کتب حدیث ›
صحيح البخاري › ابواب
› باب: اگر کسی نے کوئی وجہ معقول رکھ کر کسی کو کافر کہا یا نادانستہ تو وہ کافر (نہ) ہوگا۔
صحيح البخاري
كتاب الأدب — کتاب: اخلاق کے بیان میں
بَابُ مَنْ لَمْ يَرَ إِكْفَارَ مَنْ قَالَ ذَلِكَ مُتَأَوِّلاً أَوْ جَاهِلاً: — باب: اگر کسی نے کوئی وجہ معقول رکھ کر کسی کو کافر کہا یا نادانستہ تو وہ کافر (نہ) ہوگا۔
حدیث نمبر: Q6106
وَقَالَ عُمَرُ لِحَاطِبِ بْنِ أَبِي بَلْتَعَةَ إِنَّهُ مُنَافِقٌ فَقَال النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا يُدْرِيكَ لَعَلَّ اللَّهَ قَدِ اطَّلَعَ إِلَى أَهْلِ بَدْرٍ فَقَالَ قَدْ غَفَرْتُ لَكُمْ .
مولانا داود راز
´اور عمر رضی اللہ عنہ نے حاطب بن ابی بلتعہ کے متعلق کہا کہ` وہ منافق ہے اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” عمر ! تو کیا جانے اللہ تعالیٰ نے تو بدر والوں کو عرش پر سے دیکھا اور فرما دیا کہ میں نے تم کو بخش دیا ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: Q6106
حدیث نمبر: 6106
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبَادَةَ ، أَخْبَرَنَا يَزِيدُ ، أَخْبَرَنَا سَلِيمٌ ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، حَدَّثَنَا جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، كَانَ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ يَأْتِي قَوْمَهُ فَيُصَلِّي بِهِمُ الصَّلَاةَ ، فَقَرَأَ بِهِمُ الْبَقَرَةَ قَالَ : فَتَجَوَّزَ رَجُلٌ فَصَلَّى صَلَاةً خَفِيفَةً ، فَبَلَغَ ذَلِكَ مُعَاذًا ، فَقَالَ : إِنَّهُ مُنَافِقٌ ، فَبَلَغَ ذَلِكَ الرَّجُلَ ، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا قَوْمٌ نَعْمَلُ بِأَيْدِينَا وَنَسْقِي بِنَوَاضِحِنَا ، وَإِنَّ مُعَاذًا صَلَّى بِنَا الْبَارِحَةَ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ فَتَجَوَّزْتُ ، فَزَعَمَ أَنِّي مُنَافِقٌ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يَا مُعَاذُ ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ ثَلَاثًا ، اقْرَأْ وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا وَ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى وَنَحْوَهَا " .
مولانا داود راز
´ہم سے محمد بن عبادہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو یزید نے خبر دی ، کہا ہم کو سلیم نے خبر دی ، کہا ہم سے عمرو بن دینار نے بیان کیا ، ان سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ` معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے ، پھر اپنی قوم میں آتے اور انہیں نماز پڑھاتے ۔ انہوں نے ( ایک مرتبہ ) نماز میں سورۃ البقرہ پڑھی ۔ اس پر ایک صاحب جماعت سے الگ ہو گئے اور ہلکی نماز پڑھی ۔ جب اس کے متعلق معاذ کو معلوم ہوا تو کہا وہ منافق ہے ۔ معاذ کی یہ بات جب ان کو معلوم ہوئی تو وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا : یا رسول اللہ ! ہم لوگ محنت کا کام کرتے ہیں اور اپنی اونٹنیوں کو خود پانی پلاتے ہیں معاذ نے کل رات ہمیں نماز پڑھائی اور سورۃ البقرہ پڑھنی شروع کر دی ۔ اس لیے میں نماز توڑ کر الگ ہو گیا ، اس پر وہ کہتے ہیں کہ میں منافق ہوں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اے معاذ ! تم لوگوں کو فتنہ میں مبتلا کرتے ہو ، تین مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا ( جب امام ہو تو ) سورۃ «والشمس وضحاها» اور «سبح اسم ربك الأعلى» جیسی سورتیں پڑھا کرو ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6106
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6107
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، عَنْ حُمَيْدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنْ حَلَفَ مِنْكُمْ فَقَالَ فِي حَلِفِهِ بِاللَّاتِ وَالْعُزَّى فَلْيَقُلْ : لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، وَمَنْ قَالَ لِصَاحِبهِ : تَعَالَ أُقَامِرْكَ ، فَلْيَتَصَدَّقْ " .
مولانا داود راز
´مجھ سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو ابوالمغیرہ نے خبر دی ، کہا ہم سے امام اوزاعی نے بیان کیا انہوں نے کہا ہم سے زہری نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے حمید بن عبدالرحمٰن بن عوف نے ، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” تم میں سے جس نے لات ، عزیٰ کی ( یا دوسرے بتوں کی ) قسم کھائی تو اسے «لا إله إلا الله.» پڑھنا چاہیئے اور جس نے اپنے ساتھی سے کہا کہ آؤ جوا کھیلیں تو اسے بطور کفارہ صدقہ دینا چاہیئے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6107
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6108
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، أَنَّهُ أَدْرَكَ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فِي رَكْبٍ وَهُوَ يَحْلِفُ بِأَبِيهِ ، فَنَادَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " أَلَا إِنَّ اللَّهَ يَنْهَاكُمْ أَنْ تَحْلِفُوا بِآبَائِكُمْ ، فَمَنْ كَانَ حَالِفًا فَلْيَحْلِفْ بِاللَّهِ وَإِلَّا فَلْيَصْمُتْ " .
مولانا داود راز
´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے نافع نے ، ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس پہنچے جو چند سواروں کے ساتھ تھے ، اس وقت عمر رضی اللہ عنہ اپنے والد کی قسم کھا رہے تھے ۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں پکار کر کہا ، خبردار ! یقیناً اللہ پاک تمہیں منع کرتا ہے کہ تم اپنے باپ دادوں کی قسم کھاؤ ، پس اگر کسی کو قسم ہی کھانی ہے تو اللہ کی قسم کھائے ، ورنہ چپ رہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6108
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»