صحيح البخاري : «باب: تعریف میں مبالغہ کرنا منع، مکروہ ہے۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: تعریف میں مبالغہ کرنا منع، مکروہ ہے۔
صحيح البخاري
كتاب الأدب — کتاب: اخلاق کے بیان میں
بَابُ مَا يُكْرَهُ مِنَ التَّمَادُحِ: — باب: تعریف میں مبالغہ کرنا منع، مکروہ ہے۔
حدیث نمبر: 6060
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ صَبَّاحٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ زَكَرِيَّاءَ ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ بْنِ أَبِي مُوسَى ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ : سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يُثْنِي عَلَى رَجُلٍ وَيُطْرِيهِ فِي الْمِدْحَةِ ، فَقَالَ : " أَهْلَكْتُمْ أَوْ قَطَعْتُمْ ظَهْرَ الرَّجُلِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے محمد بن صباح نے بیان کیا ، کہا ہم سے اسماعیل بن زکریا نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم سے برید بن عبداللہ بن ابی بردہ نے بیان کیا ، ان سے ابوبردہ نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سنا کہ ایک شخص دوسرے شخص کی تعریف کر رہا ہے اور تعریف میں بہت مبالغہ سے کام لے رہا تھا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم نے اسے ہلاک کر دیا یا ( یہ فرمایا کہ ) تم نے اس شخص کی کمر کو توڑ دیا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6060
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 6061
حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي بَكْرَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ رَجُلًا ذُكِرَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَأَثْنَى عَلَيْهِ رَجُلٌ خَيْرًا ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " وَيْحَكَ قَطَعْتَ عُنُقَ صَاحِبِكَ " يَقُولُهُ مِرَارًا " إِنْ كَانَ أَحَدُكُمْ مَادِحًا لَا مَحَالَةَ فَلْيَقُلْ : أَحْسِبُ كَذَا وَكَذَا ، إِنْ كَانَ يُرَى أَنَّهُ كَذَلِكَ وَحَسِيبُهُ اللَّهُ وَلَا يُزَكِّي عَلَى اللَّهِ أَحَدًا " ، قَالَ وُهَيْبٌ : عَنْ خَالِدٍ وَيْلَكَ .
مولانا داود راز
´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے خالد نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے ، ان سے ان کے والد نے` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں ایک شخص کا ذکر آیا تو ایک دوسرے شخص نے ان کی مبالغہ سے تعریف کی تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ افسوس تم نے اپنے ساتھی کی گردن توڑ دی ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ جملہ کئی بار فرمایا ، اگر تمہارے لیے کسی کی تعریف کرنی ضروری ہو تو یہ کہنا چاہیئے کہ میں اس کے متعلق ایسا خیال کرتا ہوں ، باقی علم اللہ کو ہے وہ ایسا ہے ۔ اگر اس کو یہ معلوم ہو کہ وہ ایسا ہی ہے اور یوں نہ کہے کہ وہ اللہ کے نزدیک اچھا ہی ہے ۔ اور وہیب نے اسی سند کے ساتھ خالد سے یوں روایت کی ارے تیری خرابی تو نے اس کی گردن کاٹ ڈالی یعنی لفظ «ويحك» کے بجائے لفظ «ويلك» بیان کیا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6061
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل