صحيح البخاري : «باب: اگر کوئی شخص دوسرے مسلمان کو اپنا بھائی کہے۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: اگر کوئی شخص دوسرے مسلمان کو اپنا بھائی کہے۔
صحيح البخاري
كتاب الإكراه — کتاب: زبردستی کام کرانے کے بیان میں
بَابُ يَمِينِ الرَّجُلِ لِصَاحِبِهِ إِنَّهُ أَخُوهُ، إِذَا خَافَ عَلَيْهِ الْقَتْلَ أَوْ نَحْوَهُ: — باب: اگر کوئی شخص دوسرے مسلمان کو اپنا بھائی کہے۔
حدیث نمبر: Q6951
وَكَذَلِكَ كُلُّ مُكْرَهٍ يَخَافُ ، فَإِنَّهُ يَذُبُّ عَنْهُ الْمَظَالِمَ وَيُقَاتِلُ دُونَهُ ، وَلَا يَخْذُلُهُ فَإِنْ قَاتَلَ دُونَ الْمَظْلُومِ فَلَا قَوَدَ عَلَيْهِ ، وَلَا قِصَاصَ وَإِنْ قِيلَ لَهُ لَتَشْرَبَنَّ الْخَمْرَ أَوْ لَتَأْكُلَنَّ الْمَيْتَةَ أَوْ لَتَبِيعَنَّ عَبْدَكَ أَوْ تُقِرُّ بِدَيْنٍ ، أَوْ تَهَبُ هِبَةً وَتَحُلُّ عُقْدَةً أَوْ لَنَقْتُلَنَّ أَبَاكَ أَوْ أَخَاكَ فِي الْإِسْلَامِ ، وَمَا أَشْبَهَ ذَلِكَ وَسِعَهُ ذَلِكَ ، لِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ ، وَقَالَ بَعْضُ النَّاسِ : لَوْ قِيلَ لَهُ لَتَشْرَبَنَّ الْخَمْرَ أَوْ لَتَأْكُلَنَّ الْمَيْتَةَ ، أَوْ لَنَقْتُلَنَّ ابْنَكَ أَوْ أَبَاكَ أَوْ ذَا رَحِمٍ مُحَرَّمٍ لَمْ يَسَعْهُ لِأَنَّ هَذَا لَيْسَ بِمُضْطَرٍّ ، ثُمَّ نَاقَضَ ، فَقَالَ : إِنْ قِيلَ لَهُ لَنَقْتُلَنَّ أَبَاكَ أَوِ ابْنَكَ أَوْ لَتَبِيعَنَّ هَذَا الْعَبْدَ أَوْ تُقِرُّ بِدَيْنٍ أَوْ تَهَبُ يَلْزَمُهُ فِي الْقِيَاسِ ، وَلَكِنَّا نَسْتَحْسِنُ وَنَقُولُ الْبَيْعُ وَالْهِبَةُ وَكُلُّ عُقْدَةٍ فِي ذَلِكَ بَاطِلٌ فَرَّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي رَحِمٍ مُحَرَّمٍ ، وَغَيْرِهِ بِغَيْرِ كِتَابٍ وَلَا سُنَّةٍ ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِامْرَأَتِهِ هَذِهِ أُخْتِي وَذَلِكَ فِي اللَّهِ ، وَقَالَ النَّخَعِيُّ إِذَا كَانَ الْمُسْتَحْلِفُ ظَالِمًا فَنِيَّةُ الْحَالِفِ وَإِنْ كَانَ مَظْلُومًا فَنِيَّةُ الْمُسْتَحْلِفِ .
مولانا داود راز
‏‏‏‏ اور اس پر قسم کھائی اس ڈر سے کہ اگر قسم نہ کھائے گا تو کوئی ظالم اس کو مار ڈالے گا یا کوئی اور سزا دے گا اسی طرح ہر شخص جس پر زبردستی کی جائے اور وہ ڈرتا ہو تو ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اس کی مدد کرے ظالم کا ظلم اس پر سے دفع کرے اس کے بچانے کے لیے جنگ کرے اس کو دشمن کے ہاتھ میں نہ چھوڑ دے پھر اگر اس نے مظلوم کی حمایت میں جنگ کی اور اس کے بچانے کی غرض سے ظالم کو مار ہی ڈالا تو اس پر قصاص لازم نہ ہو گا ( نہ دیت لازم ہو گی ) اور اگر کسی شخص سے یوں کہا جائے تو شراب پی لے یا مردار کھا لے یا اپنا غلام بیچ ڈال یا اتنے قرض کا اقرار کرے ( یا اس کی دستاویز لکھ دے ) یا فلاں چیز ہبہ کر دے یا کوئی عقد توڑ ڈال نہیں تو ہم تیرے دینی باپ یا بھائی کو مار ڈالیں گے تو اس کو یہ کام کرنے درست ہو جائیں گے کیونکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے ۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ اگر اس سے یوں کہا جائے تو شراب پی لے یا مردار کھا لے نہیں تو ہم تیرے بیٹے یا باپ یا محرم رشتہ دار ، بھائی ، چچا ، ماموں وغیرہ کو مار ڈالیں گے تو اس کو یہ کام کرنے درست نہ ہوں گے نہ وہ مضطر کہلائے گا پھر ان بعض لوگوں نے اپنے قول کا دوسرے مسئلہ میں خلاف کیا ۔ کہتے ہیں کہ کسی شخص سے یوں کہا جائے ہم تیرے باپ یا بیٹے کو مار ڈالتے ہیں نہیں تو تو اپنا یہ غلام بیچ ڈال یا اتنے قرض کا اقرار کر لے یا فلاں چیز ہبہ کر دے تو قیاس یہ ہے کہ یہ سب معاملے صحیح اور نافذ ہوں گے مگر ہم اس مسئلہ میں اتحسان پر عمل کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ ایسی حالت میں بیع اور ہبہ اور ہر ایک عقد اقرار وغیرہ باطل ہو گا ان بعض لوگوں نے ناطہٰ وار اور غیر ناطہٰ وار میں بھی فرق کیا ہے ۔ جس پر قرآن و حدیث سے کوئی دلیل نہیں ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابراہیم علیہ السلام نے اپنی بیوی سارہ کو فرمایا یہ میری بہن ہے اللہ کی راہ میں دین کی رو سے اور ابراہیم نخعی نے کہا اگر قسم لینے والا ظالم ہو تو قسم کھانے والے کی نیت معتبر ہو گی اور اگر قسم لینے والا مظلوم ہو تو اس کی نیت معتبر ہو گی ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الإكراه / حدیث: Q6951
حدیث نمبر: 6951
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرِ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَالِمًا أَخْبَرَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الْمُسْلِمُ أَخُو الْمُسْلِمِ، لاَ يَظْلِمُهُ، وَلاَ يُسْلِمُهُ، وَمَنْ كَانَ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ، كَانَ اللَّهُ فِي حَاجَتِهِ».
مولانا داود راز
´ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے ، انہیں سالم نے خبر دی اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ اس پر ظلم کرے اور نہ اسے ( کسی ظالم کے ) سپرد کرے اور جو شخص اپنے کسی بھائی کی ضرورت پوری کرنے میں لگا ہو گا اللہ تعالیٰ اس کی ضرورت اور حاجت پوری کرے گا ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الإكراه / حدیث: 6951
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6952
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَان ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ الله بْنُ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَنْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا ، فَقَالَ رَجُلٌ : يَا رَسُولُ اللهِ ، أَنْصُرُهُ إِذَا كَانَ مَظْلُومًا ، أَفَرَأَيْتَ إِذَا كَانَ ظَالِمًا كَيْفَ أَنْصُرُهُ ؟ ، قَالَ : تَحْجُزُهُ أَوْ تَمْنَعُهُ مِنَ الظُّلْمِ ، فَإِنَّ ذَلِكَ نَصْرُهُ " .
مولانا داود راز
´ہم سے محمد بن عبدالرحیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سعید بن سلیمان واسطی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبیداللہ بن ابی بکر بن انس نے خبر دی اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم ۔ “ ایک صحابی نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! جب وہ مظلوم ہو تو میں اس کی مدد کروں گا لیکن آپ کا کیا خیال ہے جب وہ ظالم ہو گا پھر میں اس کی مدد کیسے کروں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس وقت تم اسے ظلم سے روکنا کیونکہ یہی اس کی مدد ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الإكراه / حدیث: 6952
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل