صحيح البخاري
                            كتاب الأدب          — کتاب: اخلاق کے بیان میں          
        
                            
            بَابُ رَفْعِ الْبَصَرِ إِلَى السَّمَاءِ:            — باب: آسمان کی طرف نظر اٹھانا۔          
              حدیث نمبر: Q6214
      وَقَوْلِهِ تَعَالَى أَفَلا يَنْظُرُونَ إِلَى الإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ { 17 } وَإِلَى السَّمَاءِ كَيْفَ رُفِعَتْ { 18 } سورة الغاشية آية 17-18 وَقَالَ أَيُّوبُ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَائِشَةَ رَفَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأْسَهُ إِلَى السَّمَاءِ
مولانا داود راز
 اور اللہ تعالیٰ نے ( سورۃ الغاشیہ میں ) فرمایا «أفلا ينظرون إلى الإبل كيف خلقت * وإلى السماء كيف رفعت» ” کیا وہ اونٹ کو نہیں دیکھتے کہ کیسے اس کی پیدائش کی گئی ہے اور آسمان کی طرف کہ کیسے وہ بلند کیا گیا ہے ۔ “ اور ایوب نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: Q6214
حدیث نمبر: 6214
      حَدَّثَنَا  يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ ، حَدَّثَنَا  اللَّيْثُ ، عَنْ  عُقَيْلٍ ، عَنِ  ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ  أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يَقُولُ : أَخْبَرَنِي  جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " ثُمَّ فَتَرَ عَنِّي الْوَحْيُ فَبَيْنَا أَنَا أَمْشِي سَمِعْتُ صَوْتًا مِنَ السَّمَاءِ ، فَرَفَعْتُ بَصَرِي إِلَى السَّمَاءِ ، فَإِذَا الْمَلَكُ الَّذِي جَاءَنِي بِحِرَاءٍ قَاعِدٌ عَلَى كُرْسِيٍّ بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابن بکیر نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے عقیل نے ، ان سے ابن شہاب نے کہ میں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن سے سنا ، وہ بیان کرتے تھے کہ` مجھے جابر بن عبداللہ نے خبر دی ، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر میرے پاس وحی آنے کا سلسلہ بند ہو گیا ۔ ایک دن میں چل رہا تھا کہ میں نے آسمان کی طرف سے ایک آواز سنی ، میں نے آسمان کی طرف نظر اٹھائی تو میں نے پھر اس فرشتہ کو دیکھا جو میرے پاس غار حرا میں آیا تھا ، وہ آسمان و زمین کے درمیان کرسی پر بیٹھا ہوا تھا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6214
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6215
      حَدَّثَنَا  ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا  مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي  شَرِيكٌ ، عَنْ  كُرَيْبٍ ، عَنِ  ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ : " بِتُّ فِي بَيْتِ مَيْمُونَةَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَهَا ، فَلَمَّا كَانَ ثُلُثُ اللَّيْلِ الْآخِرُ أَوْ بَعْضُهُ قَعَدَ فَنَظَرَ إِلَى السَّمَاءِ ، فَقَرَأَ إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالأَرْضِ وَاخْتِلافِ اللَّيْلِ وَالنَّهَارِ لآيَاتٍ لأُولِي الأَلْبَابِ سورة آل عمران آية 190 .
مولانا داود راز
´ہم سے ابن ابی مریم نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن جعفر نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے شریک نے خبر دی ، انہیں کریب نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` میں نے ایک رات میمونہ رضی اللہ عنہا ( خالہ ) کے گھر گزاری ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بھی اس رات وہیں ٹھہرے ہوئے تھے ۔ جب رات کا آخری تہائی حصہ ہوا یا اس کا بعض حصہ رہ گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اٹھ بیٹھے اور آسمان کی طرف دیکھا پھر اس آیت کی تلاوت کی «إن في خلق السموات والأرض واختلاف الليل والنهار لآيات لأولي الألباب» ” بلاشبہ آسمان کی اور زمین کی پیدائش میں اور دن رات کے بدلتے رہنے میں عقل والوں کے لیے نشانیاں ہیں ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6215
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
