کتب حدیث ›
      صحيح البخاري ›      ابواب
       › باب: «عذرة» یعنی حلق کے کوا کے گر جانے کا علاج (جسے عربی میں سقوط اللھاۃ کہتے ہیں)۔    
      
  
  
          صحيح البخاري
                            كتاب الطب          — کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں          
        
                            
            بَابُ الْعُذْرَةِ:            — باب: «عذرة» یعنی حلق کے کوا کے گر جانے کا علاج (جسے عربی میں سقوط اللھاۃ کہتے ہیں)۔          
              حدیث نمبر: 5715
      حَدَّثَنَا  أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا  شُعَيْبٌ ، عَنْ  الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي  عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ : أَنَّ  أُمَّ قَيْسٍ بِنْتَ مِحْصَنٍ الْأَسَدِيَّةَ أَسَدَ خُزَيْمَةَ وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ اللَّاتِي بَايَعْنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ أُخْتُ عُكَاشَةَ أَخْبَرَتْهُ : " أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا قَدْ أَعْلَقَتْ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : عَلَى مَا تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ ، عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا : ذَاتُ الْجَنْبِ " ، يُرِيدُ الْكُسْتَ وَهُوَ الْعُودُ الْهِنْدِيُّ ، وَقَالَ  يُونُسُ ،  وَإِسْحَاقُ بْنُ رَاشِدٍ ، عَنْ  الزُّهْرِيِّ عَلَّقَتْ عَلَيْهِ .
مولانا داود راز
´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، انہیں زہری نے کہا کہ مجھے عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی کہ` ام قیس بنت محصن اسدیہ نے انہیں خبر دی ، ان کا تعلق قبیلہ خزیمہ کی شاخ بن اسد سے تھا وہ ان ابتدائی مہاجرات میں سے تھیں جنہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کی تھی ۔ آپ عکاشہ بن محصن رضی اللہ عنہ کی بہن ہیں ( انہوں نے بیان کیا کہ ) وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ایک بیٹے کو لے کر آئیں ۔ انہوں نے اپنے لڑکے کے «عذرة» کا علاج تالو دبا کر کیا تھا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، آخر تم عورتیں کیوں اپنی اولاد کو یوں تالو دبا کر تکلیف پہنچاتی ہو ۔ تمہیں چاہیئے کہ اس مرض میں عود ہندی کا استعمال کیا کرو کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفاء ہے ۔ ان میں ایک ذات الجنب کی بیماری بھی ہے ۔ ( عود ہندی سے ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد «كست» تھی یہی عود ہندی ہے ۔ اور یونس اور اسحاق بن راشد نے بیان کیا اور ان سے زہری نے اس روایت میں بجائے «اعلقت عليه.» کے «علقت عليه.» نقل کیا ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5715
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
