صحيح البخاري : «باب: اولاد کے ساتھ خاوند کو کیا ملے گا۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: اولاد کے ساتھ خاوند کو کیا ملے گا۔
صحيح البخاري
كتاب الفرائض — کتاب: فرائض یعنی ترکہ کے حصوں کے بیان میں
بَابُ مِيرَاثِ الزَّوْجِ مَعَ الْوَلَدِ وَغَيْرِهِ: — باب: اولاد کے ساتھ خاوند کو کیا ملے گا۔
حدیث نمبر: 6739
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ ، عَنْ وَرْقَاءَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : " كَانَ الْمَالُ لِلْوَلَدِ ، وَكَانَتِ الْوَصِيَّةُ لِلْوَالِدَيْنِ ، فَنَسَخَ اللَّهُ مِنْ ذَلِكَ مَا أَحَبَّ ، فَجَعَلَ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الأُنْثَيَيْنِ سورة النساء آية 11 ، وَجَعَلَ لِلْأَبَوَيْنِ لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا السُّدُسُ ، وَجَعَلَ لِلْمَرْأَةِ الثُّمُنَ وَالرُّبُعَ ، وَلِلزَّوْجِ الشَّطْرَ وَالرُّبُعَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا ، ان سے ورقاء نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی نجیح نے بیان کیا ، ان سے عطاء نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` پہلے مال کی اولاد مستحق تھی اور والدین کو وصیت کا حق تھا ۔ پھر اللہ تعالیٰ نے اس میں سے جو چاہا منسوخ کر دیا اور لڑکوں کو لڑکیوں کے دگنا حق دیا اور والدین کو اور ان میں سے ہر ایک کو چھٹے حصہ کا مستحق قرار دیا اور بیوی کو آٹھویں اور چوتھے حصہ کا حق دار قرار دیا اور شوہر کو آدھے یا چوتھائی کا حقدار قرار دیا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الفرائض / حدیث: 6739
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل