صحيح البخاري : «باب: مومن کا اپنے (عیب) پر پردہ ڈالنا۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: مومن کا اپنے (عیب) پر پردہ ڈالنا۔
صحيح البخاري
كتاب الأدب — کتاب: اخلاق کے بیان میں
بَابُ سَتْرِ الْمُؤْمِنِ عَلَى نَفْسِهِ: — باب: مومن کا اپنے (عیب) پر پردہ ڈالنا۔
حدیث نمبر: 6069
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : " كُلُّ أُمَّتِي مُعَافًى إِلَّا الْمُجَاهِرِينَ ، وَإِنَّ مِنَ الْمُجَاهَرَةِ أَنْ يَعْمَلَ الرَّجُلُ بِاللَّيْلِ عَمَلًا ثُمَّ يُصْبِحَ وَقَدْ سَتَرَهُ اللَّهُ عَلَيْهِ ، فَيَقُولَ : يَا فُلَانُ عَمِلْتُ الْبَارِحَةَ كَذَا وَكَذَا ، وَقَدْ بَاتَ يَسْتُرُهُ رَبُّهُ وَيُصْبِحُ يَكْشِفُ سِتْرَ اللَّهِ عَنْهُ " .
مولانا داود راز
´ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے ، ان سے ان کے بھتیجے ابن شہاب نے ، ان سے ابن شہاب ( محمد بن مسلم ) نے ، ان سے سالم بن عبداللہ نے بیان کیا کہ` میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میری تمام امت کو معاف کیا جائے گا سوا گناہوں کو کھلم کھلا کرنے والوں کے اور گناہوں کو کھلم کھلا کرنے میں یہ بھی شامل ہے کہ ایک شخص رات کو کوئی ( گناہ کا ) کام کرے اور اس کے باوجود کہ اللہ نے اس کے گناہ کو چھپا دیا ہے مگر صبح ہونے پر وہ کہنے لگے کہ اے فلاں ! میں نے کل رات فلاں فلاں برا کام کیا تھا ۔ رات گزر گئی تھی اور اس کے رب نے اس کا گناہ چھپائے رکھا ، لیکن جب صبح ہوئی تو وہ خود اللہ کے پردے کو کھولنے لگا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6069
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6070
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ ، كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي النَّجْوَى ؟ قَالَ : يَدْنُو أَحَدُكُمْ مِنْ رَبِّهِ حَتَّى يَضَعَ كَنَفَهُ عَلَيْهِ ، فَيَقُولُ : " عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا " ، فَيَقُولُ : نَعَمْ ، وَيَقُولُ : " عَمِلْتَ كَذَا وَكَذَا " ، فَيَقُولُ : نَعَمْ ، فَيُقَرِّرُهُ ، ثُمَّ يَقُولُ : " إِنِّي سَتَرْتُ عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا فَأَنَا أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے ، انہوں نے قتادہ سے ، انہوں نے صفوان بن محرز سے کہ` ایک شخص نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے پوچھا تم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کانا پھوسی کے بارے میں کیا سنا ہے ؟ ( یعنی سرگوشی کے بارے میں ) انہوں نے کہا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے ( قیامت کے دن تم مسلمانوں ) میں سے ایک شخص ( جو گنہگار ہو گا ) اپنے پروردگار سے نزدیک ہو جائے گا ۔ پروردگار اپنا بازو اس پر رکھ دے گا اور فرمائے گا تو نے ( فلاں دن دنیا میں ) یہ یہ برے کام کئے تھے ، وہ عرض کرے گا ۔ بیشک ( پروردگار مجھ سے خطائیں ہوئی ہیں پر تو غفور رحیم ہے ) غرض ( سارے گناہوں کا ) اس سے ( پہلے ) اقرار کرا لے گا پھر فرمائے گا دیکھ میں نے دنیا میں تیرے گناہ چھپائے رکھے تو آج میں ان گناہوں کو بخش دیتا ہوں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6070
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل