صحيح البخاري
كتاب الرقاق — کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
بَابٌ في الْحَوْضِ: — باب: حوض کوثر کے بیان میں۔
حدیث نمبر: Q6575
وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى : إِنَّا أَعْطَيْنَاكَ الْكَوْثَرَ سورة الكوثر آية 1 ، وَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : اصْبِرُوا حَتَّى تَلْقَوْنِي عَلَى الْحَوْضِ.
مولانا داود راز
اور اللہ تعالیٰ نے ( سورۃ الکوثر میں ) فرمایا «إنا أعطيناك الكوثر» ” بلاشبہ ہم نے آپ کو کوثر دیا ۔ “ اور عبداللہ بن زید مازنی نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انصار سے فرمایا کہ تم اس وقت تک صبر کئے رہنا کہ مجھ سے حوض کوثر پر ملو ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: Q6575
حدیث نمبر: 6575
حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، عَنْ شَقِيقٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ " .
مولانا داود راز
´مجھ سے یحییٰ بن حماد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے سلیمان نے ، ان سے شقیق نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے` اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ میں تم سے پہلے ہی حوض پر موجود رہوں گا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6575
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6576
وحَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ وَلَيُرْفَعَنَّ مَعِي رِجَالٌ مِنْكُمْ ، ثُمَّ لَيُخْتَلَجُنَّ دُونِي ، فَأَقُولُ يَا رَبِّ : أَصْحَابِي ، فَيُقَالُ : إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ " ، تَابَعَهُ عَاصِمٌ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، وَقَالَ حُصَيْنٌ ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ ، عَنْ حُذَيْفَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
مولانا داود راز
´( دوسری سند ) اور مجھ سے عمرو بن علی نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے ، کہا ہم سے شعبہ نے ، ان سے مغیرہ نے ، کہا کہ میں نے ابووائل سے سنا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں اپنے حوض پر تم سے پہلے ہی موجود رہوں گا اور تم میں سے کچھ لوگ میرے سامنے لائے جائیں گے پھر انہیں میرے سامنے سے ہٹا دیا جائے گا تو میں کہوں گا کہ اے میرے رب ! یہ میرے ساتھی ہیں لیکن مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں ۔ اس روایت کی متابعت عاصم نے ابووائل سے کی ، ان سے حذیفہ رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6576
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6577
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " أَمَامَكُمْ حَوْضٌ كَمَا بَيْنَ جَرْبَاءَ ، وَأَذْرُحَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے ، ان سے نافع نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” تمہارے سامنے ہی میرا حوض ہو گا وہ اتنا بڑا ہے جتنا جرباء اور اذرحاء کے درمیان فاصلہ ہے ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6577
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6578
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا أَبُو بِشْرٍ ، وَعَطَاءُ بْنُ السَّائِبِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : " الْكَوْثَرُ الْخَيْرُ الْكَثِيرُ الَّذِي أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ " ، قَالَ أَبُو بِشْرٍ : قُلْتُ لِسَعِيدٍ : إِنَّ أُنَاسًا يَزْعُمُونَ أَنَّهُ نَهَرٌ فِي الْجَنَّةِ ، فَقَالَ سَعِيدٌ : النَّهَرُ الَّذِي فِي الْجَنَّةِ مِنَ الْخَيْرِ الَّذِي أَعْطَاهُ اللَّهُ إِيَّاهُ .
مولانا داود راز
´مجھ سے عمرو بن محمد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ہشیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو ابوبشر اور عطاء بن سائب نے خبر دی ، انہیں سعید بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` کوثر سے مراد بہت زیادہ بھلائی ( خیر کثیر ) ہے جو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ہے ۔ ابوبشر نے بیان کیا کہ میں نے سعید بن جبیر سے کہا کہ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ کوثر جنت میں ایک نہر ہے تو انہوں نے کہا کہ جو نہر جنت میں ہے وہ بھی اس خیر ( بھلائی ) کا ایک حصہ ہے جو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6578
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6579
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا نَافِعُ بْنُ عُمَرَ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، قَالَ : قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " حَوْضِي مَسِيرَةُ شَهْرٍ ، مَاؤُهُ أَبْيَضُ مِنَ اللَّبَنِ ، وَرِيحُهُ أَطْيَبُ مِنَ الْمِسْكِ ، وَكِيزَانُهُ كَنُجُومِ السَّمَاءِ ، مَنْ شَرِبَ مِنْهَا فَلَا يَظْمَأُ أَبَدًا " .
مولانا داود راز
´ہم سے سعید بن مریم نے بیان کیا ، کہا ہم کو نافع بن عمر نے خبر دی ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میرا حوض ایک مہینے کی مسافت کے برابر ہو گا ۔ اس کا پانی دودھ سے زیادہ سفید اور اس کی خوشبو مشک سے زیادہ اچھی ہو گی اور اس کے کوزے آسمان کے ستاروں کی تعداد کے برابر ہوں گے ۔ جو شخص اس میں سے ایک مرتبہ پی لے گا وہ پھر کبھی بھی ( میدان محشر میں ) پیاسا نہ ہو گا ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6579
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6580
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ : حَدَّثَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِنَّ قَدْرَ حَوْضِي كَمَا بَيْنَ أَيْلَةَ وصَنْعَاءَ مِنْ الْيَمَنِ ، وَإِنَّ فِيهِ مِنَ الْأَبَارِيقِ كَعَدَدِ نُجُومِ السَّمَاءِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابن وہب نے بیان کیا ، ان سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میرے حوض کی لمبائی اتنی ہو گی جتنی ایلہ اور یمن اور شہر صنعاء کے درمیان کی لمبائی ہے ۔ اور وہاں اتنی بڑی تعداد میں پیالے ہوں گے جتنی آسمان کے ستاروں کی تعداد ہے ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6580
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6581
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . ح وحَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " بَيْنَمَا أَنَا أَسِيرُ فِي الْجَنَّةِ ، إِذَا أَنَا بِنَهَرٍ حَافَتَاهُ قِبَابُ الدُّرِّ الْمُجَوَّفِ ، قُلْتُ : مَا هَذَا يَا جِبْرِيلُ ؟ قَالَ : هَذَا الْكَوْثَرُ الَّذِي أَعْطَاكَ رَبُّكَ ، فَإِذَا طِينُهُ أَوْ طِيبُهُ مِسْكٌ أَذْفَرُ " ، شَكَّ هُدْبَةُ .
مولانا داود راز
´ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ( دوسری سند ) اور ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے انس بن مالک نے بیان کیا` اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ میں جنت میں چل رہا تھا کہ میں ایک نہر پر پہنچا اس کے دونوں کناروں پر خولدار موتیوں کے گنبد بنے ہوئے تھے ۔ میں نے پوچھا : جبرائیل ! یہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا یہ کوثر ہے جو آپ کے رب نے آپ کو دیا ہے ۔ میں نے دیکھا کہ اس کی خوشبو یا مٹی تیز مشک جیسی تھی ۔ راوی ہدبہ کو شک تھا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6581
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6582
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَنَسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِي الْحَوْضَ حَتَّى عَرَفْتُهُمُ اخْتُلِجُوا دُونِي ، فَأَقُولُ : أَصْحَابِي ، فَيَقُولُ : لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز نے بیان کیا ، ان سے انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میرے کچھ ساتھی حوض پر میرے سامنے لائے جائیں گے اور میں انہیں پہچان لوں گا لیکن پھر وہ میرے سامنے سے ہٹا دئیے جائیں گے ۔ میں اس پر کہوں گا کہ یہ تو میرے ساتھی ہیں ۔ لیکن مجھ سے کہا جائے گا کہ آپ کو معلوم نہیں کہ انہوں نے آپ کے بعد کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6582
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6583
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنِّي فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ مَنْ مَرَّ عَلَيَّ شَرِبَ ، وَمَنْ شَرِبَ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا ، لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ أَقْوَامٌ أَعْرِفُهُمْ وَيَعْرِفُونِي ، ثُمَّ يُحَالُ بَيْنِي وَبَيْنَهُمْ " ،
مولانا داود راز
´ہم سے سعید بن ابومریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن مطرف نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے ابوحازم نے ، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میں اپنے حوض کوثر پر تم سے پہلے موجود رہوں گا ۔ جو شخص بھی میری طرف سے گزرے گا وہ اس کا پانی پئے گا اور جو اس کا پانی پئے گا وہ پھر کبھی پیاسا نہیں ہو گا اور وہاں کچھ ایسے لوگ بھی آئیں گے جنہیں میں پہچانوں گا اور وہ مجھے پہچانیں گے لیکن پھر انہیں میرے سامنے سے ہٹا دیا جائے گا ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6583
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6584
قَالَ أَبُو حَازِمٍ : فَسَمِعَنِي النُّعْمَانُ بْنُ أَبِي عَيَّاشٍ ، فَقَالَ : هَكَذَا سَمِعْتَ مِنْ سَهْلٍ ، فَقُلْتُ : نَعَمْ ، فَقَالَ : أَشْهَدُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، لَسَمِعْتُهُ وَهُوَ يَزِيدُ فِيهَا ، فَأَقُولُ : إِنَّهُمْ مِنِّي فَيُقَالُ : " إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ " ، فَأَقُولُ : سُحْقًا سُحْقًا لِمَنْ غَيَّرَ بَعْدِي ، وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : سُحْقًا : بُعْدًا ، يُقَالُ : سَحِيقٌ : بَعِيدٌ سَحَقَهُ ، وَأَسْحَقَهُ : أَبْعَدَهُ ،
مولانا داود راز
´ابوحازم نے بیان کیا کہ یہ حدیث مجھ سے نعمان بن ابی عیاش نے سنی اور کہا کہ` میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث اسی طرح سنی تھی اور وہ اس حدیث میں کچھ زیادتی کے ساتھ بیان کرتے تھے ۔ ( یعنی یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرمائیں گے کہ ) میں کہوں گا کہ یہ تو مجھ میں سے ہیں ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا جائے گا کہ آپ کو نہیں معلوم کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں ۔ اس پر میں کہوں گا کہ دور ہو وہ شخص جس نے میرے بعد دین میں تبدیلی کر لی تھی ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ «سحقا» بمعنی «بعدا» ہے ، «سحيق» یعنی «بعيد» ، «أسحقه» یعنی «أبعده.» ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6584
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6585
وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ شَبِيبِ بْنِ سَعِيدٍ الْحَبَطِيُّ : حَدَّثَنَا أَبِي ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " يَرِدُ عَلَيَّ يَوْمَ الْقِيَامَةِ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِي ، فَيُحَلَّئُونَ عَنِ الْحَوْضِ ، فَأَقُولُ : يَا رَبِّ ، أَصْحَابِي ، فَيَقُولُ : " إِنَّكَ لَا عِلْمَ لَكَ بِمَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ ، إِنَّهُمُ ارْتَدُّوا عَلَى أَدْبَارِهِمُ الْقَهْقَرَى " .
مولانا داود راز
´احمد بن شبیب بن سعید حبطی نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا ، ان سے یونس نے ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے سعید بن مسیب نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ وہ بیان کرتے تھے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” قیامت کے دن میرے صحابہ میں سے ایک جماعت مجھ پر پیش کی جائے گی ۔ پھر وہ حوض سے دور کر دئیے جائیں گے ۔ میں عرض کروں گا : اے میرے رب ! یہ تو میرے صحابہ ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا کیا نئی چیزیں گھڑ لی تھیں ؟ یہ لوگ ( دین سے ) الٹے قدموں واپس لوٹ گئے تھے ۔ “ ( دوسری سند ) شعیب بن ابی حمزہ نے بیان کیا ، ان سے زہری نے کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حوالے سے «فيجلون» ( بجائے «فيحلؤون» ) کے بیان کرتے تھے ۔ اور عقیل «فيحلؤون» بیان کرتے تھے اور زبیدی نے بیان کیا ، ان سے زہری نے ، ان سے محمد بن علی نے ، ان سے عبیداللہ بن ابی رافع نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6585
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6586
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ ، عَنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " يَرِدُ عَلَى الْحَوْضِ رِجَالٌ مِنْ أَصْحَابِي فَيُحَلَّئُونَ عَنْهُ ، فَأَقُولُ : يَا رَبِّ ، أَصْحَابِي ، فَيَقُولُ : إِنَّكَ لَا عِلْمَ لَكَ بِمَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ ، إِنَّهُمُ ارْتَدُّوا عَلَى أَدْبَارِهِمُ الْقَهْقَرَى " ، وَقَالَ شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، كَانَ أَبُو هُرَيْرَةَ ، يُحَدِّثُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : فَيُجْلَوْنَ ، وَقَالَ عُقَيْلٌ : فَيُحَلَّئُونَ ، وَقَالَ الزُّبَيْدِيُّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
مولانا داود راز
´ہم سے احمد بن صالح نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن وہب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے یونس نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں ابن مسیب نے ، وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے روایت کرتے تھے کہ` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” حوض پر میرے صحابہ کی ایک جماعت آئے گی ۔ پھر انہیں اس سے دور کر دیا جائے گا ۔ میں عرض کروں گا میرے رب ! یہ تو میرے صحابہ ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ تمہیں معلوم نہیں کہ انہوں نے تمہارے بعد کیا کیا نئی چیزیں ایجاد کر لی تھیں ، یہ الٹے پاؤں ( اسلام سے ) واپس لوٹ گئے تھے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6586
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6587
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، قَالَ : حَدَّثَنِي هِلَالُ بْنُ عَلِيٍّ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " بَيْنَا أَنَا قَائِمٌ إِذَا زُمْرَةٌ حَتَّى إِذَا عَرَفْتُهُمْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِي وَبَيْنِهِمْ ، فَقَالَ : هَلُمَّ ، فَقُلْتُ : أَيْنَ ؟ قَالَ : إِلَى النَّارِ ، وَاللَّهِ قُلْتُ : وَمَا شَأْنُهُمْ ؟ قَالَ : إِنَّهُمُ ارْتَدُّوا بَعْدَكَ عَلَى أَدْبَارِهِمُ الْقَهْقَرَى ، ثُمَّ إِذَا زُمْرَةٌ حَتَّى إِذَا عَرَفْتُهُمْ خَرَجَ رَجُلٌ مِنْ بَيْنِي وَبَيْنِهِمْ ، فَقَالَ : هَلُمَّ ، قُلْتُ : أَيْنَ ؟ قَالَ : إِلَى النَّارِ ، وَاللَّهِ قُلْتُ : مَا شَأْنُهُمْ ؟ قَالَ : إِنَّهُمُ ارْتَدُّوا بَعْدَكَ عَلَى أَدْبَارِهِمُ الْقَهْقَرَى ، فَلَا أُرَاهُ يَخْلُصُ مِنْهُمْ إِلَّا مِثْلُ هَمَلِ النَّعَمِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد نے ، کہا کہ مجھ سے ہلال نے ، ان سے عطاء بن یسار نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میں ( حوض پر ) کھڑا ہوں گا کہ ایک جماعت میرے سامنے آئے گی اور جب میں انہیں پہچان لوں گا تو ایک شخص ( فرشتہ ) میرے اور ان کے درمیان سے نکلے گا اور ان سے کہے گا کہ ادھر آؤ ۔ میں کہوں گا کہ کدھر ؟ وہ کہے گا کہ واللہ جہنم کی طرف ۔ میں کہوں گا کہ ان کے حالات کیا ہیں ؟ وہ کہے گا کہ یہ لوگ آپ کے بعد الٹے پاؤں ( دین سے ) واپس لوٹ گئے تھے ۔ پھر ایک اور گروہ میرے سامنے آئے گا اور جب میں انہیں بھی پہچان لوں گا تو ایک شخص ( فرشتہ ) میرے اور ان کے درمیان میں سے نکلے گا اور ان سے کہے گا کہ ادھر آؤ ۔ میں پوچھوں گا کہ کہاں ؟ تو وہ کہے گا ، اللہ کی قسم ! جہنم کی طرف ۔ میں کہوں گا کہ ان کے حالات کیا ہیں ؟ فرشتہ کہے گا کہ یہ لوگ آپ کے بعد الٹے پاؤں واپس لوٹ گئے تھے ۔ میں سمجھتا ہوں کہ ان گروہوں میں سے ایک آدمی بھی نہیں بچے گا ۔ ان سب کو دوزخ میں لے جائیں گے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6587
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6588
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ خُبَيْبِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَا بَيْنَ بَيْتِي وَمِنْبَرِي رَوْضَةٌ مِنْ رِيَاضِ الْجَنَّةِ ، وَمِنْبَرِي عَلَى حَوْضِي " .
مولانا داود راز
´مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا ، ان سے خبیب بن عبدالرحمٰن نے ، ان سے حفص بن عاصم نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کی جگہ کا جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر میرے حوض پر ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6588
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6589
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، أَخْبَرَنِي أَبِ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، قَالَ : سَمِعْتُ جُنْدَبًا ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " أَنَا فَرَطُكُمْ عَلَى الْحَوْضِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا مجھ کو میرے والد نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے ، ان سے عبدالملک نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے جندب رضی اللہ عنہ سے سنا ، کہا کہ` میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں حوض پر تم سے پہلے موجود ہوں گا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6589
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6590
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ عَلَى الْمَيِّتِ ، ثُمَّ انْصَرَفَ عَلَى الْمِنْبَرِ ، فَقَالَ : إِنِّي فَرَطٌ لَكُمْ وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الْآنَ ، وَإِنِّي أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الْأَرْضِ ، أَوْ مَفَاتِيحَ الْأَرْضِ ، وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي ، وَلَكِنْ أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا " .
مولانا داود راز
´ہم سے عمرو بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ، ان سے یزید نے ، ان سے ابوالخیر مرثد بن عبداللہ نے اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور شہداء احد کے لیے اس طرح دعا کی جس طرح میت کے لیے جنازہ میں دعا کی جاتی ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا ” لوگو ! میں تم سے آگے جاؤں گا اور تم پر گواہ رہوں گا اور میں واللہ اپنے حوض کی طرف اس وقت بھی دیکھ رہا ہوں اور مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئی ہیں یا فرمایا کہ زمین کی کنجیاں دی گئی ہیں ۔ اللہ کی قسم ! میں تمہارے بارے میں اس بات سے نہیں ڈرتا کہ تم میرے بعد شرک کرو گے ، البتہ اس سے ڈرتا ہوں کہ تم دنیا کے لالچ میں پڑ کر ایک دوسرے سے حسد کرنے لگو گے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6590
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6591
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : وَذَكَرَ الْحَوْضَ ، فَقَالَ : " كَمَا بَيْنَ الْمَدِينَةِ ، وَصَنْعَاءَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے حرمی بن عمارہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے معبد بن خالد نے بیان کیا ، انہیں نے حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ` میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حوض کا ذکر کیا اور فرمایا کہ ( وہ اتنا بڑا ہے ) جتنی مدینہ اور صنعاء کے درمیان دوری ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6591
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6592
وَزَادَ ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، عَنْ حَارِثَةَ ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلَهُ : حَوْضُهُ مَا بَيْنَ صَنْعَاءَ ، وَالْمَدِينَةِ ، فَقَالَ لَهُ الْمُسْتَوْرِدُ : أَلَمْ تَسْمَعْهُ ، قَالَ الْأَوَانِي : قَالَ : لَا ، قَالَ الْمُسْتَوْرِدُ : تُرَى فِيهِ الْآنِيَةُ مِثْلَ الْكَوَاكِبِ .
مولانا داود راز
´اور ابن ابوعدی محمد بن ابراہیم نے بھی شعبہ سے روایت کیا ، ان سے معبد بن خالد نے اور ان سے حارثہ رضی اللہ عنہ نے کہ` انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سنا ، اس میں اتنا زیادہ ہے کہ آپ کا حوض اتنا لمبا ہو گا جتنی صنعاء اور مدینہ کے درمیان دوری ہے ۔ اس پر مستورد نے کہا : کیا آپ نے برتنوں والی روایت نہیں سنی ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں ۔ مستورد نے کہا کہ کہ اس میں برتن ( پینے کے ) اس طرح نظر آئیں گے جس طرح آسمان میں ستارے نظر آتے ہیں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6592
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6593
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَتْ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنِّي عَلَى الْحَوْضِ حَتَّى أَنْظُرَ مَنْ يَرِدُ عَلَيَّ مِنْكُمْ ، وَسَيُؤْخَذُ نَاسٌ دُونِي ، فَأَقُولُ : يَا رَبِّ مِنِّي وَمِنْ أُمَّتِي ، فَيُقَالُ : " هَلْ شَعَرْتَ مَا عَمِلُوا بَعْدَكَ ، وَاللَّهِ مَا بَرِحُوا يَرْجِعُونَ عَلَى أَعْقَابِهِمْ " ، فَكَانَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ ، يَقُولُ : اللَّهُمَّ إِنَّا نَعُوذُ بِكَ أَنْ نَرْجِعَ عَلَى أَعْقَابِنَا أَوْ نُفْتَنَ عَنْ دِينِنَا . أَعْقَابِكُمْ تَنْكِصُونَ ، تَرْجِعُونَ عَلَى الْعَقِبِ .
مولانا داود راز
´ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ، ان سے نافع بن عمر نے ، کہا کہ مجھ سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا ، ان سے اسماء بنت ابی بکر رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میں حوض پر موجود رہوں گا اور دیکھوں گا کہ تم میں سے کون میرے پاس آتا ہے ۔ پھر کچھ لوگوں کو مجھ سے الگ کر دیا جائے گا ۔ میں عرض کروں گا کہ اے میرے رب ! یہ تو میرے ہی آدمی ہیں اور میری امت کے لوگ ہیں ۔ مجھ سے کہا جائے گا کہ تمہیں معلوم بھی ہے انہوں نے تمہارے بعد کیا کام کئے تھے ؟ واللہ یہ مسلسل الٹے پاؤں لوٹتے رہے ۔ ( دین اسلام سے پھر گئے ) ابن ابی ملیکہ ( جو کہ یہ حدیث اسماء سے روایت فرماتے ہیں ) کہا کرتے تھے کہ اے اللہ ! ہم اس بات سے تیری پناہ مانگتے ہیں کہ ہم الٹے پاؤں ( دین سے ) لوٹ جائیں یا اپنے دین کے بارے میں فتنہ میں ڈال دئیے جائیں ۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ سورۃ مومنون میں جو اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «أعقابكم تنكصون» اس کا معنی بھی یہی ہے کہ تم دین سے اپنی ایڑیوں کے بل الٹے پھر گئے تھے یعنی اسلام سے مرتد ہو گئے تھے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6593
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»