صحيح البخاري
كتاب الهبة— کتاب: ہبہ کےمسائل فضیلت اور ترغیب کا بیان
بَابُ قَبُولِ الْهَدِيَّةِ:— باب: ہدیہ کا قبول کرنا۔
حدیث نمبر: 2578
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، قَالَ : سَمِعْتُهُ مِنْهُ عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ ، وَأَنَّهُمُ اشْتَرَطُوا وَلَاءَهَا ، فَذُكِرَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اشْتَرِيهَا فَأَعْتِقِيهَا ، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ، وَأُهْدِيَ لَهَا لَحْمٌ ، فَقِيلَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هَذَا تُصُدِّقَ عَلَى بَرِيرَةَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ وَخُيِّرَتْ " . قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ : زَوْجُهَا حُرٌّ أَوْ عَبْدٌ ، قَالَ شُعْبَةُ : سَأَلْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ عَنْ زَوْجِهَا ، قَالَ : لَا أَدْرِي أَحُرٌّ أَمْ عَبْدٌ .
مولانا داود راز
´ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا عبدالرحمٰن بن قاسم سے ، شعبہ نے کہا کہ` میں نے یہ حدیث عبدالرحمٰن سے سنی تھی اور انہوں نے قاسم سے روایت کی ، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ انہوں نے بریرہ رضی اللہ عنہا کو ( آزاد کرنے کے لیے ) خریدنا چاہا ۔ لیکن ان کے مالکوں نے ولاء کی شرط اپنے لیے لگائی ۔ جب اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، تو انہیں خرید کر آزاد کر دے ، ولاء تو اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔ اور بریرہ رضی اللہ عنہا کے یہاں ( صدقہ کا ) گوشت آیا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، اچھا یہ وہی ہے جو بریرہ کو صدقہ میں ملا ہے ۔ یہ ان کے لیے تو صدقہ ہے لیکن ہمارے لیے ( چونکہ ان کے گھر سے بطور ہدیہ ملا ہے ) ہدیہ ہے اور ( آزادی کے بعد بریرہ کو ) اختیار دیا گیا تھا ( کہ اگر چاہیں تو اپنے نکاح کو فسخ کر سکتی ہیں ) عبدالرحمٰن نے پوچھا بریرہ رضی اللہ عنہ کے خاوند ( مغیث رضی اللہ عنہ ) غلام تھے یا آزاد ؟ شعبہ نے بیان کیا کہ میں نے عبدالرحمٰن سے ان کے خاوند کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں وہ غلام تھے یا آزاد ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الهبة / حدیث: 2578
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
اس موضوع سے متعلق مزید احادیث و آثار کے حوالے ملاحظہ کریں : صحيح مسلم: 3776 | صحيح مسلم: 3777 | صحيح مسلم: 3779 | صحيح مسلم: 3781 | صحيح مسلم: 3782 | صحيح مسلم: 3783 | صحيح مسلم: 3786 | سنن نسائي: 2615 | سنن نسائي: 3477 | سنن نسائي: 3478 | سنن نسائي: 3479 | سنن نسائي: 3480 | سنن نسائي: 3481 | سنن نسائي: 3483 | سنن نسائي: 3484 | سنن نسائي: 4646 | سنن نسائي: 4647 | سنن نسائي: 4659 | سنن نسائي: 4660 | سنن ترمذي: 1256 | سنن ترمذي: 2124 | سنن ترمذي: 2125 | صحيح البخاري: 0 | صحيح البخاري: 1493 | صحيح البخاري: 2155 | صحيح البخاري: 2156 | صحيح البخاري: 2168 | صحيح البخاري: 2536 | صحيح البخاري: 2561 | صحيح البخاري: 2565 | صحيح البخاري: 2578 | صحيح البخاري: 2717 | صحيح البخاري: 2726 | صحيح البخاري: 5097 | صحيح البخاري: 5279 | صحيح البخاري: 5284 | صحيح البخاري: 5430 | صحيح البخاري: 6717 | صحيح البخاري: 6751 | صحيح البخاري: 6754 | صحيح البخاري: 6758 | صحيح البخاري: 6760 | سنن ابن ماجه: 2076 | سنن ابي داود: 2916 | سنن ابي داود: 3929 | موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 288 | بلوغ المرام: 657 | بلوغ المرام: 858 | بلوغ المرام: 1227
تشریح، فوائد و مسائل
✍️ الشیخ عبدالستار الحماد
2578. حضرت عائشہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے حضرت بریرہ ؓ کو خریدنے کا ارادہ کیا تو اس کے آقاؤں نے یہ شرط لگائی کہ اس کی ولا ان کو حاصل ہوگی۔ نبی کریم ﷺ سے اس کاذکر کیا گیاتو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’تم خرید کر اسے آزاد کردو، ولا تو اسی کے لیے ہوتی ہے جو آزاد کرے۔‘‘ ایک دفعہ یوں ہوا کہ حضرت بریرہ ؓ کو صدقے کاگوشت ملا تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘ میں نے عرض کیا: یہ بریرہ کو بطور صدقہ ملا ہے۔ تب آپ نے فرمایا: ’’یہ اس کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے ہدیہ ہے۔‘‘ نیز جب وہ آزاد ہوئی تو خاوند کے معاملے میں اسے اختیار دیاگیا۔ (راوی حدیث) عبدالرحمان نے کہا: اس کا خاوند آزاد تھا یا غلام۔ شعبہ کہتے ہیں: میں نے عبدالرحمان سے اس کے خاوند کے متعلق دریافت کیا توانھوں نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ وہ آزاد تھا یا غلام۔[صحيح بخاري، حديث نمبر:2578]
 حدیث حاشیہ:  
حضرت بریرہ ؓ تین شرعی احکام کا ذریعہ بنیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے: ٭ غلام لونڈی کی ولاء کا حقدار وہی ہے جو اسے آزاد کرے۔
٭ صدقے کی چیز جب کوئی غریب کسی کو ہدیہ دے تو وہ صدقہ نہیں رہتا بلکہ اس کا حکم بدل جاتا ہے۔
٭ غلامی سے نجات پا کر شادی شدہ لونڈی کو اختیار ہے کہ وہ خاوند سے علیحدگی اختیار کر سکتی ہے بشرطیکہ اس کا خاوند غلام ہو۔
بہرحال اس روایت سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہدیہ قبول فرماتے تھے اور اسے اپنے استعمال میں لاتے تھے۔
حضرت بریرہ ؓ تین شرعی احکام کا ذریعہ بنیں جن کی تفصیل حسب ذیل ہے: ٭ غلام لونڈی کی ولاء کا حقدار وہی ہے جو اسے آزاد کرے۔
٭ صدقے کی چیز جب کوئی غریب کسی کو ہدیہ دے تو وہ صدقہ نہیں رہتا بلکہ اس کا حکم بدل جاتا ہے۔
٭ غلامی سے نجات پا کر شادی شدہ لونڈی کو اختیار ہے کہ وہ خاوند سے علیحدگی اختیار کر سکتی ہے بشرطیکہ اس کا خاوند غلام ہو۔
بہرحال اس روایت سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہدیہ قبول فرماتے تھے اور اسے اپنے استعمال میں لاتے تھے۔
درج بالا اقتباس هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 2578 سے ماخوذ ہے۔
