صحيح البخاري : «باب: نیک عمل پر ہمیشگی کرنا اور درمیانی چال چلنا (نہ کمی ہو نہ زیادتی)۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: نیک عمل پر ہمیشگی کرنا اور درمیانی چال چلنا (نہ کمی ہو نہ زیادتی)۔
صحيح البخاري
كتاب الرقاق — کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
بَابُ الْقَصْدِ وَالْمُدَاوَمَةِ عَلَى الْعَمَلِ: — باب: نیک عمل پر ہمیشگی کرنا اور درمیانی چال چلنا (نہ کمی ہو نہ زیادتی)۔
حدیث نمبر: 6461
حَدَّثَنَا عَبْدَانُ ، أَخْبَرَنَا أَبِي ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ أَشْعَثَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبِي ، قَالَ : سَمِعْتُ مَسْرُوقًا ، قَالَ : سَأَلْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَيُّ الْعَمَلِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ؟ قَالَتْ : " الدَّائِمُ " ، قَالَ : قُلْتُ : فَأَيَّ حِينٍ كَانَ يَقُومُ ؟ قَالَتْ : " كَانَ يَقُومُ إِذَا سَمِعَ الصَّارِخَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے عبدان نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمارے والد عثمان بن حبلہ نے خبر دی ، انہیں شعبہ نے ، ان سے اشعث نے بیان کیا کہ میں نے اپنے والد ابوالشعثاء سلیم بن اسود سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے مسروق سے سنا ، کہا کہ` میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا ، کون سی عبادت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زیادہ پسند تھی ، فرمایا کہ جس پر ہمیشگی ہو سکے ، کہا کہ میں نے پوچھا آپ رات کو تہجد کے لیے کب اٹھتے تھے ؟ بتلایا کہ جب مرغ کی آواز سن لیتے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6461
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6462
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ : " كَانَ أَحَبُّ الْعَمَلِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّذِي يَدُومُ عَلَيْهِ صَاحِبُهُ " .
مولانا داود راز
´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے ہشام بن عروہ نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ پسندیدہ وہ عمل تھا جس کو آدمی ہمیشہ کرتا رہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6462
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6463
حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَنْ يُنَجِّيَ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ " ، قَالُوا : وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ قَالَ : " وَلَا أَنَا ، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِرَحْمَةٍ سَدِّدُوا ، وَقَارِبُوا وَاغْدُوا ، وَرُوحُوا وَشَيْءٌ مِنَ الدُّلْجَةِ وَالْقَصْدَ الْقَصْدَ تَبْلُغُوا " .
مولانا داود راز
´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا ، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” تم سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلا سکے گا ۔ “ صحابہ نے عرض کی اور آپ کو بھی نہیں یا رسول اللہ ؟ فرمایا ” اور مجھے بھی نہیں ، سوا اس کے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت کے سایہ میں لے لے ۔ پس تم کو چاہئے کہ درستی کے ساتھ عمل کرو اور میانہ روی اختیار کرو ۔ صبح اور شام ، اسی طرح رات کو ذرا سا چل لیا کرو اور اعتدال کے ساتھ چلا کرو منزل مقصود کو پہنچ جاؤ گے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6463
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6464
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " سَدِّدُوا ، وَقَارِبُوا وَاعْلَمُوا أَنْ لَنْ يُدْخِلَ أَحَدَكُمْ عَمَلُهُ الْجَنَّةَ ، وَأَنَّ أَحَبَّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ أَدْوَمُهَا وَإِنْ قَلَّ " .
مولانا داود راز
´ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” درمیانی چال اختیار کرو اور بلند پروازی نہ کرو اور جان لو ، تم میں سے کسی کا عمل اسے جنت میں نہیں داخل کر سکے گا ، اللہ کے نزدیک سب سے پسندیدہ عمل وہ ہے جس پر ہمیشگی کی جائے خواہ کم ہی کیوں نہ ہو ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6464
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6465
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَرْعَرَةَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنَّهَا قَالَتْ : سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيُّ الْأَعْمَالِ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ ؟ قَالَ : " أَدْوَمُهَا ، وَإِنْ قَلَّ ، وَقَالَ : اكْلَفُوا مِنَ الْأَعْمَالِ مَا تُطِيقُونَ " .
مولانا داود راز
´مجھ سے محمد بن عرعرہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے سعد بن ابراہیم نے ، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا کون سا عمل اللہ کے نزدیک زیادہ پسندیدہ ہے ؟ فرمایا کہ جس پر ہمیشگی کی جائے ، خواہ وہ تھوڑی ہی ہو اور فرمایا نیک کام کرنے میں اتنی ہی تکلیف اٹھاؤ جتنی طاقت ہے ( جو ہمیشہ نبھ سکے ) ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6465
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6466
حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَلْقَمَةَ ، قَالَ : سَأَلْتُ أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ ، قُلْتُ : يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ ، كَيْفَ كَانَ عَمَلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، هَلْ كَانَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الْأَيَّامِ ؟ قَالَتْ : " لَا كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً ، وَأَيُّكُمْ يَسْتَطِيعُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطِيعُ " .
مولانا داود راز
´مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے جریر نے بیان کیا ، ان سے منصور نے بیان کیا ، ان سے ابراہیم نخعی نے اور ان سے علقمہ نے بیان کیا کہ` میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا : ام المؤمنین ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کیونکر عبادت کیا کرتے تھے کیا آپ نے کچھ خاص دن خاص کر رکھے تھے ؟ بتلایا کہ نہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل میں ہمیشگی ہوتی تھی اور تم میں کون ہے جو ان عملوں کی طاقت رکھتا ہو جن کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم طاقت رکھتے تھے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6466
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6467
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الزِّبْرِقَانِ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " سَدِّدُوا ، وَقَارِبُوا ، وَأَبْشِرُوا ، فَإِنَّهُ لَا يُدْخِلُ أَحَدًا الْجَنَّةَ عَمَلُهُ " ، قَالُوا : وَلَا أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قَالَ : " وَلَا أَنَا ، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِمَغْفِرَةٍ وَرَحْمَةٍ " ، قَالَ أَظُنُّهُ عَنْ أَبِي النَّضْرِ ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، وَقَالَ عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " سَدِّدُوا وَأَبْشِرُوا " ، قَالَ مُجَاهِدٌ : قَوْلًا سَدِيدًا وَسَدَادًا صِدْقًا .
مولانا داود راز
´ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن زبرقان نے ، کہا ہم سے موسیٰ بن عقبہ نے ، ان سے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے ، ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” دیکھو جو نیک کام کرو ٹھیک طور سے کرو اور حد سے نہ بڑھ جاؤ بلکہ اس کے قریب رہو ( میانہ روی اختیار کرو ) اور خوش رہو اور یاد رکھو کہ کوئی بھی اپنے عمل کی وجہ سے جنت میں نہیں جائے گا ۔ صحابہ نے عرض کیا : اور آپ بھی نہیں یا رسول اللہ ! فرمایا اور میں بھی نہیں ۔ سوا اس کے کہ اللہ اپنی مغفرت و رحمت کے سایہ میں مجھے ڈھانک لے ۔ مدینی نے بیان کیا کہ میرا خیال ہے کہ موسیٰ بن عقبہ نے یہ حدیث ابوسلمہ سے ابوالنصر کے واسطے سے سنی ہے ، ابوسلمہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے ۔ اور عفان بن مسلم نے بیان کیا کہ ہم سے وہیب نے بیان کیا ، ان سے موسیٰ بن عقبہ نے بیان کیا ، کہا کہ میں نے ابوسلمہ رضی اللہ عنہ سے سنا اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” درستی کے ساتھ عمل کرو اور خوش رہو ۔ “ اور مجاہد نے بیان کیا کہ «سدادا سديدا» ہر دو کے معنیٰ صدق کے ہیں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6467
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6468
حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُلَيْحٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ هِلَالِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : سَمِعْتُهُ يَقُولُ : إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى لَنَا يَوْمًا الصَّلَاةَ ، ثُمَّ رَقِيَ الْمِنْبَرَ ، فَأَشَارَ بِيَدِهِ قِبَلَ قِبْلَةِ الْمَسْجِدِ ، فَقَالَ : " قَدْ أُرِيتُ الْآنَ مُنْذُ صَلَّيْتُ لَكُمُ الصَّلَاةَ الْجَنَّةَ وَالنَّارَ مُمَثَّلَتَيْنِ فِي قُبُلِ هَذَا الْجِدَارِ ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ ، فَلَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ فِي الْخَيْرِ وَالشَّرِّ " .
مولانا داود راز
´مجھ سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن فلیح نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، ان سے بلال بن علی نے بیان کیا کہ` میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک دن نماز پڑھائی ، پھر منبر پر چڑھے اور اپنے ہاتھ سے مسجد کے قبلہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ اس وقت جب میں نے تمہیں نماز پڑھائی تو مجھے اس دیوار کی طرف جنت اور دوزخ کی تصویر دکھائی گئی میں نے ( ساری عمر میں ) آج کی طرح نہ کوئی بہشت کی سی خوبصورت چیز دیکھی نہ دوزخ کی سی ڈراؤنی ، میں نے آج کی طرح نہ کوئی بہشت جیسی خوبصورت چیز دیکھی نہ دوزخ جیسی ڈراونی چیز ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6468
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل