صحيح البخاري : «باب: الو کو منحوس سمجھنا لغو ہے۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: الو کو منحوس سمجھنا لغو ہے۔
صحيح البخاري
كتاب الطب — کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
بَابُ لاَ هَامَةَ: — باب: الو کو منحوس سمجھنا لغو ہے۔
حدیث نمبر: 5757
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَكَمِ ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ ، أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ ، أَخْبَرَنَا أَبُو حَصِينٍ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " لَا عَدْوَى وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے محمد بن حکم نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے نضر بن شمیل نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو اسرائیل نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم کو ابوحصین ( عثمان بن عاصم اسدی ) نے خبر دی ، انہیں ابوصالح ذکوان نے اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” چھوت لگ جانا بدشگونی یا الو یا صفر کی نحوست یہ کوئی چیز نہیں ہے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5757
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل