صحيح البخاري : «باب: لوگوں کے ساتھ خاطر تواضع سے پیش آنا۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: لوگوں کے ساتھ خاطر تواضع سے پیش آنا۔
صحيح البخاري
كتاب الأدب — کتاب: اخلاق کے بیان میں
بَابُ الْمُدَارَاةِ مَعَ النَّاسِ: — باب: لوگوں کے ساتھ خاطر تواضع سے پیش آنا۔
حدیث نمبر: Q6131
وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ إِنَّا لَنَكْشِرُ فِي وُجُوهِ أَقْوَامٍ وَإِنَّ قُلُوبَنَا لَتَلْعَنُهُمْ
مولانا داود راز
´اور ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت بیان کی جاتی ہے کہ` کچھ لوگ ایسے ہیں جن کے سامنے ہم ہنستے اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں مگر ہمارے دل ان پر لعنت کرتے ہیں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: Q6131
حدیث نمبر: 6131
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ ، حَدَّثَهُ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ ، أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ ، فَقَالَ : " ائْذَنُوا لَهُ ، فَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ أَوْ بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ " ، فَلَمَّا دَخَلَ أَلَانَ لَهُ الْكَلَامَ ، فَقُلْتُ لَهُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ مَا قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ فِي الْقَوْلِ ، فَقَالَ : " أَيْ عَائِشَةُ إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ مَنْ تَرَكَهُ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، ان سے ابن المنکدر نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے اور انہیں عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک شخص نے اندر آنے کی اجازت چاہی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے اندر بلا لو ، یہ اپنی قوم کا بہت ہی برا آدمی ہے ۔ جب وہ شخص اندر آ گیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے ساتھ نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی ۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ نے ابھی اس کے متعلق کیا فرمایا تھا اور پھر اتنی نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عائشہ اللہ کے نزدیک مرتبہ کے اعتبار سے وہ شخص سب سے برا ہے جسے لوگ اس کی بدخلقی کی وجہ سے چھوڑ دیں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6131
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6132
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْوَهَّابِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُهْدِيَتْ لَهُ أَقْبِيَةٌ مِنْ دِيبَاجٍ مُزَرَّرَةٌ بِالذَّهَبِ ، فَقَسَمَهَا فِي نَاسٍ مِنْ أَصْحَابِهِ وَعَزَلَ مِنْهَا وَاحِدًا لِمَخْرَمَةَ ، فَلَمَّا جَاءَ قَالَ : قَدْ خَبَأْتُ هَذَا لَكَ " قَالَ أَيُّوبُ : بِثَوْبِهِ وَأَنَّهُ يُرِيهِ إِيَّاهُ وَكَانَ فِي خُلُقِهِ شَيْءٌ ، رَوَاهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، وَقَالَ حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، عَنِ الْمِسْوَرِ ، قَدِمَتْ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْبِيَةٌ .
مولانا داود راز
´ہم سے عبداللہ بن عبدالوہاب نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابن علیہ نے خبر دی ، کہا ہم کو ایوب نے خبر دی ، انہیں عبداللہ بن ابی ملیکہ نے خبر دی کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ہدیہ میں دیبا کی چند قبائیں آئیں ، ان میں سونے کے بٹن لگے ہوئے تھے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ قبائیں اپنے صحابہ میں تقسیم کر دیں اور مخرمہ کے لیے باقی رکھی ، جب مخرمہ آیا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میں نے تمہارے لیے چھپا رکھی تھی ۔ ایوب نے کہا یعنی اپنے کپڑے میں چھپا رکھی تھی آپ مخرمہ کو خوش کرنے کے لیے اس کے تکمے یا گھنڈی کو دکھلا رہے تھے کیونکہ وہ ذرا سخت مزاج آدمی تھے ۔ اس حدیث کو حماد بن زید نے بھی ایوب کے واسطہ سے روایت کیا مرسلات میں اور حاتم بن وردان نے کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا ، ان سے ابی ملیکہ نے اور ان سے مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چند قبائیں تحفہ میں آئیں پھر ایسی ہی حدیث بیان کی ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6132
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل