صحيح البخاري : «باب: زبان کی (غلط باتوں سے) حفاظت کرنا۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: زبان کی (غلط باتوں سے) حفاظت کرنا۔
صحيح البخاري
كتاب الرقاق — کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
بَابُ حِفْظِ اللِّسَانِ: — باب: زبان کی (غلط باتوں سے) حفاظت کرنا۔
حدیث نمبر: Q6474
وَقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ ، وَقَوْلِهِ تَعَالَى : مَا يَلْفِظُ مِنْ قَوْلٍ إِلا لَدَيْهِ رَقِيبٌ عَتِيدٌ سورة ق آية 18 .
مولانا داود راز
´اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمانا کہ` جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ وہ اچھی بات کہے یا پھر چپ رہے ۔ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمانا «ما يلفظ من قول إلا لديه رقيب عتيد» کہ ” انسان جو بات بھی زبان سے نکالتا ہے تو اس کے ( لکھنے کے لیے ) ایک چوکیدار فرشتہ تیار رہتا ہے ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: Q6474
حدیث نمبر: 6474
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ الْمُقَدَّمِيُّ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عَلِيٍّ ، سَمِعَ أَبَا حَازِمٍ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مَنْ يَضْمَنْ لِي مَا بَيْنَ لَحْيَيْهِ ، وَمَا بَيْنَ رِجْلَيْهِ أَضْمَنْ لَهُ الْجَنَّةَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے محمد بن ابوبکر مقدمی نے بیان کیا ، کہا ہم سے عمر بن علی نے بیان کیا ، انہوں نے ابوحازم سے سنا ، انہوں نے سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میرے لیے جو شخص دونوں جبڑوں کے درمیان کی چیز ( زبان ) اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی چیز ( شرمگاہ ) کی ذمہ داری دیدے میں اس کے لیے جنت کی ذمہ داری دیتا ہوں ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6474
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6475
حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ، فَلَا يُؤْذِ جَارَهُ ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ " .
مولانا داود راز
´مجھ سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے ابرہیم بن سعد نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے بیان کیا ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اچھی بات کہے ورنہ خاموش رہے اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے وہ اپنے پڑوسی کو تکلیف نہ پہنچائے اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو وہ اپنے مہمان کی عزت کرے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6475
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6476
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ : سَمِعَ أُذُنَايَ ، وَوَعَاهُ قَلْبِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ جَائِزَتُهُ ، قِيلَ : مَا جَائِزَتُهُ ، قَالَ : يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ، فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا ، ان سے ابوشریح خزاعی نے بیان کیا انہوں نے کہا کہ` میرے دونوں کانوں نے سنا ہے اور میرے دل نے یاد رکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا ” مہمانی تین دن کی ہوتی ہے مگر جو لازمی ہے وہ تو پوری کرو ۔ “ پوچھا گیا لازمی کتنی ہے ؟ فرمایا کہ ایک دن اور ایک رات اور جو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اپنے مہمان کی خاطر کرے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اچھی بات کہے ورنہ چپ رہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6476
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6477
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ يَزِيدَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عِيسَى بْنِ طَلْحَةَ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ التَّيْمِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " إِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مَا يَتَبَيَّنُ فِيهَا ، يَزِلُّ بِهَا فِي النَّارِ أَبْعَدَ مِمَّا بَيْنَ الْمَشْرِقِ " .
مولانا داود راز
´مجھ سے ابرہیم بن حمزہ نے بیان کیا ، کہا مجھ سے ابن ابی حازم نے بیان کیا ، ان سے یزید بن عبداللہ نے ، ان سے محمد بن ابراہیم نے ، ان سے عیسیٰ بن طلحہ تیمی نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ،` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” بندہ ایک بات زبان سے نکالتا ہے اور اس کے متعلق سوچتا نہیں ( کتنی کفر اور بےادبی کی بات ہے ) جس کی وجہ سے وہ دوزخ کے گڑھے میں اتنی دور گر پڑتا ہے جتنا مغرب سے مشرق دور ہے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6477
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6478
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ ، سَمِعَ أَبَا النَّضْرِ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْني ابْنَ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ لَا يُلْقِي لَهَا بَالًا ، يَرْفَعُهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَاتٍ ، وَإِنَّ الْعَبْدَ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ سَخَطِ اللَّهِ لَا يُلْقِي لَهَا بَالًا ، يَهْوِي بِهَا فِي جَهَنَّمَ " .
مولانا داود راز
´مجھ سے عبداللہ بن منیر نے بیان کیا ، انہوں نے ابوالنضر سے سنا ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ یعنی ابن دینار نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے ، ان سے ابوصالح نے ، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” بندہ اللہ کی رضا مندی کے لیے ایک بات زبان سے نکالتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا مگر اسی کی وجہ سے اللہ اس کے درجے بلند کر دیتا ہے اور ایک دوسرا بندہ ایک ایسا کلمہ زبان سے نکالتا ہے جو اللہ کی ناراضگی کا باعث ہوتا ہے اسے وہ کوئی اہمیت نہیں دیتا لیکن اس کی وجہ سے وہ جہنم میں چلا جاتا ہے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6478
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل