صحيح البخاري : «باب: اگر کوئی عورت مر جائے اور اپنے دو چچا زاد بھائی چھوڑ جائے ایک تو ان میں سے اس کا اخیائی بھائی ہو، دوسرا اس کا خاوند ہو۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: اگر کوئی عورت مر جائے اور اپنے دو چچا زاد بھائی چھوڑ جائے ایک تو ان میں سے اس کا اخیائی بھائی ہو، دوسرا اس کا خاوند ہو۔
صحيح البخاري
كتاب الفرائض — کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
بَابُ ابْنَيْ عَمٍّ أَحَدُهُمَا أَخٌ لِلأُمِّ وَالآخَرُ زَوْجٌ: — باب: اگر کوئی عورت مر جائے اور اپنے دو چچا زاد بھائی چھوڑ جائے ایک تو ان میں سے اس کا اخیائی بھائی ہو، دوسرا اس کا خاوند ہو۔
حدیث نمبر: Q6745
وَقَالَ عَلِيٌّ لِلزَّوْجِ النِّصْفُ وَلِلْأَخِ مِنَ الْأُمِّ السُّدُسُ وَمَا بَقِيَ بَيْنَهُمَا نِصْفَانِ
مولانا داود راز
´علی رضی اللہ عنہ نے کہا` خاوند کو آدھا حصہ ملے گا اور اخیائی بھائی کو چھٹا حصہ ( بموجب فرض کے ) پھر جو مال بچ رہے گا یعنی ایک ثلث وہ دونوں میں برابر تقسیم ہو گا ( کیونکہ دونوں عصبہ ہیں ) ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الفرائض / حدیث: Q6745
حدیث نمبر: 6745
حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ ، أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ ، فَمَنْ مَاتَ وَتَرَكَ مَالًا ، فَمَالُهُ لِمَوَالِي الْعَصَبَةِ ، وَمَنْ تَرَكَ كَلًّا أَوْ ضَيَاعًا ، فَأَنَا وَلِيُّهُ فَلِأُدْعَى لَهُ " . الْكَلُّ : الْعِيَالُ .
مولانا داود راز
´ہم سے محمود نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی ، انہیں ابوحصین نے ، انہیں ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میں مسلمانوں کا خود ان کی ذات سے بھی زیادہ ولی ہوں ۔ پس جو شخص مر جائے اور مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کا حق ہے اور جس نے بیوی بچے چھوڑے ہوں یا قرض ہو ، تو میں ان کا ولی ہوں ، ان کے لیے مجھ سے مانگا جائے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الفرائض / حدیث: 6745
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6746
حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ بِسْطَامٍ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ ، عَنْ رَوْحٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ طَاوُسٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " أَلْحِقُوا الْفَرَائِضَ بِأَهْلِهَا ، فَمَا تَرَكَتِ الْفَرَائِضُ فَلِأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ " .
مولانا داود راز
´ہم سے امیہ بن بسطام نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا ، ان سے روح نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن طاؤس نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میراث اس کے وارثوں تک پہنچا دو اور جو کچھ اس میں سے بچ رہے وہ قریبی عزیز مرد کا حق ہے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الفرائض / حدیث: 6746
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل