صحيح البخاري
                            كتاب الطب          — کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں          
        
                            
            بَابُ الطِّيَرَةِ:            — باب: بدشگونی لینے کا بیان۔          
              حدیث نمبر: 5753
      حَدَّثَنِي  عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا  عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا  يُونُسُ ، عَنْ  الزُّهْرِيِّ ، عَنْ  سَالِمٍ ، عَنْ  ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " لَا عَدْوَى ، وَلَا طِيَرَةَ ، وَالشُّؤْمُ فِي ثَلَاثٍ : فِي الْمَرْأَةِ ، وَالدَّارِ ، وَالدَّابَّةِ " .
مولانا داود راز
´مجھ سے عبداللہ بن محمد مسندی نے بیان کیا ، کہا ہم سے عثمان بن عمر نے ، کہا کہ ہم سے یونس بن یزید ایلی نے ، ان سے سالم نے بیان کیا اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” امراض میں چھوت چھات کی اور بدشگونی کی کوئی اصل نہیں اور اگر نحوست ہوتی تو یہ صرف تین چیزوں میں ہوتی عورت میں ، گھر میں اور گھوڑے میں ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5753
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5754
      حَدَّثَنَا  أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا  شُعَيْبٌ ، عَنْ  الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي  عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ أَنَّ  أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " لَا طِيَرَةَ وَخَيْرُهَا الْفَأْلُ " ، قَالُوا : وَمَا الْفَأْلُ ، قَالَ : " الْكَلِمَةُ الصَّالِحَةُ يَسْمَعُهَا أَحَدُكُمْ " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، کہا ہم کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” بدشگونی کی کوئی اصل نہیں البتہ نیک فال لینا کچھ برا نہیں ہے ۔ “ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا : نیک فال کیا چیز ہے ؟ فرمایا ” کوئی ایسی بات سننا ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5754
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
