صحيح البخاري
كتاب الرقاق — کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
بَابُ فَضْلِ الْفَقْرِ: — باب: فقر کی فضیلت کا بیان۔
حدیث نمبر: 6447
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ : مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ لرَجُلٍ عِنْدَهُ جَالِسٍ : مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِ النَّاسِ : هَذَا وَاللَّهِ حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُنْكَحَ ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ ، قَالَ : فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ مَرَّ رَجُلٌ آخَرُ ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، هَذَا رَجُلٌ مِنْ فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ ، هَذَا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ لَا يُنْكَحَ ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ لَا يُشَفَّعَ ، وَإِنْ قَالَ أَنْ لَا يُسْمَعَ لِقَوْلِهِ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " هَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الْأَرْضِ مِثْلَ هَذَا " .
مولانا داود راز
´ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے عبدالعزیز بن ابی حازم نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے شخص ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے جو آپ کے قریب بیٹھے ہوئے تھے ، پوچھا کہ اس شخص ( گزرے والے ) کے متعلق تم کیا کہتے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ یہ معزز لوگوں میں سے ہے اور اللہ کی قسم ! یہ اس قابل ہے کہ اگر یہ پیغام نکاح بھیجے تو اس سے نکاح کر دیا جائے ۔ اگر یہ سفارش کرے تو ان کی سفارش قبول کر لی جائے ۔ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر خاموش ہو گئے ۔ اس کے بعد ایک دوسرے صاحب گزرے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ان کے متعلق بھی پوچھا کہ ان کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے ؟ انہوں نے کہا ، یا رسول اللہ ! یہ صاحب مسلمانوں کے غریب طبقہ سے ہیں اور یہ ایسے ہیں کہ اگر یہ نکاح کا پیغام بھیجیں تو ان کا نکاح نہ کیا جائے ، اگر یہ کسی کی سفارش کریں تو ان کی سفارش قبول نہ کی جائے اور اگر کچھ کہیں تو ان کی بات نہ سنی جائے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا کہ اللہ کے نزدیک یہ پچھلا محتاج شخص اگلے مالدار شخص سے ، گو ویسے آدمی زمین بھر کر ہوں ، بہتر ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6447
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6448
حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ ، قَالَ : عُدْنَا خَبَّابًا ، فَقَالَ " هَاجَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُرِيدُ وَجْهَ اللَّهِ ، فَوَقَعَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ ، فَمِنَّا مَنْ مَضَى لَمْ يَأْخُذْ مِنْ أَجْرِهِ مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ وَتَرَكَ نَمِرَةً ، فَإِذَا غَطَّيْنَا رَأْسَهُ بَدَتْ رِجْلَاهُ ، وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ بَدَا رَأْسُهُ ، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُغَطِّيَ رَأْسَهُ وَنَجْعَلَ عَلَى رِجْلَيْهِ شَيْئًا مِنَ الْإِذْخِرِ ، وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ فَهُوَ يَهْدِبُهَا " .
مولانا داود راز
´ہم سے عبداللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا ہم سے اعمش نے ، کہا کہ میں نے ابووائل سے سنا ، کہا کہ ہم نے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ` ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کے لیے ہجرت کی ۔ چنانچہ ہمارا اجر اللہ کے ذمہ رہا ۔ پس ہم میں سے کوئی تو گزر گیا اور اپنا اجر ( اس دنیا میں ) نہیں لیا ۔ مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ ( انہی ) میں سے تھے ، وہ جنگ احد کے موقع پر شہید ہو گئے تھے اور ایک چادر چھوڑی تھی ( اس چادر کا ان کو کفن دیا گیا تھا ) اس چادر سے ہم اگر ان کا سر ڈھکتے تو ان کے پاؤں کھل جاتے اور پاؤں ڈھکتے تو سر کھل جاتا ۔ چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان کا سر ڈھک دیں اور پاؤں پر اذخر گھاس ڈال دیں اور کوئی ہم میں سے ایسے ہوئے جن کے پھل خوب پکے اور وہ مزے سے چن چن کر کھا رہے ہیں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6448
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6449
حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا سَلْمُ بْنُ زَرِيرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ ، وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ ، فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ " ، تَابَعَهُ أَيُّوبُ ، وَعَوْفٌ ، وَقَالَ صَخْرٌ ، وَحَمَّادُ بْنُ نَجِيحٍ ، عَنْ أَبِي رَجَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ .
مولانا داود راز
´ہم سے ابوولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلم بن زریر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابورجاء عمران بن تمیم نے بیان کیا ، ان سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” میں نے جنت میں جھانکا تو اس میں رہنے والے اکثر غریب لوگ تھے اور میں نے دوزخ میں جھانکا تو اس کی رہنے والیاں اکثر عورتیں تھیں ۔ “ ابورجاء کے ساتھ اس حدیث کو ایوب سختیانی اور عوف اعرابی نے بھی روایت کیا ہے اور صخر بن جویریہ اور حماد بن نجیح دونوں اس حدیث کو ابورجاء سے ، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6449
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6450
حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : " لَمْ يَأْكُلِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى خِوَانٍ حَتَّى مَاتَ ، وَمَا أَكَلَ خُبْزًا مُرَقَّقًا حَتَّى مَاتَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابومعمر عبداللہ بن محمد بن عمرو بن حجاج نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی میز پر کھانا نہیں کھایا ۔ یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہو گئی اور نہ وفات تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی باریک چپاتی تناول فرمائی ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6450
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6451
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : " لَقَدْ تُوُفِّيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا فِي رَفِّي مِنْ شَيْءٍ يَأْكُلُهُ ذُو كَبِدٍ ، إِلَّا شَطْرُ شَعِيرٍ فِي رَفٍّ لِي ، فَأَكَلْتُ مِنْهُ حَتَّى طَالَ عَلَيَّ فَكِلْتُهُ ، فَفَنِيَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابوبکر عبداللہ بن ابی شیبہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو میرے توشہ خانہ میں کوئی غلہ نہ تھا جو کسی جاندار کے کھانے کے قابل ہوتا ، سوا تھوڑے سے جَو کے جو میرے توشہ خانہ میں تھے ، میں ان میں ہی سے کھاتی رہی آخر اکتا کر جب بہت دن ہو گئے تو میں نے انہیں ناپا تو وہ ختم ہو گئے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الرقاق / حدیث: 6451
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»