صحيح البخاري : «باب: جب کوئی کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام لائے (تو وہ اس کا وارث ہوتا ہے یا نہیں)۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: جب کوئی کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام لائے (تو وہ اس کا وارث ہوتا ہے یا نہیں)۔
صحيح البخاري
كتاب الفرائض — کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
بَابُ إِذَا أَسْلَمَ عَلَى يَدَيْهِ: — باب: جب کوئی کسی مسلمان کے ہاتھ پر اسلام لائے (تو وہ اس کا وارث ہوتا ہے یا نہیں)۔
حدیث نمبر: Q6757
وَكَانَ الْحَسَنُ لَا يَرَى لَهُ وِلَايَةً ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ وَيُذْكَرُ ، عَنْ تَمِيمٍ الدَّارِيِّ رَفَعَهُ قَالَ هُوَ أَوْلَى النَّاسِ بِمَحْيَاهُ وَمَمَاتِهِ وَاخْتَلَفُوا فِي صِحَّةِ هَذَا الْخَبَرِ
مولانا داود راز
‏‏‏‏ اور امام حسن بصری اس کے ساتھ ولاء کے تعلق کو درست نہیں سمجھتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ولاء اس کے ساتھ قائم ہو گی جو آزاد کرے اور تمیم بن اوس داری سے منقول ہے ، انہوں نے مرفوعاً روایت کی کہ وہ زندگی اور موت دونوں حالتوں میں سب لوگوں سے زیادہ اس پر حق رکھتا ہے لیکن اس حدیث کی صحت میں اختلاف ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الفرائض / حدیث: Q6757
حدیث نمبر: 6757
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ " أَنَّ عَائِشَةَ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ جَارِيَةً تُعْتِقُهَا ، فَقَالَ أَهْلُهَا : نَبِيعُكِهَا عَلَى أَنَّ وَلَاءَهَا لَنَا ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : لَا يَمْنَعُكِ ذَلِكِ ، فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے امام مالک رحمہ اللہ نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ایک کنیز کو آزاد کرنے کے لیے خریدنا چاہا تو کنیز کے مالکوں نے کہا کہ ہم بیچ سکتے ہیں لیکن ولاء ہمارے ساتھ ہو گی ۔ ام المؤمنین نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس شرط کو مانع نہ بننے دو ، ولاء ہمیشہ اسی کے ساتھ قائم ہوتی ہے جو آزاد کرے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الفرائض / حدیث: 6757
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6758
حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : " اشْتَرَيْتُ بَرِيرَةَ ، فَاشْتَرَطَ أَهْلُهَا وَلَاءَهَا ، فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : أَعْتِقِيهَا فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْطَى الْوَرِقَ ، قَالَتْ : فَأَعْتَقْتُهَا ، قَالَتْ : فَدَعَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَخَيَّرَهَا مِنْ زَوْجِهَا ، فَقَالَتْ : لَوْ أَعْطَانِي كَذَا وَكَذَا مَا بِتُّ عِنْدَهُ ، فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا ، قَالَ : وَكَانَ زَوْجُهَا حُرًّا " .
مولانا داود راز
´ہم سے محمد نے بیان کیا ، کہا ہم کو جریر نے خبر دی ، انہیں منصور نے ، انہیں ابراہیم نے ، انہیں اسود نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` میں نے بریرہ کو خریدنا چاہا تو ان کے مالکوں نے شرط لگائی کہ ولاء ان کے ساتھ قائم ہو گی ۔ میں نے اس کا تذکرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہیں آزاد کر دو ، ولاء قیمت ادا کرنے والے ہی کے ساتھ قائم ہوتی ہے ۔ بیان کیا کہ پھر میں نے آزاد کر دیا ۔ پھر انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بلایا اور ان کے شوہر کے معاملہ میں اختیار دیا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر مجھے یہ یہ چیزیں بھی وہ دیدے تو میں اس کے ساتھ رات گزارنے کے لیے تیار نہیں ۔ چنانچہ اس نے شوہر سے علیحدگی کو پسند کیا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الفرائض / حدیث: 6758
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل