صحيح البخاري : «باب: اللہ پاک کو کون سے نام زیادہ پسند ہیں اور کسی شخص کا کسی کو یوں کہنا بیٹا۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: اللہ پاک کو کون سے نام زیادہ پسند ہیں اور کسی شخص کا کسی کو یوں کہنا بیٹا۔
صحيح البخاري
كتاب الأدب — کتاب: اخلاق کے بیان میں
بَابُ أَحَبِّ الأَسْمَاءِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وقول الرجل لصاحبه يا بني: — باب: اللہ پاک کو کون سے نام زیادہ پسند ہیں اور کسی شخص کا کسی کو یوں کہنا بیٹا۔
حدیث نمبر: 6186
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ ، عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : وُلِدَ لِرَجُلٍ مِنَّا غُلَامٌ ، فَسَمَّاهُ الْقَاسِمَ ، فَقُلْنَا : لَا نَكْنِيكَ أَبَا الْقَاسِمِ وَلَا كَرَامَةَ ، فَأَخْبَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : " سَمِّ ابْنَكَ عَبْدَ الرَّحْمَنِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی ، ان سے ابن المنکدر نے بیان کیا اور ان سے جابر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ہم میں سے ایک صاحب کے یہاں بچہ پیدا ہوا تو انہوں نے اس کا نام قاسم رکھا ۔ ہم نے ان سے کہا کہ ہم تم کو ابوالقاسم کہہ کر نہیں پکاریں گے ( کیونکہ ابوالقاسم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کنیت تھی ) اور نہ ہم تمہاری عزت کے لیے ایسا کریں گے ۔ ان صاحب نے اس کی خبر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دی ، تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنے بیٹے کا نام عبدالرحمٰن رکھ لے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6186
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل