صحيح البخاري
                            كتاب الأدب          — کتاب: اخلاق کے بیان میں          
        
                            
            بَابُ فَضْلِ صِلَةِ الرَّحِمِ:            — باب: ناطہٰ والوں سے صلہ رحمی کی فضیلت۔          
              حدیث نمبر: 5982
      حَدَّثَنَا  أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا  شُعْبَةُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي  ابْنُ عُثْمَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ  مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ ، عَنْ  أَبِي أَيُّوبَ ، قَالَ : قِيلَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ ؟ .
مولانا داود راز
´ہم سے ابوالولید نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، کہا کہ مجھے ابن عثمان نے خبر دی ، کہا کہ` میں نے موسیٰ بن طلحہ سے سنا اور ان سے ابوایوب رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، کہا گیا کہ یا رسول اللہ ! کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 5982
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5983
      وحَدَّثَنِي  عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا  بَهْزُ بْنُ أَسَدٍ ، حَدَّثَنَا  شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا  ابْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ ،  وَأَبُوهُ عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، أَنَّهُمَا سَمِعَا  مُوسَى بْنَ طَلْحَةَ ، عَنْ  أَبِي أَيُّوبَ الْأَنْصَارِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي بِعَمَلٍ يُدْخِلُنِي الْجَنَّةَ ، فَقَالَ الْقَوْمُ : مَا لَهُ مَا لَهُ ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : أَرَبٌ مَا لَهُ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " تَعْبُدُ اللَّهَ لَا تُشْرِكُ بِهِ شَيْئًا ، وَتُقِيمُ الصَّلَاةَ ، وَتُؤْتِي الزَّكَاةَ ، وَتَصِلُ الرَّحِمَ " ذَرْهَا قَالَ : كَأَنَّهُ كَانَ عَلَى رَاحِلَتِهِ .
مولانا داود راز
´( دوسری سند ) امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے عبدالرحمٰن بن بشر نے بیان کیا ، ان سے بہز بن اسد بصریٰ نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے ابن عثمان بن عبداللہ بن موہب اور ان کے والد عثمان بن عبداللہ نے بیان کیا کہ` انہوں نے موسیٰ بن طلحہ سے سنا اور انہوں نے ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے کہ ایک صاحب نے کہا : یا رسول اللہ ! کوئی ایسا عمل بتائیں جو مجھے جنت میں لے جائے ۔ اس پر لوگوں نے کہا کہ اسے کیا ہو گیا ہے ، اسے کیا ہو گیا ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں ہو کیا گیا ہے ؟ اجی اس کو ضرورت ہے بیچارہ اس لیے پوچھتا ہے ۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ اللہ کی عبادت کر اور اس کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کر ، نماز قائم کر ، زکوٰۃ دیتے رہو اور صلہ رحمی کرتے رہو ۔ ( بس یہ اعمال تجھ کو جنت میں لے جائیں گے ) چل اب نکیل چھوڑ دے ۔ راوی نے کہا شاید اس وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی پر سوار تھے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الأدب / حدیث: 5983
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
