صحيح البخاري : «باب: مفسد اور شریر لوگوں کی یا جن پر گمان غالب برائی کا ہو، ان کی غیبت درست ہونا۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: مفسد اور شریر لوگوں کی یا جن پر گمان غالب برائی کا ہو، ان کی غیبت درست ہونا۔
صحيح البخاري
كتاب الأدب — کتاب: اخلاق کے بیان میں
بَابُ مَا يَجُوزُ مِنِ اغْتِيَابِ أَهْلِ الْفَسَادِ وَالرِّيَبِ: — باب: مفسد اور شریر لوگوں کی یا جن پر گمان غالب برائی کا ہو، ان کی غیبت درست ہونا۔
حدیث نمبر: 6054
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ ، سَمِعَ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَخْبَرَتْهُ ، قَالَتْ : اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : " ائْذَنُوا لَهُ بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ أَوِ ابْنُ الْعَشِيرَةِ " ، فَلَمَّا دَخَلَ أَلَانَ لَهُ الْكَلَامَ ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، قُلْتَ الَّذِي قُلْتَ ، ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْكَلَامَ ، قَالَ : " أَيْ عَائِشَةُ ، إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے صدقہ بن فضل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو سفیان بن عیینہ نے خبر دی ، انہوں نے محمد بن منکدر سے سنا ، انہوں نے عروہ بن زبیر سے سنا اور انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہ` ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اندر آنے کی اجازت چاہی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے اجازت دے دو ، فلاں قبیلہ کا یہ برا آدمی ہے جب وہ شخص اندر آیا تو آپ نے اس کے ساتھ بڑی نرمی سے گفتگو کی ۔ میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ کو اس کے متعلق جو کچھ کہنا تھا وہ ارشاد فرمایا اور پھر اس کے ساتھ نرم گفتگو کی ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عائشہ ! وہ بدترین آدمی ہے جسے اس کی بدکلامی کے ڈر سے لوگ ( اسے ) چھوڑ دیں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6054
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل