صحيح البخاري : «باب: تعریض کے طور پر بات کہنے میں جھوٹ سے بچاؤ ہے۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: تعریض کے طور پر بات کہنے میں جھوٹ سے بچاؤ ہے۔
صحيح البخاري
كتاب الأدب — کتاب: اخلاق کے بیان میں
بَابُ الْمَعَارِيضُ مَنْدُوحَةٌ عَنِ الْكَذِبِ: — باب: تعریض کے طور پر بات کہنے میں جھوٹ سے بچاؤ ہے۔
حدیث نمبر: Q6209
وَقَالَ إِسْحَاقُ سَمِعْتُ أَنَسًا مَاتَ ابْنٌ لِأَبِي طَلْحَةَ فَقَالَ كَيْفَ الْغُلَامُ قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ هَدَأَ نَفَسُهُ وَأَرْجُو أَنْ يَكُونَ قَدِ اسْتَرَاحَ وَظَنَّ أَنَّهَا صَادِقَةٌ
مولانا داود راز
´اور اسحاق نے بیان کیا کہ` میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا کہ ابوطلحہ کے ایک بچے ابوعمیر نامی کا انتقال ہو گیا ۔ انہوں نے ( اپنی بیوی سے ) پوچھا کہ بچہ کیسا ہے ؟ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے کہا کہ اس کی جان کو سکون ہے اور مجھے امید ہے کہ اب وہ چین سے ہو گا ۔ ابوطلحہ اس کلام کا مطلب یہ سمجھے کہ ام سلیم سچی ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: Q6209
حدیث نمبر: 6209
حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَسِيرٍ لَهُ فَحَدَا الْحَادِي ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " ارْفُقْ يَا أَنْجَشَةُ وَيْحَكَ بِالْقَوَارِيرِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے ، ان سے ثابت بنانی نے ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے ، راستہ میں حدی خواں نے حدی پڑھی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اے انجشہ ! شیشوں کو آہستہ آہستہ لے کر چل ، تجھ پر افسوس ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6209
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6210
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، عَنْ ثَابِتٍ ، عَنْ أَنَسٍ ، وَأَيُّوبَ ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ فِي سَفَرٍ وَكَانَ غُلَامٌ يَحْدُو بِهِنَّ يُقَالُ لَهُ : أَنْجَشَةُ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " رُوَيْدَكَ يَا أَنْجَشَةُ سَوْقَكَ بِالْقَوَارِيرِ " ، قَالَ أَبُو قِلَابَةَ : يَعْنِي النِّسَاءَ .
مولانا داود راز
´ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حماد نے بیان کیا ، ان سے ثابت بنانی نے بیان کیا ، ان سے انس و ایوب نے ، ان سے ابوقلابہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سفر میں تھے ، انجشہ نامی غلام عورتوں کی سواریوں کو حدی پڑھتا لے کر چل رہا تھا ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا ” انجشہ ! شیشوں کو آہستہ لے چل ۔ “ ابوقلابہ نے بیان کیا کہ مراد عورتیں تھیں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6210
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6211
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا حَبَّانُ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ : كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَادٍ يُقَالُ لَهُ : أَنْجَشَةُ ، وَكَانَ حَسَنَ الصَّوْتِ ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " رُوَيْدَكَ يَا أَنْجَشَةُ ، لَا تَكْسِرِ الْقَوَارِيرَ " ، قَالَ قَتَادَةُ : يَعْنِي ضَعَفَةَ النِّسَاءِ .
مولانا داود راز
´ہم سے اسحاق نے بیان کیا ، کہا ہم کو حبان نے خبر دی ، کہا ہم سے ہمام نے بیان کیا ، ان سے قتادہ نے بیان کیا ، ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک حدی خواں تھے انجشہ نامی ان کی آواز بڑی اچھی تھی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ” انجشہ ! آہستہ چال اختیار کر ، ان شیشوں کو مت توڑ ۔ “ قتادہ نے بیان کیا کہ مراد کمزور عورتیں تھیں ( کہ سواری سے گر نہ جائیں ) ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6211
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6212
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي قَتَادَةُ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ : كَانَ بِالْمَدِينَةِ فَزَعٌ فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَسًا لِأَبِي طَلْحَةَ ، فَقَالَ : " مَا رَأَيْنَا مِنْ شَيْءٍ ، وَإِنْ وَجَدْنَاهُ لَبَحْرًا " .
مولانا داود راز
´ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ` مدینہ منورہ پر ( ایک رات نامعلوم آواز کی وجہ سے ) ڈر طاری ہو گیا ۔ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابوطلحہ کے ایک گھوڑے پر سوار ہوئے ۔ پھر ( واپس آ کر ) فرمایا ” ہمیں تو کوئی ( خوف کی ) چیز نظر نہ آئی ، البتہ یہ گھوڑا تو گویا دریا تھا ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6212
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل