صحيح البخاري : «باب: ناطہٰ جوڑنے کے یہ معنی نہیں ہیں کہ صرف بدلہ ادا کر دے۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: ناطہٰ جوڑنے کے یہ معنی نہیں ہیں کہ صرف بدلہ ادا کر دے۔
صحيح البخاري
كتاب الأدب — کتاب: اخلاق کے بیان میں
بَابُ لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِي: — باب: ناطہٰ جوڑنے کے یہ معنی نہیں ہیں کہ صرف بدلہ ادا کر دے۔
حدیث نمبر: 5991
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الْأَعْمَشِ ، وَالْحَسَنِ بْنِ عَمْرٍو ، وَفِطْرٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو ، قَالَ سُفْيَانُ : لَمْ يَرْفَعْهُ الْأَعْمَشُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَرَفَعَهُ حَسَنٌ ، وَفِطْرٌ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " لَيْسَ الْوَاصِلُ بِالْمُكَافِئِ ، وَلَكِنِ الْوَاصِلُ الَّذِي إِذَا قُطِعَتْ رَحِمُهُ وَصَلَهَا " .
مولانا داود راز
´ہم سے محمد بن کثیر نے بیان کیا ، کہا ہم کو سفیان ثوری نے خبر دی ، انہیں اعمش اور حسن بن عمرو اور فطر بن خلیفہ نے ، ان سے مجاہد بن جبیر نے اور ان سے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے سفیان سے ، کہا کہ` اعمش نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک مرفوع نہیں بیان کی لیکن حسن اور فطر نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرفوعاً بیان کیا ، فرمایا کہ کسی کام کا بدلہ دینا صلہ رحمی نہیں ہے بلکہ صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ جب اس کے ساتھ صلہ رحمی کا معاملہ نہ کیا جا رہا ہو تب بھی وہ صلہ رحمی کرے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 5991
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل