صحيح البخاري
كتاب الرقاق — کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
بَابُ صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ: — باب: جنت و جہنم کا بیان۔
حدیث نمبر: Q6546
وَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَوَّلُ طَعَامٍ يَأْكُلُهُ أَهْلُ الْجَنَّةِ : زِيَادَةُ كَبِدِ حُوتٍ عَدْنٌ خُلْدٌ عَدَنْتُ بِأَرْضٍ أَقَمْتُ وَمِنْهُ الْمَعْدِنُ فِي مَقْعَدِ صِدْقٍ فِي مَنْبِتِ صِدْقٍ .
مولانا داود راز
´اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سے پہلے کھانا جسے اہل جنت کھائیں گے وہ مچھلی کی کلیجی کی بڑھی ہوئی چربی ہو گی ۔ «عدن » کے معنی ہمیشہ رہنا ۔ عرب لوگ کہتے ہیں «عدنت بأرض» یعنی میں نے اس جگہ قیام کیا اور اسی سے «معدن» آتا ہے «في معدن صدق.» ( یا «مقعد صدق.» جو سورۃ القمر میں ہے ) یعنی سچائی پیدا ہونے کی جگہ ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: Q6546
حدیث نمبر: 6546
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ الْهَيْثَمِ ، حَدَّثَنَا عَوْفٌ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ ، عَنْ عِمْرَانَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے عثمان بن ہثیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے عوف بن ابی جمیلہ نے بیان کیا ، ان سے ابورجاء عمران عطاردی نے ، ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان کیا کہ میں نے جنت میں جھانک کر دیکھا تو وہاں رہنے والے اکثر غریب لوگ تھے اور میں نے جہنم میں جھانک کر دیکھا ( شب معراج میں ) تو وہاں عورتیں تھیں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6546
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6547
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ أُسَامَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " قُمْتُ عَلَى بَابِ الْجَنَّةِ ، فَكَانَ عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا الْمَسَاكِينَ ، وَأَصْحَابُ الْجَدِّ مَحْبُوسُونَ ، غَيْرَ أَنَّ أَصْحَابَ النَّارِ قَدْ أُمِرَ بِهِمْ إِلَى النَّارِ ، وَقُمْتُ عَلَى بَابِ النَّارِ ، فَإِذَا عَامَّةُ مَنْ دَخَلَهَا النِّسَاءُ " .
مولانا داود راز
´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان تیمی نے بیان کیا ، انہیں ابوعثمان نہدی نے ، انہیں اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میں جنت کے دروازے پر کھڑا ہوا تو وہاں اکثر داخل ہونے والے محتاج لوگ تھے اور محنت مزدوری کرنے والے تھے اور مالدار لوگ ایک طرف روکے گئے ہیں ، ان کا حساب لینے کے لیے باقی ہے اور جو لوگ دوزخی تھے وہ تو دوزخ کے لیے بھیج دئیے گئے اور میں نے جہنم کے دروازے پر کھڑے ہو کر دیکھا تو اس میں اکثر داخل ہونے والی عورتیں تھیں ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6547
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6548
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ حَدَّثَهُ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ ، وَأَهْلُ النَّارِ إِلَى النَّارِ ، جِيءَ بِالْمَوْتِ حَتَّى يُجْعَلَ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ ، ثُمَّ يُذْبَحُ ، ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ : يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ ، لَا مَوْتَ ، وَيَا أَهْلَ النَّارِ ، لَا مَوْتَ ، فَيَزْدَادُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَرَحًا إِلَى فَرَحِهِمْ ، وَيَزْدَادُ أَهْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلَى حُزْنِهِمْ " .
مولانا داود راز
´ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم کو عمر بن محمد بن زید نے خبر دی ، انہیں ان کے والد نے ، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جب اہل جنت جنت میں چلے جائیں گے اور اہل دوزخ دوزخ میں چلے جائیں گے تو موت کو لایا جائے گا اور اسے جنت اور دوزخ کے درمیان رکھ کر ذبح کر دیا جائے گا ۔ پھر ایک آواز دینے والا آواز دے گا کہ اے جنت والو ! تمہیں اب موت نہیں آئے گی اور اے دوزخ والو ! تمہیں بھی اب موت نہیں آئے گی ۔ اس بات سے جنتی اور زیادہ خوش ہو جائیں گے اور جہنمی اور زیادہ غمگین ہو جائیں گے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6548
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6549
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ ، أَخْبَرَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يَقُولُ لِأَهْلِ الْجَنَّةِ : " يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ " ، فَيَقُولُونَ : لَبَّيْكَ رَبَّنَا وَسَعْدَيْكَ ، فَيَقُولُ : " هَلْ رَضِيتُمْ " ، فَيَقُولُونَ : وَمَا لَنَا لَا نَرْضَى ، وَقَدْ أَعْطَيْتَنَا مَا لَمْ تُعْطِ أَحَدًا مِنْ خَلْقِكَ ، فَيَقُولُ : " أَنَا أُعْطِيكُمْ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ " ، قَالُوا : يَا رَبِّ ، وَأَيُّ شَيْءٍ أَفْضَلُ مِنْ ذَلِكَ ، فَيَقُولُ : " أُحِلُّ عَلَيْكُمْ رِضْوَانِي فَلَا أَسْخَطُ عَلَيْكُمْ بَعْدَهُ أَبَدًا " .
مولانا داود راز
´ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبر دی ، کہا ہم کو امام مالک بن انس نے خبر دی ، انہیں زید بن اسلم نے ، انہیں عطاء بن یسار نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اہل جنت سے فرمائے گا کہ اے جنت والو ! جنتی جواب دیں گے ہم حاضر ہیں اے ہمارے پروردگار ! تیری سعادت حاصل کرنے کے لیے ۔ اللہ تعالیٰ پوچھے گا کیا اب تم لوگ خوش ہوئے ؟ وہ کہیں گے اب بھی بھلا ہم راضی نہ ہوں گے کیونکہ اب تو ، تو نے ہمیں وہ سب کچھ دے دیا جو اپنی مخلوق کے کسی آدمی کو نہیں دیا ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں تمہیں اس سے بھی بہتر چیز دوں گا ۔ جنتی کہیں گے اے رب ! اس سے بہتر اور کیا چیز ہو گی ؟ اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ اب میں تمہارے لیے اپنی رضا مندی کو ہمیشہ کے لیے دائمی کر دوں گا یعنی اس کے بعد کبھی تم پر ناراض نہیں ہوں گا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6549
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6550
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسًا ، يَقُولُ : أُصِيبَ حَارِثَةُ يَوْمَ بَدْرٍ وَهُوَ غُلَامٌ فَجَاءَتْ أُمُّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ : قَدْ عَرَفْتَ مَنْزِلَةَ حَارِثَةَ مِنِّي فَإِنْ يَكُ فِي الْجَنَّةِ أَصْبِرْ وَأَحْتَسِبْ ، وَإِنْ تَكُنْ الْأُخْرَى تَرَى مَا أَصْنَعُ ، فَقَالَ : " وَيْحَكِ أَوَهَبِلْتِ أَوَجَنَّةٌ وَاحِدَةٌ ؟ هِيَ إِنَّهَا جِنَانٌ كَثِيرَةٌ ، وَإِنَّهُ لَفِي جَنَّةِ الْفِرْدَوْسِ " .
مولانا داود راز
´مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے معاویہ بن عمرو نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسحاق ابراہیم بن محمد نے بیان کیا ، ان سے حمید طویل نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ` حارثہ بن سراقہ رضی اللہ عنہ بدر کی لڑائی میں شہید ہو گئے ۔ وہ اس وقت نوعمر تھے تو ان کی والدہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ کو معلوم ہے کہ حارثہ سے مجھے کتنی محبت تھی ، ( آپ مجھے بتائیں ) اگر وہ جنت میں ہے تو میں صبر کر لوں گی اور صبر پر ثواب کی امیدوار رہوں گی اور اگر کوئی اور بات ہے تو آپ دیکھیں گے کہ میں اس کے لیے کیا کرتی ہوں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افسوس کیا تم پاگل ہو گئی ہو ؟ جنت ایک ہی نہیں ہے ، بہت سی جنتیں ہیں اور وہ ( حارثہ ) جنت الفردوس میں ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6550
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6551
حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ ، أَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى ، أَخْبَرَنَا الْفُضَيْلُ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَا بَيْنَ مَنْكِبَيِ الْكَافِرِ مَسِيرَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ للرَّاكِبِ الْمُسْرِعِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا ، کہا ہم کو فصل بن موسیٰ نے خبر دی ، کہا ہم کو فصیل نے خبر دی ، انہیں حازم نے ، انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” کافر کے دونوں شانوں کے درمیان تیز چلنے والے کے لیے تین دن کی مسافت کا فاصلہ ہو گا ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6551
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6552
وَقَالَ إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ : أَخْبَرَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ فِي ظِلِّهَا مِائَةَ عَامٍ لَا يَقْطَعُهَا " .
مولانا داود راز
´اور اسحاق بن ابراہیم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو مغیرہ بن سلمہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم نے بیان کیا ، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جنت میں ایک درخت ہے جس کے سایہ میں سوار سو سال تک چلنے کے بعد بھی اسے طے نہیں کر سکے گا ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6552
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6553
قَالَ أَبُو حَازِمٍ : فَحَدَّثْتُ بِهِ النُّعْمَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ ، فَقَالَ : حَدَّثَنِي أَبُو سَعِيدٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَشَجَرَةً يَسِيرُ الرَّاكِبُ الْجَوَادَ الْمُضَمَّرَ السَّرِيعَ مِائَةَ عَامٍ مَا يَقْطَعُهَا " .
مولانا داود راز
´ابوحازم نے بیان کیا کہ پھر میں نے یہ حدیث نعمان بن ابی عیاش سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ مجھ سے ابوسعید رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جنت میں ایک درخت ہو گا جس کے سایہ میں عمدہ اور تیز رفتار گھوڑے پر سوار شخص سو سال تک چلتا رہے گا اور پھر بھی اسے طے نہ کر سکے گا ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6553
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6554
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ : أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " لَيَدْخُلَنَّ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا أَوْ سَبْعُ مِائَةِ أَلْفٍ لَا يَدْرِي أَبُو حَازِمٍ ، أَيُّهُمَا قَالَ مُتَمَاسِكُونَ آخِذٌ بَعْضُهُمْ بَعْضًا ، لَا يَدْخُلُ أَوَّلُهُمْ حَتَّى يَدْخُلَ آخِرُهُمْ ، وُجُوهُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ، ان سے ابوحازم بن دینار نے ، ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میری امت میں ستر ہزار یا سات لاکھ آدمی جنت میں جائیں گے ۔ “ راوی کو شک ہوا کہ سہل سے کون سی تعداد بیان ہوئی تھی ، ” ( وہ جنت میں اس طرح داخل ہوں گے کہ ) وہ ایک دوسرے کو تھامے ہوئے ہوں گے ۔ ان کا پہلا ابھی اندر داخل نہ ہونے پائے گا کہ جب تک آخری بھی داخل نہ ہو جائے ۔ ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح روشن ہوں گے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6554
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6555
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَهْلٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِنَّ أَهْلَ الْجَنَّةِ لَيَتَرَاءَوْنَ الْغُرَفَ فِي الْجَنَّةِ كَمَا تَتَرَاءَوْنَ الْكَوْكَبَ فِي السَّمَاءِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے عبداللہ بن مسلمہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد حازم نے بیان کیا ، ان سے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جنت والے ( اپنے اوپر کے درجوں کے ) بالاخانوں کو اس طرح دیکھیں گے جیسے تم آسمان میں ستاروں کو دیکھتے ہو ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6555
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6556
قَالَ أَبِي : فَحَدَّثْتُ بِهِ النُّعْمَانَ بْنَ أَبِي عَيَّاشٍ ، فَقَالَ : أَشْهَدُ لَسَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ ، يُحَدِّثُ ، وَيَزِيدُ فِيهِ : " كَمَا تَرَاءَوْنَ الْكَوْكَبَ الْغَارِبَ فِي الْأُفُقِ الشَّرْقِيِّ وَالْغَرْبِيِّ " .
مولانا داود راز
´راوی ( عبدالعزیز ) نے بیان کیا کہ پھر میں نے یہ حدیث نعمان بن ابی عیاش سے بیان کی تو انہوں نے کہا کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ کو یہ حدیث بیان کرتے سنا` اور اس میں وہ اس لفظ کا اضافہ کرتے تھے کہ ” جیسے تم مشرقی اور مغربی کناروں میں ڈوبتے ستاروں کو دیکھتے ہو ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6556
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6557
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي عِمْرَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : يَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى : " لِأَهْوَنِ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ : لَوْ أَنَّ لَكَ مَا فِي الْأَرْضِ مِنْ شَيْءٍ أَكُنْتَ تَفْتَدِي بِهِ " ، فَيَقُولُ : نَعَمْ ، فَيَقُولُ : " أَرَدْتُ مِنْكَ أَهْوَنَ مِنْ هَذَا ، وَأَنْتَ فِي صُلْبِ آدَمَ ، أَنْ لَا تُشْرِكَ بِي شَيْئًا ، فَأَبَيْتَ إِلَّا أَنْ تُشْرِكَ بِي " .
مولانا داود راز
´مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر محمد بن جعفر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابوعمران جونی نے بیان کیا ، کہا میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اللہ تعالیٰ قیامت کے دن دوزخ کے سب سے کم عذاب پانے والے سے پوچھے گا اگر تمہیں روئے زمین کی ساری چیزیں میسر ہوں تو کیا تم ان کو فدیہ میں ( اس عذاب سے نجات پانے کے لیے ) دے دو گے ، وہ کہے گا کہ ہاں ، اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے تم سے اس سے بھی سہل چیز کا اس وقت مطالبہ کیا تھا جب تم آدم علیہ السلام کی پیٹھ میں تھے کہ میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا لیکن تم نے ( توحید کا ) انکار کیا اور نہ مانا آخر شرک ہی کیا ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6557
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6558
حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ بِالشَّفَاعَةِ كَأَنَّهُمُ الثَّعَارِيرُ ، قُلْتُ : مَا الثَّعَارِيرُ ؟ قَالَ : الضَّغَابِيسُ ، وَكَانَ قَدْ سَقَطَ فَمُهُ " ، فَقُلْتُ لِعَمْرِو بْنِ دِينَارٍ أَبَا مُحَمَّدٍ : سَمِعْتَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " يَخْرُجُ بِالشَّفَاعَةِ مِنَ النَّارِ " ، قَالَ : نَعَمْ .
مولانا داود راز
´ہم سے ابوالنعمان محمد بن فضل سدوسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن دینار نے اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہما نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” کچھ لوگ دوزخ سے شفاعت کے ذریعہ نکلیں گے گویا کہ «ثعارير» ہوں ۔ “ حماد کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن دینار سے پوچھا کہ «ثعارير» کیا چیز ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اس سے مراد چھوٹی ککڑیاں ہیں اور ہوا یہ تھا کہ آخر عمر میں عمرو بن دینار کے دانت گر گئے تھے ۔ حماد کہتے ہیں کہ میں نے عمرو بن دینار سے کہا : اے ابومحمد ! ( یہ عمرو بن دینار کی کنیت ہے ) کیا آپ نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے یہ سنا ہے ؟ انہوں نے بیان کیا کہ ہاں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم سے شفاعت کے ذریعہ لوگ نکلیں گے ؟ انہوں نے کہا ہاں بیشک سنا ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6558
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6559
حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، عَنْ قَتَادَةَ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " يَخْرُجُ قَوْمٌ مِنَ النَّارِ بَعْدَ مَا مَسَّهُمْ مِنْهَا سَفْعٌ ، فَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ ، فَيُسَمِّيهِمْ أَهْلُ الْجَنَّةِ : الْجَهَنَّمِيِّينَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے ہدبہ بن خالد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے ، کہا ہم سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ایک جماعت جہنم سے نکلے گی اس کے بعد کہ جہنم کی آگ نے ان کو جلا ڈالا ہو گا اور پھر وہ جنت میں داخل ہوں گے ۔ اہل جنت ان کو «جهنميين» کے نام سے یاد کریں گے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6559
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6560
حَدَّثَنَا مُوسَى ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يَحْيَى ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِذَا دَخَلَ أَهْلُ الْجَنَّةِ الْجَنَّةَ ، وَأَهْلُ النَّارِ النَّارَ ، يَقُولُ اللَّهُ : مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ فَأَخْرِجُوهُ ، فَيَخْرُجُونَ قَدِ امْتُحِشُوا وَعَادُوا حُمَمًا ، فَيُلْقَوْنَ فِي نَهَرِ الْحَيَاةِ ، فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ ، أَوْ قَالَ : حَمِيَّةِ السَّيْلِ ، وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَلَمْ تَرَوْا أَنَّهَا تَنْبُتُ صَفْرَاءَ مُلْتَوِيَةً " .
مولانا داود راز
´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمرو بن یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب اہل جنت جنت میں اور اہل جہنم جہنم میں داخل ہو چکیں گے تو اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ جس کے دل میں رائی کے دانہ کے برابر بھی ایمان ہو تو اسے دوزخ سے نکال لو ۔ اس وقت ایسے لوگ نکالے جائیں گے اور وہ اس وقت جل کر کوئلے کی طرح ہو گئے ہوں گے ۔ اس کے بعد انہیں ” نہر حیاۃ “ ( زندگی بخش دریا ) میں ڈالا جائے گا ۔ اس وقت وہ اس طرح تروتازہ اور شگفتہ ہو جائیں گے جس طرح سیلاب کی جگہ پر کوڑے کرکٹ کا دانہ ( اسی رات یا دن میں ) اگ آتا ہے یا راوی نے کہا ( «حميل السيل» کے بجائے ) «حمية السيل» کہا ہے ۔ یعنی جہاں سیلاب کا زور ہو اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا تم نے دیکھا نہیں کہ اس دانہ سے زرد رنگ کا لپٹا ہوا بارونق پودا اگتا ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6560
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6561
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ ، قَالَ : سَمِعْتُ النُّعْمَانَ ، سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، لَرَجُلٌ تُوضَعُ فِي أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَةٌ يَغْلِي مِنْهَا دِمَاغُهُ " .
مولانا داود راز
´مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابواسحاق سبیعی سے سنا ، کہا کہ` میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا ، کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن عذاب کے اعتبار سے سب سے کم وہ شخص ہو گا جس کے دونوں قدموں کے نیچے آگ کا انگارہ رکھا جائے گا اور اس کی وجہ سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6561
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6562
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ : رَجُلٌ عَلَى أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَتَانِ يَغْلِي مِنْهُمَا دِمَاغُهُ كَمَا يَغْلِي الْمِرْجَلُ وَالْقُمْقُمُ " .
مولانا داود راز
´ہم سے عبداللہ بن رجاء نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا ، ان سے ابواسحاق نے ، ان سے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن دوزخیوں میں عذاب کے اعتبار سے سب سے ہلکا عذاب پانے والا وہ شخص ہو گا جس کے دونوں پیروں کے نیچے دو انگارے رکھ دئیے جائیں گے جن کی وجہ سے اس کا دماغ کھول رہا ہو گا جس طرح ہانڈی اور کیتلی جوش کھاتی ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6562
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6563
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ خَيْثَمَةَ ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " ذَكَرَ النَّارَ ، فَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ ، فَتَعَوَّذَ مِنْهَا ، ثُمَّ ذَكَرَ النَّارَ ، فَأَشَاحَ بِوَجْهِهِ ، فَتَعَوَّذَ مِنْهَا ، ثُمَّ قَالَ : اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ ، فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ " .
مولانا داود راز
´ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے عمرو بن مرہ نے ، ان سے خیثمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جہنم کا ذکر کیا اور روئے مبارک پھیر لیا اور اس سے پناہ مانگی ۔ پھر جہنم کا ذکر کیا اور روئے مبارک پھیر لیا اور اس سے پناہ مانگی ۔ اس کے بعد فرمایا کہ دوزخ سے بچو صدقہ دے کر خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعہ ہو سکے ، جسے یہ بھی نہ ملے اسے چاہئے کہ اچھی بات کہہ کر ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6563
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6564
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، وَالدَّرَاوَرْدِيُّ ، عَنْ يَزِيدَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَذُكِرَ عِنْدَهُ عَمُّهُ أَبُو طَالِبٍ ، فَقَالَ : " لَعَلَّهُ تَنْفَعُهُ شَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، فَيُجْعَلُ فِي ضَحْضَاحٍ مِنَ النَّارِ يَبْلُغُ كَعْبَيْهِ يَغْلِي مِنْهُ أُمُّ دِمَاغِهِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابراہیم بن حمزہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی حازم اور دراوردی نے بیان کیا ، ان سے یزید بن عبداللہ بن ہاد نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن خباب نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آپ کے چچا ابوطالب کا ذکر کیا گیا تھا ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ممکن ہے قیامت کے دن میری شفاعت ان کے کام آ جائے اور انہیں جہنم میں ٹخنوں تک رکھا جائے جس سے ان کا بھیجا کھولتا رہے گا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6564
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6565
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَجْمَعُ اللَّهُ النَّاسَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، فَيَقُولُونَ : لَوِ اسْتَشْفَعْنَا عَلَى رَبِّنَا حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا ، فَيَأْتُونَ آدَمَ ، فَيَقُولُونَ : أَنْتَ الَّذِي خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ ، وَنَفَخَ فِيكَ مِنْ رُوحِهِ ، وَأَمَرَ الْمَلَائِكَةَ فَسَجَدُوا لَكَ ، فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّنَا ، فَيَقُولُ : لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ ، وَيَقُولُ : ائْتُوا نُوحًا أَوَّلَ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللَّهُ ، فَيَأْتُونَهُ ، فَيَقُولُ : لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ ، ائْتُوا إِبْرَاهِيمَ الَّذِي اتَّخَذَهُ اللَّهُ خَلِيلًا ، فَيَأْتُونَهُ ، فَيَقُولُ : لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ ، ائْتُوا مُوسَى الَّذِي كَلَّمَهُ اللَّهُ ، فَيَأْتُونَهُ ، فَيَقُولُ : لَسْتُ هُنَاكُمْ فَيَذْكُرُ خَطِيئَتَهُ ، ائْتُوا عِيسَى ، فَيَأْتُونَهُ ، فَيَقُولُ : لَسْتُ هُنَاكُمْ ، ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ ، فَيَأْتُونِي فَأَسْتَأْذِنُ عَلَى رَبِّي ، فَإِذَا رَأَيْتُهُ وَقَعْتُ سَاجِدًا ، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ ، ثُمَّ يُقَالُ لِي : ارْفَعْ رَأْسَكَ ، سَلْ تُعْطَهْ ، وَقُلْ يُسْمَعْ ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي ، فَأَحْمَدُ رَبِّي بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِي ، ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا ، ثُمَّ أُخْرِجُهُمْ مِنَ النَّارِ وَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ ، ثُمَّ أَعُودُ فَأَقَعُ سَاجِدًا مِثْلَهُ ، فِي الثَّالِثَةِ أَوِ الرَّابِعَةِ ، حَتَّى مَا بَقِيَ فِي النَّارِ ، إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ " ، وَكَانَ قَتَادَةُ ، يَقُولُ : عِنْدَ هَذَا ، أَيْ وَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ .
مولانا داود راز
´ہم سے مسدد بن مسرہد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن لوگوں کو جمع کرے گا ۔ اس وقت لوگ کہیں گے کہ اگر ہم اپنے رب کے حضور میں کسی کی شفاعت لے جائیں تو نفع بخش ثابت ہو سکتی ہے ۔ ممکن ہے ہم اپنی اس حالت سے نجات پا جائیں ۔ چنانچہ لوگ آدم علیہ السلام کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے آپ ہی وہ بزرگ نبی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنے ہاتھ سے بنایا اور آپ کے اندر اپنی چھپائی ہوئی روح پھونکی اور فرشتوں کو حکم دیا تو انہوں نے آپ کو سجدہ کیا ، آپ ہمارے رب کے حضور میں ہماری شفاعت کریں ۔ وہ کہیں گے کہ میں تو اس لائق نہیں ہوں ، پھر وہ اپنی لغزش یاد کریں گے اور کہیں گے کہ نوح کے پاس جاؤ ، وہ سب سے پہلے رسول ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے بھیجا ۔ لوگ نوح علیہ السلام کے پاس آئیں گے لیکن وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں ۔ وہ اپنی لغزش کا ذکر کریں گے اور کہیں کہ تم ابراہیم کے پاس جاؤ جنہیں اللہ تعالیٰ نے اپنا خلیل بنایا تھا ۔ لوگ ان کے پاس آئیں گے لیکن یہ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں ، اپنی خطا کا ذکر کریں گے اور کہیں گے کہ تم لوگ موسیٰ کے پاس جاؤ جن سے اللہ تعالیٰ نے کلام کیا تھا ۔ لوگ موسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے لیکن وہ بھی یہی جواب دیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں ، اپنی خطا کا ذکر کریں گے اور کہیں گے کہ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ ۔ لوگ عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جائیں گے ، لیکن یہ بھی کہیں گے کہ میں اس لائق نہیں ہوں ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ کیونکہ ان کے تمام اگلے پچھلے گناہ معاف کر دئیے گئے ہیں ۔ چنانچہ لوگ میرے پاس آئیں گے ۔ اس وقت میں اپنے رب سے ( شفاعت کی ) اجازت چاہوں گا اور سجدہ میں گر جاؤں گا ۔ اللہ تعالیٰ جتنی دیر تک چاہے گا مجھے سجدہ میں رہنے دے گا ۔ پھر کہا جائے گا کہ اپنا سر اٹھا لو ، مانگو دیا جائے گا ، کہو سنا جائے گا ، شفاعت کرو ، شفاعت قبول کی جائے گی ۔ میں اپنے رب کی اس وقت ایسی حمد بیان کروں گا کہ جو اللہ تعالیٰ مجھے سکھائے گا ۔ پھر شفاعت کروں گا اور میرے لیے حد مقرر کر دی جائے گی اور میں لوگوں کو جہنم سے نکال کر جنت میں داخل کر دوں گا اور اسی طرح سجدہ میں گر جاؤں گا ، تیسری یا چوتھی مرتبہ جہنم میں صرف وہی لوگ باقی رہ جائیں گے جنہیں قرآن نے روکا ہے ( یعنی جن کے جہنم میں ہمیشہ رہنے کا ذکر قرآن میں صراحت کے ساتھ ہے ) قتادہ رحمہ اللہ اس موقع پر کہا کرتے کہ اس سے وہ لوگ مراد ہیں جن پر جہنم میں ہمیشہ رہنا واجب ہو گیا ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6565
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6566
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ الْحَسَنِ بْنِ ذَكْوَانَ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " يَخْرُجُ قَوْمٌ مِنَ النَّارِ بِشَفَاعَةِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَيَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ يُسَمَّوْنَ : الْجَهَنَّمِيِّينَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے حسن بن ذکوان نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوحازم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ایک جماعت جہنم سے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی شفاعت کی وجہ سے نکلے گی اور جنت میں داخل ہو گی جن کو «جهنميين".» کے نام سے پکارا جائے گا ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6566
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6567
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، أَنَّ أُمَّ حَارِثَةَ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَقَدْ هَلَكَ حَارِثَةُ يَوْمَ بَدْرٍ ، أَصَابَهُ غَرْبُ سَهْمٍ ، فَقَالَتْ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَدْ عَلِمْتَ مَوْقِعَ حَارِثَةَ مِنْ قَلْبِي ، فَإِنْ كَانَ فِي الْجَنَّةِ لَمْ أَبْكِ عَلَيْهِ ، وَإِلَّا سَوْفَ تَرَى مَا أَصْنَعُ ، فَقَالَ لَهَا : " هَبِلْتِ أَجَنَّةٌ وَاحِدَةٌ هِيَ ، إِنَّهَا جِنَانٌ كَثِيرَةٌ ، وَإِنَّهُ فِي الْفِرْدَوْسِ الْأَعْلَى " .
مولانا داود راز
´ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ` حارثہ بن سراقہ بن حارث رضی اللہ عنہ کی والدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں ۔ حارثہ بدر کی لڑائی میں ایک نامعلوم تیر لگ جانے کی وجہ سے شہید ہو گئے تھے اور انہوں نے کہا : یا رسول اللہ ! آپ کو معلوم ہے کہ حارثہ سے مجھے کتنی محبت تھی ، اگر وہ جنت میں ہے تو اس پر میں نہیں روؤں گی ، ورنہ آپ دیکھیں گے کہ میں کیا کرتی ہوں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ بیوقوف ہوئی ہو ، کیا کوئی جنت ایک ہی ہے ، جنتیں تو بہت سی ہیں اور حارثہ ” فردوس اعلیٰ “ ( جنت کے اونچے درجے ) میں ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6567
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6568
وَقَالَ : " غَدْوَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ أَوْ رَوْحَةٌ ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ، وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ ، أَوْ مَوْضِعُ قَدَمٍ مِنَ الْجَنَّةِ ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا ، وَلَوْ أَنَّ امْرَأَةً مِنْ نِسَاءِ أَهْلِ الْجَنَّةِ اطَّلَعَتْ إِلَى الْأَرْضِ ، لَأَضَاءَتْ مَا بَيْنَهُمَا ، وَلَمَلَأَتْ مَا بَيْنَهُمَا رِيحًا ، وَلَنَصِيفُهَا ، يَعْنِي : الْخِمَارَ ، خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا " .
مولانا داود راز
´اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ` اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے ایک صبح یا ایک شام سفر کرنا دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ، سے بڑھ کر ہے اور جنت میں تمہاری ایک کمان کے برابر جگہ یا ایک قدم کے فاصلے کے برابر جگہ دنیا اور جو کچھ اس میں ہے ، سے بہتر ہے اور اگر جنت کی عورتوں میں سے کوئی عورت روئے زمین کی طرف جھانک کر دیکھ لے تو آسمان سے لے کر زمین تک منور کر دے اور ان تمام کو خوشبو سے بھر دے اور اس کا دوپٹہ «دنيا وما فيها).» سے بڑھ کر ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6568
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6569
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا يَدْخُلُ أَحَدٌ الْجَنَّةَ ، إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ لَوْ أَسَاءَ ، لِيَزْدَادَ شُكْرًا ، وَلَا يَدْخُلُ النَّارَ ، أَحَدٌ إِلَّا أُرِيَ مَقْعَدَهُ مِنَ الْجَنَّةِ لَوْ أَحْسَنَ ، لِيَكُونَ عَلَيْهِ حَسْرَةً " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، کہا ہم سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جنت میں جو بھی داخل ہو گا اسے اس کا جہنم کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا کہ اگر نافرمانی کی ہوتی ( تو وہاں اسے جگہ ملتی ) تاکہ وہ اور زیادہ شکر کرے اور جو بھی جہنم میں داخل ہو گا اسے اس کا جنت کا ٹھکانا بھی دکھایا جائے گا کہ اگر اچھے عمل کئے ہوتے ( تو وہاں جگہ ملتی ) تاکہ اس کے لیے حسرت و افسوس کا باعث ہو ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6569
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6570
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّهُ قَالَ : قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، مَنْ أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِكَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ؟ فَقَالَ : " لَقَدْ ظَنَنْتُ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَنْ لَا يَسْأَلَنِي عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ أَحَدٌ أَوَّلُ مِنْكَ ، لِمَا رَأَيْتُ مِنْ حِرْصِكَ عَلَى الْحَدِيثِ ، أَسْعَدُ النَّاسِ بِشَفَاعَتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ : مَنْ قَالَ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ خَالِصًا مِنْ قِبَلِ نَفْسِهِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا ، ان سے عمرو نے بیان کیا ، ان سے سعید بن ابی سعید مقبری نے بیان کیا ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا : یا رسول اللہ ! قیامت کے دن آپ کی شفاعت کی سعادت سب سے زیادہ کون حاصل کرے گا ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے ابوہریرہ ! میرا بھی خیال تھا کہ یہ حدیث تم سے پہلے اور کوئی مجھ سے نہیں پوچھے گا ، کیونکہ حدیث کے لینے کے لیے میں تمہاری بہت زیادہ حرص دیکھا کرتا ہوں ۔ قیامت کے دن میری شفاعت کی سعادت سب سے زیادہ اسے حاصل ہو گی جس نے کلمہ «لا إله إلا الله» خلوص دل سے کہا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6570
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6571
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِنِّي لَأَعْلَمُ آخِرَ أَهْلِ النَّارِ خُرُوجًا مِنْهَا ، وَآخِرَ أَهْلِ الْجَنَّةِ دُخُولًا ، رَجُلٌ يَخْرُجُ مِنَ النَّارِ كَبْوًا ، فَيَقُولُ اللَّهُ : اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ ، فَيَأْتِيهَا فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى ، فَيَرْجِعُ ، فَيَقُولُ : يَا رَبِّ ، وَجَدْتُهَا مَلْأَى ، فَيَقُولُ : اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ ، فَيَأْتِيهَا ، فَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهَا مَلْأَى ، فَيَرْجِعُ ، فَيَقُولُ : يَا رَبِّ ، وَجَدْتُهَا مَلْأَى ، فَيَقُولُ : اذْهَبْ فَادْخُلِ الْجَنَّةَ فَإِنَّ لَكَ مِثْلَ الدُّنْيَا وَعَشَرَةَ أَمْثَالِهَا أَوْ إِنَّ لَكَ مِثْلَ عَشَرَةِ أَمْثَالِ الدُّنْيَا ، فَيَقُولُ : تَسْخَرُ مِنِّي أَوْ تَضْحَكُ مِنِّي وَأَنْتَ الْمَلِكُ ، فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ، وَكَانَ يَقُولُ : ذَاكَ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً " .
مولانا داود راز
´ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا ، ان سے منصور نے ، ان سے ابراہیم نخعی نے ، ان سے عبیدہ سلمانی نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں خوب جانتا ہوں کہ اہل جہنم میں سے کون سب سے آخر میں وہاں سے نکلے گا اور اہل جنت میں کون سب سے آخر میں اس میں داخل ہو گا ۔ ایک شخص جہنم سے گھٹنوں کے بل گھسٹتے ہوئے نکلے گا اور اللہ تعالیٰ اس سے کہے گا کہ جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ ، وہ جنت کے پاس آئے گا لیکن اسے ایسا معلوم ہو گا کہ جنت بھری ہوئی ہے ۔ چنانچہ وہ واپس آئے گا اور عرض کرے گا : اے میرے رب ! میں نے جنت کو بھرا ہوا پایا ، اللہ تعالیٰ پھر اس سے کہے گا کہ جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ ۔ وہ پھر آئے گا لیکن اسے ایسا معلوم ہو گا کہ جنت بھری ہوئی ہے وہ واپس لوٹے گا اور عرض کرے گا کہ اے میرے رب ! میں نے جنت کو بھرا ہوا پایا ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا جاؤ اور جنت میں داخل ہو جاؤ تمہیں دنیا اور اس سے دس گنا دیا جاتا ہے یا ( اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ ) تمہیں دنیا کے دس گنا دیا جاتا ہے ۔ وہ شخص کہے گا تو میرا مذاق بناتا ہے حالانکہ تو شہنشاہ ہے ۔ میں نے دیکھا کہ اس بات پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس دئیے اور آپ کے آگے کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے اور کہا جاتا ہے کہ وہ جنت کا سب سے کم درجے والا شخص ہو گا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6571
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6572
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ الْعَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّهُ قَالَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هَلْ نَفَعْتَ أَبَا طَالِبٍ بِشَيْءٍ ؟ " .
مولانا داود راز
´ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے عبدالملک نے بیان کیا ، ان سے عبداللہ بن حارث بن نوفل نے بیان کیا اور ان سے عباس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا : کیا آپ نے ابوطالب کو کوئی نفع پہنچایا ؟
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6572
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»