صحيح البخاري : «باب: کسی آدمی کی نسبت یہ کہنا کہ لمبا یا چھوٹا ہے، جائز ہے (بشرطیکہ اس کی تحقیر کی نیت نہ ہو غیبت نہیں ہے)۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: کسی آدمی کی نسبت یہ کہنا کہ لمبا یا چھوٹا ہے، جائز ہے (بشرطیکہ اس کی تحقیر کی نیت نہ ہو غیبت نہیں ہے)۔
صحيح البخاري
كتاب الأدب — کتاب: اخلاق کے بیان میں
بَابُ مَا يَجُوزُ مِنْ ذِكْرِ النَّاسِ نَحْوَ قَوْلِهِمُ الطَّوِيلُ وَالْقَصِيرُ: — باب: کسی آدمی کی نسبت یہ کہنا کہ لمبا یا چھوٹا ہے، جائز ہے (بشرطیکہ اس کی تحقیر کی نیت نہ ہو غیبت نہیں ہے)۔
حدیث نمبر: Q6051
وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا يَقُولُ ذُو الْيَدَيْنِ وَمَا لَا يُرَادُ بِهِ شَيْنُ الرَّجُلِ
مولانا داود راز
‏‏‏‏ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمایا کہ ذوالیدین یعنی لمبے ہاتھوں والا کیا کہتا ہے ، اس طرح ہر بات جس سے عیب بیان کرنا مقصود نہ ہو جائز ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: Q6051
حدیث نمبر: 6051
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ، ثُمَّ قَامَ إِلَى خَشَبَةٍ فِي مُقَدَّمِ الْمَسْجِدِ وَوَضَعَ يَدَهُ عَلَيْهَا ، وَفِي الْقَوْمِ يَوْمَئِذٍ أَبُو بَكْرٍ وعُمَرُ فَهَابَا أَنْ يُكَلِّمَاهُ ، وَخَرَجَ سَرَعَانُ النَّاسِ ، فَقَالُوا : قَصُرَتِ الصَّلَاةُ ، وَفِي الْقَوْمِ رَجُلٌ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْعُوهُ ذَا الْيَدَيْنِ ، فَقَالَ : يَا نَبِيَّ اللَّهِ أَنَسِيتَ أَمْ قَصُرَتْ ؟ فَقَالَ : " لَمْ أَنْسَ وَلَمْ تَقْصُرْ " قَالُوا : بَلْ نَسِيتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ : " صَدَقَ ذُو الْيَدَيْنِ " ، فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ سَلَّمَ ثُمَّ كَبَّرَ فَسَجَدَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ ، ثُمَّ وَضَعَ مِثْلَ سُجُودِهِ أَوْ أَطْوَلَ ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ وَكَبَّرَ .
مولانا داود راز
´ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یزید بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر کی نماز دو رکعت پڑھائی اور سلام پھیر دیا اس کے بعد آپ مسجد کے آگے کے حصہ یعنی دالان میں ایک لکڑی پر سہارا لے کر کھڑے ہو گئے اور اس پر اپنا ہاتھ رکھا ، حاضرین میں ابوبکر اور عمر رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے مگر آپ کے دبدبے کی وجہ سے کچھ بول نہ سکے اور جلد باز لوگ مسجد سے باہر نکل گئے آپس میں صحابہ نے کہا کہ شاید نماز میں رکعات کم ہو گئیں ہیں اسی لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کی نماز چار کے بجائے صرف دو ہی رکعات پڑھائیں ہیں ۔ حاضرین میں ایک صحابی تھے جنہیں آپ ذوالیدین ( لمبے ہاتھوں والا ) کہہ کر مخاطب فرمایا کرتے تھے ، انہوں نے عرض کیا : اے اللہ کے نبی ! نماز کی رکعات کم ہو گئیں ہیں یا آپ بھول گئے ہیں ؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نہ میں بھولا ہوں اور نہ نماز کی رکعات کم ہوئیں ہیں ۔ صحابہ نے عرض کیا : نہیں یا رسول اللہ ! آپ بھول گئے ہیں ، چنانچہ آپ نے یاد کر کے فرمایا کہ ذوالیدین نے صحیح کہا ہے ۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور دو رکعات اور پڑھائیں پھر سلام پھیرا اور تکبیر کہہ کر سجدہ ( سجدہ سہو ) میں گئے ، نماز کے سجدہ کی طرح بلکہ اس سے بھی زیادہ لمبا سجدہ کیا پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہہ کر پھر سجدہ میں گئے پہلے سجدہ کی طرح یا اس سے بھی لمبا ، پھر سر اٹھایا اور تکبیر کہی ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6051
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل