صحيح البخاري : «باب: پڑوسیوں میں کون سا پڑوسی مقدم ہے؟»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: پڑوسیوں میں کون سا پڑوسی مقدم ہے؟
صحيح البخاري
كتاب الأدب — کتاب: اخلاق کے بیان میں
بَابُ حَقِّ الْجِوَارِ فِي قُرْبِ الأَبْوَابِ: — باب: پڑوسیوں میں کون سا پڑوسی مقدم ہے؟
حدیث نمبر: 6020
حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مِنْهَالٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبُو عِمْرَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ طَلْحَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ : " إِنَّ لِي جَارَيْنِ فَإِلَى أَيِّهِمَا أُهْدِي ؟ قَالَ : إِلَى أَقْرَبِهِمَا مِنْكِ بابا " .
مولانا داود راز
´ہم سے حجاج بن منہال نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے ابوعمران نے خبر دی ، کہا کہ میں نے طلحہ سے سنا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! میری پڑوسنیں ہیں ( اگر ہدیہ ایک ہو تو ) میں ان میں سے کس کے پاس ہدیہ بھیجوں ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس کا دروازہ تم سے ( تمہارے دروازے سے ) زیادہ قریب ہو ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 6020
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل