صحيح البخاري
كتاب الأدب — کتاب: اخلاق کے بیان میں
بَابُ الرَّجُلِ يَنْكُتُ الشَّيْءَ بِيَدِهِ فِي الأَرْضِ: — باب: کسی شخص کا زمین پر کسی چیز کو مارنا۔
حدیث نمبر: 6217
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ ، وَمَنْصُورٍ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي جَنَازَةٍ ، فَجَعَلَ يَنْكُتُ الْأَرْضَ بِعُودٍ ، فَقَالَ : " لَيْسَ مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ فُرِغَ مِنْ مَقْعَدِهِ مِنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ " ، فَقَالُوا : أَفَلَا نَتَّكِلُ . قَالَ : " اعْمَلُوا فَكُلٌّ مُيَسَّرٌ فَأَمَّا مَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى سورة الليل آية 5 " الْآيَةَ . .
مولانا داود راز
´ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے سلیمان و منصور نے ، ان سے سعد بن عبیدہ نے ان سے ابوعبدالرحمٰن سلمی نے اور ان سے علی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک جنازہ میں شریک تھے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ میں ایک چھڑی تھی اس کو آپ زمین پر مار رہے تھے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں کوئی ایسا نہیں ہے جس کا جنت یا دوزخ کا ٹھکانا طے نہ ہو چکا ہو ۔ صحابہ نے عرض کیا : پھر کیوں نہ ہم اس پر بھروسہ کر لیں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عمل کرتے رہو کیونکہ ہر شخص جس ٹھکانے کے لیے پیدا کیا گیا ہے اس کو ویسی ہی توفیق دی جائے گی ۔ جیسا کہ قرآن شریف کے سورۃ واللیل میں ہے «فأما من أعطى واتقى» ” جس نے للہ خیرات کی اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا “ آخر تک ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6217
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»