صحيح البخاري : «باب: طاعون کا بیان۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: طاعون کا بیان۔
صحيح البخاري
كتاب الطب — کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
بَابُ مَا يُذْكَرُ فِي الطَّاعُونِ: — باب: طاعون کا بیان۔
حدیث نمبر: 5728
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ ، قَالَ : سَمِعْتُ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ ، يُحَدِّثُ سَعْدًا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ : " إِذَا سَمِعْتُمْ بِالطَّاعُونِ بِأَرْضٍ فَلَا تَدْخُلُوهَا ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا مِنْهَا " ، فَقُلْتُ : أَنْتَ سَمِعْتَهُ يُحَدِّثُ سَعْدًا وَلَا يُنْكِرُهُ ؟ ، قَالَ : نَعَمْ .
مولانا داود راز
´ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے کہا کہ مجھے حبیب بن ابی ثابت نے خبر دی ، کہا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے سنا ، کہا کہ میں نے اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنا ، وہ سعد رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے تھے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم سن لو کہ کسی جگہ طاعون کی وبا پھیل رہی ہے تو وہاں مت جاؤ لیکن جب کسی جگہ یہ وبا پھوٹ پڑے اور تم وہیں موجود ہو تو اس جگہ سے نکلو بھی مت ۔ ( حبیب بن ابی ثابت نے بیان کیا کہ میں نے ابراہیم بن سعد سے ) کہا تم نے خود یہ حدیث اسامہ رضی اللہ عنہ سے سنی ہے کہ انہوں نے سعد رضی اللہ عنہ سے بیان کیا اور انہوں نے اس کا انکار نہیں کیا ؟ فرمایا کہ ہاں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5728
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5729
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ زَيْدِ بْنِ الْخَطَّابِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ : أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَرَجَ إِلَى الشَّامِ حَتَّى إِذَا كَانَ بِسَرْغَ لَقِيَهُ أُمَرَاءُ الْأَجْنَادِ ، أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ ، وَأَصْحَابُهُ ، فَأَخْبَرُوهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِأَرْضِ الشَّأْمِ ، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : فَقَالَ عُمَرُ : ادْعُ لِي الْمُهَاجِرِينَ الْأَوَّلِينَ ، فَدَعَاهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ ، وَأَخْبَرَهُمْ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّأْمِ ، فَاخْتَلَفُوا ، فَقَالَ بَعْضُهُمْ : قَدْ خَرَجْتَ لِأَمْرٍ وَلَا نَرَى أَنْ تَرْجِعَ عَنْهُ ، وَقَالَ بَعْضُهُمْ : مَعَكَ بَقِيَّةُ النَّاسِ وَأَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، وَلَا نَرَى أَنْ تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ ، فَقَالَ : ارْتَفِعُوا عَنِّي ، ثُمَّ قَالَ : ادْعُوا لِي الْأَنْصَارَ فَدَعَوْتُهُمْ فَاسْتَشَارَهُمْ ، فَسَلَكُوا سَبِيلَ الْمُهَاجِرِينَ ، وَاخْتَلَفُوا كَاخْتِلَافِهِمْ ، فَقَالَ : ارْتَفِعُوا عَنِّي ، ثُمَّ قَالَ : ادْعُ لِي مَنْ كَانَ هَا هُنَا مِنْ مَشْيَخَةِ قُرَيْشٍ مِنْ مُهَاجِرَةِ الْفَتْحِ ، فَدَعَوْتُهُمْ فَلَمْ يَخْتَلِفْ مِنْهُمْ عَلَيْهِ رَجُلَانِ ، فَقَالُوا : نَرَى أَنْ تَرْجِعَ بِالنَّاسِ وَلَا تُقْدِمَهُمْ عَلَى هَذَا الْوَبَاءِ ، فَنَادَى عُمَرُ فِي النَّاسِ ، إِنِّي مُصَبِّحٌ عَلَى ظَهْرٍ فَأَصْبِحُوا عَلَيْهِ ، قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ بْنُ الْجَرَّاحِ : أَفِرَارًا مِنْ قَدَرِ اللَّهِ ! فَقَالَ عُمَرُ : لَوْ غَيْرُكَ قَالَهَا يَا أَبَا عُبَيْدَةَ : نَعَمْ ، نَفِرُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ إِلَى قَدَرِ اللَّهِ ، أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ لَكَ إِبِلٌ هَبَطَتْ وَادِيًا لَهُ عُدْوَتَانِ إِحْدَاهُمَا خَصِبَةٌ وَالْأُخْرَى جَدْبَةٌ ، أَلَيْسَ إِنْ رَعَيْتَ الْخَصْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ وَإِنْ رَعَيْتَ الْجَدْبَةَ رَعَيْتَهَا بِقَدَرِ اللَّهِ ، قَالَ : فَجَاءَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ وَكَانَ مُتَغَيِّبًا فِي بَعْضِ حَاجَتِهِ ، فَقَالَ : إِنَّ عِنْدِي فِي هَذَا عِلْمًا : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ ، وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ ، قَالَ : فَحَمِدَ اللَّهَ عُمَرُ ، ثُمَّ انْصَرَفَ .
مولانا داود راز
´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عبدالحمید بن عبدالرحمٰن بن زید بن خطاب نے ، انہیں عبداللہ بن عبداللہ بن حارث بن نوفل نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ` عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ شام تشریف لے جا رہے تھے جب آپ مقام سرغ پر پہنچے تو آپ کی ملاقات فوجوں کے امراء ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ اور آپ کے ساتھیوں سے ہوئی ۔ ان لوگوں نے امیرالمؤمنین کو بتایا کہ طاعون کی وبا شام میں پھوٹ پڑی ہے ۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میرے پاس مہاجرین اولین کو بلا لاؤ ۔ آپ انہیں بلا لائے تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان سے مشورہ کیا اور انہیں بتایا کہ شام میں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی ہے ، مہاجرین اولین کی رائیں مختلف ہو گئیں ۔ بعض لوگوں نے کہا کہ صحابہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کی باقی ماندہ جماعت آپ کے ساتھ ہے اور یہ مناسب نہیں ہے کہ آپ انہیں اس وبا میں ڈال دیں ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اچھا اب آپ لوگ تشریف لے جائیں پھر فرمایا کہ انصار کو بلاؤ ۔ میں انصار کو بلا کر لایا آپ نے ان سے بھی مشورہ کیا اور انہوں نے بھی مہاجرین کی طرح اختلاف کیا کوئی کہنے لگا چلو ، کوئی کہنے لگا لوٹ جاؤ ۔ امیرالمؤمنین نے فرمایا کہ اب آپ لوگ بھی تشریف لے جائیں پھر فرمایا کہ یہاں پر جو قریش کے بڑے بوڑھے ہیں جو فتح مکہ کے وقت اسلام قبول کر کے مدینہ آئے تھے انہیں بلا لاؤ ، میں انہیں بلا کر لایا ۔ ان لوگوں میں کوئی اختلاف رائے پیدا نہیں ہوا سب نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ آپ لوگوں کو ساتھ لے کر واپس لوٹ چلیں اور وبائی ملک میں لوگوں کو نہ لے کر جائیں ۔ یہ سنتے ہی عمر رضی اللہ عنہ نے لوگوں میں اعلان کرا دیا کہ میں صبح کو اونٹ پر سوار ہو کر واپس مدینہ منورہ لوٹ جاؤں گا تم لوگ بھی واپس چلو ۔ صبح کو ایسا ہی ہوا ابوعبیدہ ابن جراح رضی اللہ عنہ نے کہا کیا اللہ کی تقدیر سے فرار اختیار کیا جائے گا ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : کاش ! یہ بات کسی اور نے کہی ہوتی ہاں ہم اللہ کی تقدیر سے فرار اختیار کر رہے ہیں لیکن اللہ ہی کی تقدیر کی طرف ۔ کیا تمہارے پاس اونٹ ہوں اور تم انہیں لے کر کسی ایسی وادی میں جاؤ جس کے دو کنارے ہوں ایک سرسبز شاداب اور دوسرا خشک ۔ کیا یہ واقعہ نہیں کہ اگر تم سرسبز کنارے پر چراؤ گے تو وہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہو گا ۔ اور خشک کنارے پر چراؤ گے تو وہ بھی اللہ کی تقدیر سے ہی ہو گا ۔ بیان کیا کہ پھر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ آ گئے وہ اپنی کسی ضرورت کی وجہ سے اس وقت موجود نہیں تھے انہوں نے بتایا کہ میرے پاس مسئلہ سے متعلق ایک علم ہے ۔ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم کسی سر زمین میں ( وبا کے متعلق ) سنو تو وہاں نہ جاؤ اور جب ایسی جگہ وبا آ جائے جہاں تم خود موجود ہو تو وہاں سے مت نکلو ۔ راوی نے بیان کیا کہ اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے اللہ تعالیٰ کی حمد کی اور پھر واپس ہو گئے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5729
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5730
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّ عُمَرَ خَرَجَ إِلَى الشَّأْمِ فَلَمَّا كَانَ بِسَرْغَ بَلَغَهُ أَنَّ الْوَبَاءَ قَدْ وَقَعَ بِالشَّأْمِ فَأَخْبَرَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : إِذَا سَمِعْتُمْ بِهِ بِأَرْضٍ فَلَا تَقْدَمُوا عَلَيْهِ وَإِذَا وَقَعَ بِأَرْضٍ وَأَنْتُمْ بِهَا فَلَا تَخْرُجُوا فِرَارًا مِنْهُ .
مولانا داود راز
´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابن شہاب نے ، انہیں عبداللہ بن عامر نے کہ` عمر رضی اللہ عنہ شام کے لیے روانہ ہوئے جب مقام سرغ میں پہنچے تو آپ کو خبر ملی کہ شام میں طاعون کی وبا پھوٹ پڑی ہے ۔ پھر عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے ان کو خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب تم وبا کے متعلق سنو کہ وہ کسی جگہ ہے تو وہاں نہ جاؤ اور جب کسی ایسی جگہ وبا پھوٹ پڑے جہاں تم موجود ہو تو وہاں سے بھی مت بھاگو ( وبا میں طاعون ، ہیضہ وغیرہ سب داخل ہیں ) ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5730
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5731
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ نُعَيْمٍ الْمُجْمِرِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : " قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَدْخُلُ الْمَدِينَةَ المَسِيحُ ، وَلَا الطَّاعُونُ " .
مولانا داود راز
´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں نعیم مجمر نے اور انہوں نے کہا ہم سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” مدینہ منورہ میں دجال داخل نہیں ہو سکے گا اور نہ طاعون آ سکے گا ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5731
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5732
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا عَاصِمٌ ، حَدَّثَتْنِي حَفْصَةُ بِنْتُ سِيرِينَ ، قَالَتْ ، قَالَ لِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ : يَحْيَى بِمَ مَاتَ ، قُلْتُ : مِنَ الطَّاعُونِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " الطَّاعُونُ شَهَادَةٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ " .
مولانا داود راز
´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا ، کہا ہم سے عاصم نے بیان کیا ، کہا مجھ سے حفصہ بنت سیرین نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے پوچھا کہ` یحییٰ بن سیرین کا کس بیماری میں انتقال ہوا تھا ۔ میں نے کہا کہ طاعون میں ، بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ طاعون ہر مسلمان کے لیے شہادت ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5732
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5733
حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ سُمَيٍّ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " الْمَبْطُونُ شَهِيدٌ وَالْمَطْعُونُ شَهِيدٌ " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابوعاصم نے بیان کیا ، ان سے امام مالک نے ، ان سے سمی نے ، ان سے ابوصالح نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پیٹ کی بیماری میں یعنی ہیضہ سے مرنے والا شہید ہے اور طاعون کی بیماری میں مرنے والا شہید ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5733
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل