صحيح البخاري
كتاب الطب — کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
بَابُ الدَّوَاءِ بِالْعَجْوَةِ لِلسِّحْرِ: — باب: عجوہ کھجور جادو کیلئے دوا ہے۔
حدیث نمبر: 5768
حَدَّثَنَا عَلِيٌّ ، حَدَّثَنَا مَرْوَانُ ، أَخْبَرَنَا هَاشِمٌ ، أَخْبَرَنَا عَامِرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَنِ اصْطَبَحَ كُلَّ يَوْمٍ تَمَرَاتٍ عَجْوَةً لَمْ يَضُرَّهُ سُمٌّ وَلَا سِحْرٌ ذَلِكَ الْيَوْمَ إِلَى اللَّيْلِ " وَقَالَ غَيْرُهُ : سَبْعَ تَمَرَاتٍ .
مولانا داود راز
´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے مروان بن معاویہ فزاری نے بیان کیا ، کہا ہم کو ہاشم بن ہاشم بن عقبہ نے خبر دی ، کہا ہم کو عامر بن سعد نے خبر دی اور ان سے ان کے والد ( سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ) نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص روزانہ چند عجوہ کھجوریں کھا لیا کرے اسے اس دن رات تک زہر اور جادو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے ۔ علی بن عبداللہ مدینی کے سوا دوسرے راوی نے بیان کیا کہ سات کھجوریں کھا لیا کرے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5768
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5769
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ هَاشِمٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ عَامِرَ بْنَ سَعْدٍ ، سَمِعْتُ سَعْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " مَنْ تَصَبَّحَ سَبْعَ تَمَرَاتٍ عَجْوَةً لَمْ يَضُرَّهُ ذَلِكَ الْيَوْمَ سُمٌّ وَلَا سِحْرٌ " .
مولانا داود راز
´ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو ابواسامہ حماد بن اسامہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم سے ہاشم بن ہاشم نے بیان کیا کہ` میں نے عامر بن سعد سے سنا ، انہوں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس شخص نے صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیں اس دن اسے نہ زہر نقصان پہنچا سکتا ہے اور نہ جادو ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5769
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»