صحيح البخاري : «باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفتح) ارشاد ”یہ گنوار چاہتے ہیں کہ اللہ کا کلام بدل دیں“۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفتح) ارشاد ”یہ گنوار چاہتے ہیں کہ اللہ کا کلام بدل دیں“۔
صحيح البخاري
كتاب التوحيد — کتاب: اللہ کی توحید اس کی ذات اور صفات کے بیان میں
بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {يُرِيدُونَ أَنْ يُبَدِّلُوا كَلاَمَ اللَّهِ} : — باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الفتح) ارشاد ”یہ گنوار چاہتے ہیں کہ اللہ کا کلام بدل دیں“۔
حدیث نمبر: Q7491
{لَقَوْلٌ فَصْلٌ} حَقٌّ {وَمَا هُوَ بِالْهَزْلِ} بِاللَّعِبِ.
مولانا داود راز
‏‏‏‏ یعنی اللہ نے جو وعدے حدیبیہ کے مسلمانوں سے کئے تھے کہ ان کو بلا شرکت غیرے فتح ملے گی ۔ اور ( سورۃ الطارق میں ) فرمایا کہ ” قرآن مجید فیصلہ کرنے والا کلام ہے وہ کچھ ہنسی دلی لگی نہیں ہے ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: Q7491
حدیث نمبر: 7491
حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ ، حدَّثنا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : قَالَ اللَّهُ تَعَالَى : " يُؤْذِينِي ابْنُ آدَمَ يَسُبُّ الدَّهْرَ ، وَأَنَا الدَّهْرُ بِيَدِي الْأَمْرُ أُقَلِّبُ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا ، کہا ہم سے زہری نے ، ان سے سعید بن مسیب نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ابن آدم مجھے تکلیف پہنچاتا ہے ، زمانہ کو برا بھلا کہتا ہے ، حالانکہ میں ہی زمانہ کا پیدا کرنے والا ہوں ، میرے ہی ہاتھ میں تمام کام ہیں ، میں جس طرح چاہتا ہو رات اور دن کو پھیرتا رہتا ہوں ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7491
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7492
حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " يَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : الصَّوْمُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ يَدَعُ شَهْوَتَهُ ، وَأَكْلَهُ وَشُرْبَهُ مِنْ أَجْلِي ، وَالصَّوْمُ جُنَّةٌ وَلِلصَّائِمِ فَرْحَتَانِ : فَرْحَةٌ حِينَ يُفْطِرُ ، وَفَرْحَةٌ حِينَ يَلْقَى رَبَّهُ ، وَلَخُلُوفُ فَمِ الصَّائِمِ أَطْيَبُ عِنْدَ اللَّهِ مِنْ رِيحِ الْمِسْكِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اعمش نے بیان کیا ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اللہ عزوجل فرماتا ہے کہ روزہ خالص میرے لیے ہوتا ہے اور میں ہی اس کا بدلہ دیتا ہوں ۔ بندہ اپنی شہوت ، کھانا پینا میری رضا کے لیے چھوڑتا ہے اور روزہ گناہوں سے بچنے کی ڈھال ہے اور روزہ دار کے لیے دو خوشیاں ہیں ۔ ایک خوشی اس وقت جب وہ افطار کرتا ہے اور ایک خوشی اس وقت جب وہ اپنے رب سے ملتا ہے اور روزہ دار کے منہ کی بو ، اللہ کے نزدیک مشک عنبر کی خوشبو سے زیادہ پاکیزہ ہے ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7492
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7493
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " بَيْنَمَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا خَرَّ عَلَيْهِ رِجْلُ جَرَادٍ مِنْ ذَهَبٍ ، فَجَعَلَ يَحْثِي فِي ثَوْبِهِ ، فَنَادَى رَبُّهُ : يَا أَيُّوبُ ، أَلَمْ أَكُنْ أَغْنَيْتُكَ عَمَّا تَرَى ، قَالَ : بَلَى يَا رَبِّ ، وَلَكِنْ لَا غِنَى بِي عَنْ بَرَكَتِكَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں ہمام نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ایوب علیہ السلام کپڑے اتار کر نہا رہے تھے کہ سونے کی ٹڈیوں کا ایک دل ان پر آ کر گرا اور آپ انہیں کپڑے میں سمیٹنے لگے ۔ ان کے رب نے انہیں پکارا کہ اے ایوب ! کیا میں نے تجھے مالدار بنا کر ان ٹڈیوں سے بےپروا نہیں کر دیا ہے ۔ انہوں نے عرض کیا کہ کیوں نہیں بیشک تو نے مجھ کو بےپروا مالدار کیا ہے مگر تیرے فضل و کرم اور رحمت سے بھی میں کہیں بےپروا ہو سکتا ہوں ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7493
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7494
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْأَغَرِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " يَنْزِلُ رَبُّنَا تَبَارَكَ وَتَعَالَى كُلَّ لَيْلَةٍ إِلَى السَّمَاءِ الدُّنْيَا حِينَ يَبْقَى ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ ، فَيَقُولُ : مَنْ يَدْعُونِي فَأَسْتَجِيبَ لَهُ ، مَنْ يَسْأَلُنِي فَأُعْطِيَهُ ، مَنْ يَسْتَغْفِرُنِي فَأَغْفِرَ لَهُ " .
مولانا داود راز
´ہم سے اسماعیل نے بیان کیا ، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے ابوعبداللہ الاغر نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ہمارا رب تبارک و تعالیٰ ہر رات آسمان دنیا پر آتا ہے ، اس وقت جب رات کا آخری تہائی حصہ باقی رہ جاتا ہے اور کہتا ہے کہ مجھے کون بلاتا ہے کہ میں اسے جواب دوں ، مجھ سے کون مانگتا ہے کہ میں اسے عطا کروں ، مجھ سے کون مغفرت طلب کرتا ہے میں اس کی مغفرت کروں ؟ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7494
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7495
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، أَنَّ الْأَعْرَجَ حَدَّثَهُ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " نَحْنُ الْآخِرُونَ السَّابِقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے اور انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” گو دنیا میں ہم سب سے آخری امت ہیں لیکن آخرت میں سب سے آگے ہوں گے ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7495
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7496
وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ ، قَالَ : اللَّهُ أَنْفِقْ أُنْفِقْ عَلَيْكَ .
مولانا داود راز
´اور اسی سند سے یہ بھی مروی ہے کہ` اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم خرچ کرو تو میں تم پر خرچ کروں گا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7496
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7497
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ : " هَذِهِ خَدِيجَةُ أَتَتْكَ بِإِنَاءٍ فِيهِ طَعَامٌ ، أَوْ إِنَاءٍ فِيهِ شَرَابٌ ، فَأَقْرِئْهَا مِنْ رَبِّهَا السَّلَامَ ، وَبَشِّرْهَا بِبَيْتٍ مِنْ قَصَبٍ ، لَا صَخَبَ فِيهِ وَلَا نَصَبَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے زہیر بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا ، ان سے عمارہ بن قعقاع نے ، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` ( جبرائیل علیہ السلام نے کہا : یا رسول اللہ ! ) یہ خدیجہ رضی اللہ عنہا جو آپ کے پاس برتن میں کھانا یا پانی لے کر آتی ہیں انہیں ان کے رب کی طرف سے سلام کہئیے اور انہیں خولدار موتی کے ایک محل کی جنت میں خوشخبری سنائیے جس میں نہ شور ہو گا اور نہ کوئی تکلیف ہو گی ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7497
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7498
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : قَالَ اللَّهُ : " أَعْدَدْتُ لِعِبَادِي الصَّالِحِينَ ، مَا لَا عَيْنٌ رَأَتْ ، وَلَا أُذُنٌ سَمِعَتْ ، وَلَا خَطَرَ عَلَى قَلْبِ بَشَرٍ " .
مولانا داود راز
´ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا کہا ، ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو معمر نے خبر دی ، انہیں ہمام بن منبہ نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جنت میں ، میں نے اپنے نیک بندوں کے لیے وہ چیزیں تیار کر رکھی ہیں جنہیں نہ آنکھوں نے دیکھا ، نہ کانوں نے سنا اور نہ کسی انسان کے دل میں ان کا خیال گزرا ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7498
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7499
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ الْأَحْوَلُ ، أَنَّ طَاوُسًا أَخْبَرَهُ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عَبَّاسٍ ، يَقُولُ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا تَهَجَّدَ مِنَ اللَّيْلِ ، قَالَ : اللَّهُمَّ لَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ نُورُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ قَيِّمُ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ ، وَلَكَ الْحَمْدُ أَنْتَ رَبُّ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَنْ فِيهِنَّ ، أَنْتَ الْحَقُّ ، وَوَعْدُكَ الْحَقُّ ، وَقَوْلُكَ الْحَقُّ ، وَلِقَاؤُكَ الْحَقُّ ، وَالْجَنَّةُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ ، وَالنَّبِيُّونَ حَقٌّ ، وَالسَّاعَةُ حَقٌّ ، اللَّهُمَّ لَكَ أَسْلَمْتُ ، وَبِكَ آمَنْتُ ، وَعَلَيْكَ تَوَكَّلْتُ ، وَإِلَيْكَ أَنَبْتُ ، وَبِكَ خَاصَمْتُ ، وَإِلَيْكَ حَاكَمْتُ ، فَاغْفِرْ لِي مَا قَدَّمْتُ وَمَا أَخَّرْتُ ، وَمَا أَسْرَرْتُ وَمَا أَعْلَنْتُ ، أَنْتَ إِلَهِي لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے محمود بن غیلان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی ، انہوں نے مجھ کو سلیمان احول نے خبر دی ، انہیں طاؤس یمانی نے خبر دی ، انہوں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب رات میں تہجد پڑھنے اٹھتے تو کہتے «اللهم لك الحمد أنت نور السموات والأرض ،‏‏‏‏ ولك الحمد أنت قيم السموات والأرض ،‏‏‏‏ ولك الحمد أنت رب السموات والأرض ،‏‏‏‏ ومن فيهن أنت الحق ،‏‏‏‏ ووعدك الحق وقولك الحق ،‏‏‏‏ ولقاؤك الحق ،‏‏‏‏ والجنة حق ،‏‏‏‏ والنار حق ،‏‏‏‏ والنبيون حق ،‏‏‏‏ والساعة حق ،‏‏‏‏ اللهم لك أسلمت ،‏‏‏‏ وبك آمنت ،‏‏‏‏ وعليك توكلت ،‏‏‏‏ وإليك أنبت ،‏‏‏‏ وبك خاصمت ،‏‏‏‏ وإليك حاكمت ،‏‏‏‏ فاغفر لي ما قدمت وما أخرت ،‏‏‏‏ وما أسررت وما أعلنت ،‏‏‏‏ أنت إلهي ،‏‏‏‏ لا إله إلا أنت» ” حمد تیرے ہی لیے ہے کہ تو آسمان و زمین کا نور ہے ، حمد تیرے ہی لیے ہے کہ تو آسمان و زمین کا تھامنے والا ہے ، حمد تیرے ہی لیے ہے کہ تو آسمان و زمین کا اور جو کچھ اس میں ہے سب کا رب ہے ۔ تو سچ ہے ، تیرا وعدہ سچا ہے اور تیرا قول سچا ہے ، تیری ملاقات سچی ہے ، جنت سچ ہے اور دوزخ سچ ہے ، سارے انبیاء سچے ہیں اور قیامت سچ ہے ۔ اے اللہ ! میں تیرے سامنے ہی جھکا ، تجھ پر ایمان لایا ، تجھ پر بھروسہ کیا ، تیری ہی طرف رجوع کیا ، تیرے ہی سامنے اپنا جھگڑا پیش کرتا اور تجھ ہی سے اپنا فیصلہ چاہتا ہوں ، پس تو میری مغفرت کر دے اگلے پچھلے تمام گناہوں کی جو میں نے چھپا کر کئے اور جو ظاہر کئے ، تو ہی میرا معبود ہے ، تیرے سوا اور کوئی معبود نہیں ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7499
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7500
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ النُّمَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ الْأَيْلِيُّ ، قَالَ : سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ ، قَالَ : سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، وَسَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ ، وَعَلْقَمَةَ بْنَ وَقَّاصٍ ، وَعُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ حَدِيثِ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، حِينَ قَالَ لَهَا أَهْلُ الْإِفْكِ مَا قَالُوا ، فَبَرَّأَهَا اللَّهُ مِمَّا قَالُوا وَكُلٌّ حَدَّثَنِي ، طَائِفَةً مِنَ الْحَدِيثِ الَّذِي حَدَّثَنِي عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : " وَلَكِنِّي وَاللَّهِ مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنَّ اللَّهَ يُنْزِلُ فِي بَرَاءَتِي وَحْيًا يُتْلَى ، وَلَشَأْنِي فِي نَفْسِي كَانَ أَحْقَرَ مِنْ أَنْ يَتَكَلَّمَ اللَّهُ فِيَّ بِأَمْرٍ يُتْلَى ، وَلَكِنِّي كُنْتُ أَرْجُو أَنْ يَرَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّوْمِ رُؤْيَا يُبَرِّئُنِي اللَّهُ بِهَا ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى : إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالإِفْكِ سورة النور آية 11 الْعَشْرَ الْآيَاتِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عبداللہ بن عمر نمیری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یونس بن یزید ایلی نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے زہری سے سنا ، انہوں نے کہا کہ میں نے عروہ بن زبیر ‘ سعید بن مسیب ، علقمہ بن وقاص اور عبیداللہ بن عبداللہ رضی اللہ عنہم سے سنا ،` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں جب تہمت لگانے والوں نے ان پر تہمت لگائی تھی اور اللہ نے اس سے انہیں بَری قرار دیا تھا ۔ ان سب نے بیان کیا اور ہر ایک نے مجھ سے عائشہ رضی اللہ عنہا کی بیان کی ہوئی بات کا ایک حصہ بیان کیا ۔ ام المؤمنین نے کہا : اللہ کی قسم ! مجھے یہ خیال نہیں تھا کہ اللہ تعالیٰ میری پاکی بیان کرنے کے لیے وحی نازل کرے گا جس کی تلاوت ہو گی ۔ میرے دل میں میرا درجہ اس سے بہت کم تھا کہ اللہ میرے بارے میں ( قرآن مجید میں ) وحی نازل کرے گا جس کی تلاوت ہو گی ، البتہ مجھے امید تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی خواب دیکھیں گے جس کے ذریعہ اللہ میری برات کر دے گا ، لیکن اللہ تعالیٰ نے یہ آیات «إن الذين جاءوا بالإفك‏» نازل کی ہیں ، دس آیات ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7500
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7501
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " يَقُولُ اللَّهُ : إِذَا أَرَادَ عَبْدِي أَنْ يَعْمَلَ سَيِّئَةً فَلَا تَكْتُبُوهَا عَلَيْهِ حَتَّى يَعْمَلَهَا ، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا بِمِثْلِهَا ، وَإِنْ تَرَكَهَا مِنْ أَجْلِي ، فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً ، وَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَعْمَلَ حَسَنَةً فَلَمْ يَعْمَلْهَا ، فَاكْتُبُوهَا لَهُ حَسَنَةً ، فَإِنْ عَمِلَهَا فَاكْتُبُوهَا لَهُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِ مِائَةِ ضِعْفٍ " .
مولانا داود راز
´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میرا بندہ کسی برائی کا ارادہ کرے تو اسے نہ لکھو یہاں تک کہ اسے کر نہ لے ۔ جب اس کو کر لے پھر اسے اس کے برابر لکھو اور اگر اس برائی کو میرے خوف سے چھوڑ دے تو اس کے حق میں ایک نیکی لکھو اور اگر بندہ کوئی نیکی کرنی چاہے تو اس کے لیے ارادہ ہی پر ایک نیکی اس کے لیے لکھو ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7501
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7502
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي مُزَرِّدٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ فَلَمَّا فَرَغَ مِنْهُ قَامَتِ الرَّحِمُ ، فَقَالَ : مَهْ ، قَالَتْ : هَذَا مَقَامُ الْعَائِذِ بِكَ مِنَ الْقَطِيعَةِ ، فَقَالَ : أَلَا تَرْضَيْنَ أَنْ أَصِلَ مَنْ وَصَلَكِ وَأَقْطَعَ مَنْ قَطَعَكِ ؟ ، قَالَتْ : بَلَى يَا رَبِّ ، قَالَ : فَذَلِكِ لَكِ ، ثُمَّ قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : فَهَلْ عَسَيْتُمْ إِنْ تَوَلَّيْتُمْ أَنْ تُفْسِدُوا فِي الأَرْضِ وَتُقَطِّعُوا أَرْحَامَكُمْ سورة محمد آية 22 .
مولانا داود راز
´ہم سے اسماعیل بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، ان سے معاویہ بن ابی مزرد نے بیان کیا اور ان سے سعید بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ٹھہر جا ۔ اس نے کہا کہ یہ قطع رحم ( ناطہٰ توڑنا ) سے تیری پناہ مانگنے کا مقام ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کیا تم اس پر راضی نہیں کہ میں ناطہٰ کو جوڑنے والے سے اپنے رحم کا ناطہٰ جوڑوں اور ناطہٰ کو کاٹنے والوں سے جدا ہو جاؤں ۔ اس نے کہا کہ ضرور ، میرے رب ! اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ پھر یہی تیرا مقام ہے ۔ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ( سورۃ محمد کی ) یہ آیت پڑھی «فهل عسيتم إن توليتم أن تفسدوا في الأرض وتقطعوا أرحامكم‏» ” ممکن ہے کہ اگر تم حاکم بن جاؤ تو زمین میں فساد کرو اور قطع رحم کرو ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7502
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7503
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ صَالِحٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ ، قَالَ : مُطِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : قَالَ اللَّهُ : " أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي كَافِرٌ بِي وَمُؤْمِنٌ بِي " .
مولانا داود راز
´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے صالح نے ، ان سے عبیداللہ نے ، ان سے زید بن خالد رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں بارش ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے میرے بعض بندے صبح ، کافر ہو کر کرتے ہیں اور بعض بندے صبح ، مومن ہو کر کرتے ہیں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7503
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7504
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : قَالَ اللَّهُ : " إِذَا أَحَبَّ عَبْدِي لِقَائِي أَحْبَبْتُ لِقَاءَهُ ، وَإِذَا كَرِهَ لِقَائِي كَرِهْتُ لِقَاءَهُ " .
مولانا داود راز
´ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ جب میرا بندہ مجھ سے ملاقات پسند کرتا ہے تو میں بھی اس سے ملاقات پسند کرتا ہوں اور جب وہ مجھ سے ملاقات ناپسند کرتا ہے تو میں بھی ناپسند کرتا ہوں ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7504
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7505
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : قَالَ اللَّهُ : " أَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِي بِي " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا ہم سے ابوالزناد نے بیان کیا ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں اپنے بندے کے گمان کے ساتھ ہوں جو وہ میرے متعلق رکھتا ہے ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7505
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7506
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : قَالَ : " رَجُلٌ لَمْ يَعْمَلْ خَيْرًا قَطُّ فَإِذَا مَاتَ ، فَحَرِّقُوهُ وَاذْرُوا نِصْفَهُ فِي الْبَرِّ وَنِصْفَهُ فِي الْبَحْرِ ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ لَيُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا لَا يُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ ، فَأَمَرَ اللَّهُ الْبَحْرَ ، فَجَمَعَ مَا فِيهِ وَأَمَرَ الْبَرَّ ، فَجَمَعَ مَا فِيهِ ، ثُمَّ قَالَ : لِمَ فَعَلْتَ ؟ ، قَالَ : مِنْ خَشْيَتِكَ وَأَنْتَ أَعْلَمُ فَغَفَرَ لَهُ " .
مولانا داود راز
´ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ایک شخص نے جس نے ( بنی اسرائیل میں سے ) کوئی نیک کام کبھی نہیں کیا تھا ، وصیت کی کہ جب وہ مر جائے تو اسے جلا ڈالیں اور اس کی آدھی راکھ خشکی میں اور آدھی دریا میں بکھیر دیں کیونکہ اللہ کی قسم اگر اللہ نے مجھ پر قابو پا لیا تو ایسا عذاب مجھ کو دے گا جو دنیا کے کسی شخص کو بھی وہ نہیں دے گا ۔ پھر اللہ نے سمندر کو حکم دیا اور اس نے تمام راکھ جمع کر دی جو اس کے اندر تھی ۔ پھر اس نے خشکی کو حکم دیا اور اس نے بھی اپنی تمام راکھ جمع کر دی جو اس کے اندر تھی ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا تو نے ایسا کیوں کیا تھا ؟ اس نے عرض کیا اے رب ! تیرے خوف سے میں نے ایسا کیا اور تو سب سے زیادہ جاننے والا ہے ۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس کو بخش دیا ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7506
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7507
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَاصِمٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي عَمْرَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِنَّ عَبْدًا أَصَابَ ذَنْبًا ، وَرُبَّمَا قَالَ : أَذْنَبَ ذَنْبًا ، فَقَالَ : رَبِّ أَذْنَبْتُ ، وَرُبَّمَا قَالَ : أَصَبْتُ ، فَاغْفِرْ لِي ، فَقَالَ رَبُّهُ : أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ ، غَفَرْتُ لِعَبْدِي ، ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللَّهُ ، ثُمَّ أَصَابَ ذَنْبًا أَوْ أَذْنَبَ ذَنْبًا ، فَقَالَ : رَبِّ ، أَذْنَبْتُ أَوْ أَصَبْتُ آخَرَ ، فَاغْفِرْهُ ، فَقَالَ : أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ ، غَفَرْتُ لِعَبْدِي ، ثُمَّ مَكَثَ مَا شَاءَ اللَّهُ ، ثُمَّ أَذْنَبَ ذَنْبًا ، وَرُبَّمَا قَالَ : أَصَابَ ذَنْبًا ، قَالَ : قَالَ رَبِّ ، أَصَبْتُ أَوْ قَالَ أَذْنَبْتُ آخَرَ : فَاغْفِرْهُ لِي ، فَقَالَ : أَعَلِمَ عَبْدِي أَنَّ لَهُ رَبًّا يَغْفِرُ الذَّنْبَ وَيَأْخُذُ بِهِ ، غَفَرْتُ لِعَبْدِي ثَلَاثًا ، فَلْيَعْمَلْ مَا شَاءَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے احمد بن اسحاق نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عمرو بن عاصم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، انہوں نے ہم سے اسحاق بن عبداللہ نے ، انہوں نے عبدالرحمٰن بن ابی عمرہ سے سنا ، کہا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ` میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک بندے نے بہت گناہ کئے اور کہا : اے میرے رب ! میں تیرا ہی گنہگار بندہ ہوں تو مجھے بخش دے ۔ اللہ رب العزت نے فرمایا : میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا کوئی رب ضرور ہے جو گناہ معاف کرتا ہے اور گناہ کی وجہ سے سزا بھی دیتا ہے میں نے اپنے بندے کو بخش دیا پھر بندہ رکا رہا جتنا اللہ نے چاہا اور پھر اس نے گناہ کیا اور عرض کیا : اے میرے رب ! میں نے دوبارہ گناہ کر لیا ، اسے بھی بخش دے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا رب ضرور ہے جو گناہ معاف کرتا ہے اور اس کے بدلے میں سزا بھی دیتا ہے ، میں نے اپنے بندے کو بخش دیا ۔ پھر جب تک اللہ نے چاہا بندہ گناہ سے رکا رہا اور پھر اس نے گناہ کیا اور اللہ کے حضور میں عرض کیا : اے میرے رب ! میں نے گناہ پھر کر لیا ہے تو مجھے بخش دے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا میرا بندہ جانتا ہے کہ اس کا ایک رب ضرور ہے جو گناہ معاف کرتا ورنہ اس کی وجہ سی سزا بھی دیتا ہے میں نے اپنے بندے کو بخش دیا ۔ تین مرتبہ ، پس اب جو چاہے عمل کرے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7507
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 7508
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي الْأَسْوَدِ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ سَمِعْتُ أَبِي ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَبْدِ الْغَافِرِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، " أَنَّهُ ذَكَرَ رَجُلًا فِيمَنْ سَلَفَ أَوْ فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ ، قَالَ : كَلِمَةً يَعْنِي أَعْطَاهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا فَلَمَّا حَضَرَتِ الْوَفَاةُ ، قَالَ لِبَنِيهِ : أَيَّ أَبٍ كُنْتُ لَكُمْ ؟ ، قَالُوا : خَيْرَ أَبٍ ، قَالَ : فَإِنَّهُ لَمْ يَبْتَئِرْ أَوْ لَمْ يَبْتَئِزْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا وَإِنْ يَقْدِرِ اللَّهُ عَلَيْهِ يُعَذِّبْهُ ، فَانْظُرُوا إِذَا مُتُّ ، فَأَحْرِقُونِي حَتَّى إِذَا صِرْتُ فَحْمًا ، فَاسْحَقُونِي ، أَوْ قَالَ فَاسْتَحِلُونِي فَإِذَا كَانَ يَوْمُ رِيحٍ عَاصِفٍ فَأَذْرُونِي فِيهَا ، فَقَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَأَخَذَ مَوَاثِيقَهُمْ عَلَى ذَلِكَ وَرَبِّي ، فَفَعَلُوا ثُمَّ أَذْرَوْهُ فِي يَوْمٍ عَاصِفٍ ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ : كُنْ فَإِذَا هُوَ رَجُلٌ قَائِمٌ ، قَالَ اللَّهُ : أَيْ عَبْدِي مَا حَمَلَكَ عَلَى أَنْ فَعَلْتَ مَا فَعَلْتَ ، قَالَ : مَخَافَتُكَ أَوْ فَرَقٌ مِنْكَ ، قَالَ : فَمَا تَلَافَاهُ أَنْ رَحِمَهُ عِنْدَهَا ، وَقَالَ مَرَّةً أُخْرَى : فَمَا تَلَافَاهُ غَيْرُهَا " ، فَحَدَّثْتُ بِهِ أَبَا عُثْمَانَ ، فَقَالَ : سَمِعْتُ هَذَا مِنْ سَلْمَانَ غَيْرَ أَنَّهُ زَادَ فِيهِ أَذْرُونِي فِي الْبَحْرِ أَوْ كَمَا حَدَّثَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ ، وَقَالَ : لَمْ يَبْتَئِرْ ، وَقَالَ خَلِيفَةُ : حَدَّثَنَا مُعْتَمِرٌ وَقَالَ لَمْ يَبْتَئِزْ ، فَسَّرَهُ قَتَادَةُ لَمْ يَدَّخِرْ .
مولانا داود راز
´ہم سے عبداللہ بن ابی الاسود نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا میں نے اپنے والد سے سنا ، انہوں نے کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے عقبہ بن عبدالغافر نے اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھلی امتوں میں سے ایک شخص کا ذکر کیا ۔ اس کے متعلق آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کلمہ فرمایا یعنی اللہ نے اسے مال و اولاد سب کچھ دیا تھا ۔ جب اس کے مرنے کا وقت قریب آیا تو اس نے اپنے لڑکوں سے پوچھا کہ میں تمہارے لیے کیسا باپ ثابت ہوا ۔ انہوں نے کہا کہ بہترین باپ ، اس پر اس نے کہا کہ لیکن تمہارے باپ نے اللہ کے ہاں کوئی نیکی نہیں بھیجی ہے اور اگر کہیں اللہ نے مجھے پکڑ پایا تو سخت عذاب کرے گا تو دیکھو جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا دینا ، یہاں تک کہ جب میں کوئلہ ہو جاؤں تو اسے خوب پیس لینا اور جس دن تیز آندھی آئے اس میں میری یہ راکھ اڑا دینا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس پر اس نے اپنے بیٹوں سے پختہ وعدہ لیا اور اللہ کی قسم کہ ان کے لڑکوں نے ایسا ہی کیا ، جلا کر راکھ کر ڈالا ، پھر انہوں نے اس کی راکھ کو تیز ہوا کے دن اڑا دیا ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے «كن‏» کا لفظ فرمایا کہ ہو جا تو وہ فوراً ایک مرد بن گیا جو کھڑا ہوا تھا ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ، اے میرے بندے ! تجھے کس بات نے اس پر آمادہ کیا کہ تو نے یہ کام کرایا ۔ اس نے کہا کہ تیرے خوف نے ۔ بیان کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو کوئی سزا نہیں دی بلکہ اس پر رحم کیا ۔ پھر میں نے یہ بات ابوعثمان نہدی سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ میں نے اسے سلیمان فارسی سے سنا ، البتہ انہوں نے یہ لفظ زیادہ کئے کہ «أذروني في البحر‏.‏» یعنی میری راکھ کو دریا میں ڈال دینا یا کچھ ایسا ہی بیان کیا ۔ ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے معتمر بن سلیمان نے بیان کیا اور اس نے «لم يبتئر‏.‏» کے الفاظ کہے اور خلیفہ بن خیاط ( امام بخاری رحمہ اللہ کے شیخ ) نے کہا ہم سے معتمر نے بیان کیا پھر یہی حدیث نقل کی ۔ اس میں «لم يبتئر‏.‏» ہے ۔ قتادہ نے اس کے معنی یہ کئے ہیں یعنی کوئی نیکی آخرت کے لیے ذخیرہ نہیں کی ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب التوحيد / حدیث: 7508
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل