صحيح البخاري : «باب: دعا پڑھ کر مریض پر پھونک مارنا اس طرح کہ منہ سے ذرا سا تھوک بھی نکلے۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: دعا پڑھ کر مریض پر پھونک مارنا اس طرح کہ منہ سے ذرا سا تھوک بھی نکلے۔
صحيح البخاري
كتاب الطب — کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
بَابُ النَّفْثِ فِي الرُّقْيَةِ: — باب: دعا پڑھ کر مریض پر پھونک مارنا اس طرح کہ منہ سے ذرا سا تھوک بھی نکلے۔
حدیث نمبر: 5747
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا سَلَمَةَ ، قَالَ : سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ ، يَقُولُ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " الرُّؤْيَا مِنَ اللَّهِ ، وَالْحُلْمُ مِنَ الشَّيْطَانِ ، فَإِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ شَيْئًا يَكْرَهُهُ ، فَلْيَنْفِثْ حِينَ يَسْتَيْقِظُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ، وَيَتَعَوَّذْ مِنْ شَرِّهَا فَإِنَّهَا لَا تَضُرُّهُ " ، وَقَالَ أَبُو سَلَمَةَ : وَإِنْ كُنْتُ لَأَرَى الرُّؤْيَا أَثْقَلَ عَلَيَّ مِنَ الْجَبَلِ ، فَمَا هُوَ إِلَّا أَنْ سَمِعْتُ هَذَا الْحَدِيثَ فَمَا أُبَالِيهَا .
مولانا داود راز
´ہم سے خالد بن مخلد نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، ان سے یحییٰ بن سعید انصاری نے بیان کیا کہ میں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن بن عوف سے سنا ، کہا کہ میں نے ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے کہا کہ` میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بیشک اچھا خواب اللہ کی طرف سے ہوتا ہے ، اور حلم ( برا خواب جس میں گھبراہٹ ہو ) شیطان کی طرف سے ہوتا ہے اس لیے جب تم میں سے کوئی شخص کوئی ایسا خواب دیکھے جو برا ہو تو جاگتے ہی تین مرتبہ بائیں طرف تھو تھو کرے اور اس خواب کی برائی سے اللہ کی پناہ مانگے ، اس طرح خواب کا اسے نقصان نہیں ہو گا اور ابوسلمہ نے کہا کہ پہلے بعض خواب مجھ پر پہاڑ سے بھی زیادہ بھاری ہوتا تھا جب سے میں نے یہ حدیث سنی اور اس پر عمل کرنے لگا ، اب مجھے کوئی پرواہ نہیں ہوتی ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5747
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5748
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْأُوَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : " كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَوَى إِلَى فِرَاشِهِ نَفَثَ فِي كَفَّيْهِ ، ب قُلْ هُوَ اللَّهُ أَحَدٌ ، ، جَمِيعًا ، ثُمَّ يَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ ، وَمَا بَلَغَتْ يَدَاهُ مِنْ جَسَدِهِ " ، قَالَتْ عَائِشَةُ : فَلَمَّا اشْتَكَى كَانَ يَأْمُرُنِي أَنْ أَفْعَلَ ذَلِكَ بِهِ ، قَالَ يُونُسُ : كُنْتُ أَرَى ابْنَ شِهَابٍ ، يَصْنَعُ ذَلِكَ إِذَا أَتَى إِلَى فِرَاشِهِ .
مولانا داود راز
´ہم سے عبدالعزیز بن عبداللہ اویسی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا ، ان سے یونس بن یزید ایلی نے ، ان سے ابن شہاب زہری نے ، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے بستر پر آرام فرمانے کے لیے لیٹتے تو اپنی دونوں ہتھیلیوں پر «قل هو الله أحد» اور «قل أعوذ برب الناس» اور «قل أعوذ برب الفلق» سب پڑھ کر دم کرتے پھر دونوں ہاتھوں کو اپنے چہرہ پر اور جسم کے جس حصہ تک ہاتھ پہنچ پاتا پھیرتے ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا کہ پھر جب آپ بیمار ہوتے تو آپ مجھے اسی طرح کرنے کا حکم دیتے تھے ۔ یونس نے بیان کیا کہ میں نے ابن شہاب کو بھی دیکھا کہ وہ جب اپنے بستر پر لیٹتے اسی طرح ان کو پڑھ کر دم کیا کرتے تھے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5748
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5749
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ ، عَنْ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ : " أَنَّ رَهْطًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْطَلَقُوا فِي سَفْرَةٍ سَافَرُوهَا حَتَّى نَزَلُوا بِحَيٍّ مِنْ أَحْيَاءِ الْعَرَبِ ، فَاسْتَضَافُوهُمْ ، فَأَبَوْا أَنْ يُضَيِّفُوهُمْ ، فَلُدِغَ سَيِّدُ ذَلِكَ الْحَيِّ ، فَسَعَوْا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : لَوْ أَتَيْتُمْ هَؤُلَاءِ الرَّهْطَ الَّذِينَ قَدْ نَزَلُوا بِكُمْ لَعَلَّهُ أَنْ يَكُونَ عِنْدَ بَعْضِهِمْ شَيْءٌ ، فَأَتَوْهُمْ ، فَقَالُوا : يَا أَيُّهَا الرَّهْطُ إِنَّ سَيِّدَنَا لُدِغَ ، فَسَعَيْنَا لَهُ بِكُلِّ شَيْءٍ لَا يَنْفَعُهُ شَيْءٌ ، فَهَلْ عِنْدَ أَحَدٍ مِنْكُمْ شَيْءٌ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : نَعَمْ وَاللَّهِ إِنِّي لَرَاقٍ ، وَلَكِنْ وَاللَّهِ لَقَدِ اسْتَضَفْنَاكُمْ فَلَمْ تُضَيِّفُونَا ، فَمَا أَنَا بِرَاقٍ لَكُمْ حَتَّى تَجْعَلُوا لَنَا جُعْلًا ، فَصَالَحُوهُمْ عَلَى قَطِيعٍ مِنَ الْغَنَمِ ، فَانْطَلَقَ فَجَعَلَ يَتْفُلُ وَيَقْرَأُ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2 ، حَتَّى لَكَأَنَّمَا نُشِطَ مِنْ عِقَالٍ ، فَانْطَلَقَ يَمْشِي مَا بِهِ قَلَبَةٌ ، قَالَ : فَأَوْفَوْهُمْ جُعْلَهُمُ الَّذِي صَالَحُوهُمْ عَلَيْهِ ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : اقْسِمُوا ، فَقَالَ الَّذِي رَقَى : لَا تَفْعَلُوا حَتَّى نَأْتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَذْكُرَ لَهُ الَّذِي كَانَ ، فَنَنْظُرَ مَا يَأْمُرُنَا ، فَقَدِمُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرُوا لَهُ ، فَقَالَ : وَمَا يُدْرِيكَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ أَصَبْتُمُ اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ " .
مولانا داود راز
´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوعوانہ نے بیان کیا ، ان سے ابوبشر ( جعفر ) ان سے ابوالمتوکل علی بن داؤد نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ ( 300 نفر ) ایک سفر کے لیے روانہ ہوئے جسے انہیں طے کرنا تھا راستے میں انہوں نے عرب کے ایک قبیلہ میں پڑاؤ کیا اور چاہا کہ قبیلہ والے ان کی مہمانی کریں لیکن انہوں نے انکار کیا ، پھر اس قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا اسے اچھا کرنے کی ہر طرح کی کوشش انہوں نے کر ڈالی لیکن کسی سے کچھ فائدہ نہیں ہوا ۔ آخر انہیں میں سے کسی نے کہا کہ یہ لوگ جنہوں نے تمہارے قبیلہ میں پڑاؤ کر رکھا ہے ان کے پاس بھی چلو ، ممکن ہے ان میں سے کسی کے پاس کوئی منتر ہو ۔ چنانچہ وہ صحابہ کے پاس آئے اور کہا لوگو ! ہمارے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے ہم نے ہر طرح کی بہت کوشش اس کے لیے کر ڈالی لیکن کسی سے کوئی فائدہ نہیں ہوا کیا تم لوگوں میں سے کسی کے پاس اس کے لیے منتر ہے ؟ صحابہ میں سے ایک صاحب ( ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ ) نے کہا کہ ہاں واللہ میں جھاڑنا جانتا ہوں لیکن ہم نے تم سے کہا تھا کہ ہماری مہمانی کرو ( ہم مسافر ہیں ) تو تم نے انکار کر دیا تھا اس لیے میں بھی اس وقت تک نہیں جھاڑوں گا جب تک تم میرے لیے اس کی مزدوری نہ ٹھہرا دو ۔ چنانچہ ان لوگوں نے کچھ بکریوں ( 30 ) پر معاملہ کر لیا ۔ اب یہ صحابی روانہ ہوئے ۔ یہ زمین پر تھوکتے جاتے اور « الحمد لله رب العالمين » پڑھتے جاتے اس کی برکت سے وہ ایسا ہو گیا جیسے اس کی رسی کھل گئی ہو اور وہ اس طرح چلنے لگا جیسے اسے کوئی تکلیف ہی نہ رہی ہو ۔ بیان کیا کہ پھر وعدہ کے مطابق قبیلہ والوں نے ان صحابی کی مزدوری ( 30 بکریاں ) ادا کر دی بعض لوگوں نے کہا کہ ان کو تقسیم کر لو لیکن جنہوں نے جھاڑا تھا انہوں نے کہا کہ ابھی نہیں ، پہلے ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوں پوری صورت حال آپ کے سامنے بیان کر دیں پھر دیکھیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں ۔ چنانچہ سب لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ سے اس کا ذکر کیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہیں کیسے معلوم ہو گیا تھا کہ اس سے دم کیا جا سکتا ہے ؟ تم نے اچھا کیا جاؤ ان کو تقسیم کر لو اور میرا بھی اپنے ساتھ ایک حصہ لگاؤ ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5749
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل