صحيح البخاري : «باب: جس نے لوگوں سے ملاقات کے لیے خوبصورتی اپنائی۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: جس نے لوگوں سے ملاقات کے لیے خوبصورتی اپنائی۔
صحيح البخاري
كتاب الأدب — کتاب: اخلاق کے بیان میں
بَابُ مَنْ تَجَمَّلَ لِلْوُفُودِ: — باب: جس نے لوگوں سے ملاقات کے لیے خوبصورتی اپنائی۔
حدیث نمبر: 6081
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَ : حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ : قَالَ لِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : مَا الْإِسْتَبْرَقُ ؟ قُلْتُ : مَا غَلُظَ مِنَ الدِّيبَاجِ وَخَشُنَ مِنْهُ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ ، يَقُولُ : رَأَى عُمَرُ عَلَى رَجُلٍ حُلَّةً مِنْ إِسْتَبْرَقٍ فَأَتَى بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْتَرِ هَذِهِ فَالْبَسْهَا لِوَفْدِ النَّاسِ إِذَا قَدِمُوا عَلَيْكَ ، فَقَالَ : " إِنَّمَا يَلْبَسُ الْحَرِيرَ مَنْ لَا خَلَاقَ لَهُ " فَمَضَى مِنْ ذَلِكَ مَا مَضَى ، ثُمَّ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ إِلَيْهِ بِحُلَّةٍ فَأَتَى بِهَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : بَعَثْتَ إِلَيَّ بِهَذِهِ وَقَدْ قُلْتَ فِي مِثْلِهَا مَا قُلْتَ ، قَالَ : " إِنَّمَا بَعَثْتُ إِلَيْكَ لِتُصِيبَ بِهَا مَالًا " فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَكْرَهُ الْعَلَمَ فِي الثَّوْبِ لِهَذَا الْحَدِيثِ .
مولانا داود راز
´ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے ، کہا کہ مجھ سے میرے والد نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یحییٰ بن ابی اسحاق نے ، کہا کہ` مجھ سے سالم بن عبداللہ نے پوچھا کہ «إستبرق» کیا چیز ہے ؟ میں نے کہا کہ دیبا سے بنا ہوا دبیز اور کھردرا کپڑا پھر انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو استبرق کا جوڑا پہنے ہوئے دیکھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اسے لے کر حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! اسے آپ خرید لیں اور وفد جب آپ سے ملاقات کے لیے آئیں تو ان کی ملاقات کے وقت اسے پہن لیا کریں ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ریشم تو وہی پہن سکتا ہے جس کا ( آخرت میں ) کوئی حصہ نہ ہو خیر اس بات پر ایک مدت گزر گئی پھر ایسا ہوا کہ ایک دن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود انہیں ایک جوڑا بھیجا تو وہ اسے لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا آپ نے یہ جوڑا میرے لیے بھیجا ہے ، حالانکہ اس کے بارے میں آپ اس سے پہلے ایسا ارشاد فرما چکے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ میں نے تمہارے پاس اس لیے بھیجا ہے تاکہ تم اس کے ذریعہ ( بیچ کر ) مال حاصل کرو ۔ چنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اسی حدیث کی وجہ سے کپڑے میں ( ریشم کے ) بیل بوٹوں کو بھی مکروہ جانتے تھے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6081
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل