر شیطان حملہ آورہو سکتا ہے۔
2۔
واضح رہے کہ عنوان میں اثنین سے مراد دوشخص ہیں۔
سوموار کا دن مراد نہیں جیساکہ بعض شارحین سے ایسا منقول ہے۔
واللہ أعلم۔
1۔
اس حدیث سے امام بخاری ؒنے دوآدمیوں کے سفرکرنے کو جائز ثابت کیا ہے۔
جس حدیث میں اس کی ممانعت ہے وہ محض ارشاد پرمحمول ہے۔
دوآدمیوں کا سفرکرنا حرام نہیں بلکہ بوقت ضرورت ایسا کیا جاسکتاہے۔
جس حدیث میں اکیلے سفرکرنے کی ممانعت ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ اکیلا سفر کرنے والا نافرمان ہے۔
اس پر شیطان حملہ آورہو سکتا ہے۔
2۔
واضح رہے کہ عنوان میں اثنین سے مراد دوشخص ہیں۔
سوموار کا دن مراد نہیں جیساکہ بعض شارحین سے ایسا منقول ہے۔
واللہ أعلم۔
درج بالا اقتباس هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2848 سے ماخوذ ہے۔
