صحيح البخاري
كتاب الطب — کتاب: دوا اور علاج کے بیان میں
بَابُ اللَّدُودِ: — باب: مریض کے حلق میں دوا ڈالنا۔
حدیث نمبر: 5709
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَعَائِشَةَ أن أبا بكر رضي الله عنه ، قبل النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَيِّتٌ .
مولانا داود راز
´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ` ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش مبارک کو بوسہ دیا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5709
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5710
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَعَائِشَةَ أن أبا بكر رضي الله عنه ، قبل النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَيِّتٌ .
مولانا داود راز
´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ` ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش مبارک کو بوسہ دیا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5710
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5711
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، وَعَائِشَةَ أن أبا بكر رضي الله عنه ، قبل النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مَيِّتٌ .
مولانا داود راز
´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے موسیٰ بن ابی عائشہ نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما اور عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ` ابوبکر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نعش مبارک کو بوسہ دیا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5711
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5712
قَالَ : وَقَالَتْ عَائِشَةُ : " لَدَدْنَاهُ فِي مَرَضِهِ فَجَعَلَ يُشِيرُ إِلَيْنَا أَنْ لَا تَلُدُّونِي ، فَقُلْنَا كَرَاهِيَةُ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ ، فَلَمَّا أَفَاقَ ، قَالَ : أَلَمْ أَنْهَكُمْ أَنْ تَلُدُّونِي ؟ قُلْنَا كَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ ، فَقَالَ : لَا يَبْقَى فِي الْبَيْتِ أَحَدٌ إِلَّا لُدَّ ، وَأَنَا أَنْظُرُ إِلَّا الْعَبَّاسَ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ " .
مولانا داود راز
´( عبیداللہ نے ) بیان کیا کہ` عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض ( وفات ) میں دوا آپ کے منہ میں ڈالی تو آپ نے ہمیں اشارہ کیا کہ دوا منہ میں نہ ڈالو ہم نے خیال کیا کہ مریض کو دوا سے جو نفرت ہوتی ہے اس کی وجہ سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم منع فرما رہے ہیں پھر جب آپ کو ہوش ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیوں میں نے تمہیں منع نہیں کیا تھا کہ دوا میرے منہ میں نہ ڈالو ۔ ہم نے عرض کیا کہ یہ شاید آپ نے مریض کی دوا سے طبعی نفرت کی وجہ سے فرمایا ہو گا ۔ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اب گھر میں جتنے لوگ اس وقت موجود ہیں سب کے منہ میں دوا ڈالی جائے اور میں دیکھتا رہوں گا ، البتہ عباس کو چھوڑ دیا جائے کیونکہ وہ میرے منہ میں ڈالتے وقت موجود نہ تھے ، بعد میں آئے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5712
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5713
ع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ قَالَتْ : " دَخَلْتُ بِابْنٍ لِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ ، فَقَالَ : عَلَى مَا تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ ، عَلَيْكُنَّ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ : مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ ، يُسْعَطُ مِنَ الْعُذْرَةِ ، وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ ، فَسَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ يَقُولُ : بَيَّنَ لَنَا اثْنَيْنِ ، وَلَمْ يُبَيِّنْ لَنَا خَمْسَةً ، قُلْتُ لِسُفْيَانَ : فَإِنَّ مَعْمَرًا يَقُولُ : أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ ؟ ، قَالَ : لَمْ يَحْفَظْ ، إِنَّمَا قَالَ : أَعْلَقْتُ عَنْهُ ، حَفِظْتُهُ مِنْ فِي الزُّهْرِيِّ وَوَصَفَ سُفْيَانُ الْغُلَامَ يُحَنَّكُ بِالْإِصْبَعِ ، وَأَدْخَلَ سُفْيَان فِي حَنَكِهِ إِنَّمَا يَعْنِي رَفْعَ حَنَكِهِ بِإِصْبَعِهِ ، وَلَمْ يَقُلْ أَعْلِقُوا عَنْهُ شَيْئًا .
مولانا داود راز
´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے ، ان سے زہری نے ، کہا مجھ کو عبیداللہ بن عبداللہ بن عتبہ نے خبر دی اور انہیں ام قیس رضی اللہ عنہا نے کہ` میں اپنے ایک لڑکے کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی ۔ میں نے اس کی ناک میں بتی ڈالی تھی ، اس کا حلق دبایا تھا چونکہ اس کو گلے کی بیماری ہو گئی تھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اپنے بچوں کو انگلی سے حلق دبا کر کیوں تکلیف دیتی ہو یہ عود ہندی لو اس میں سات بیماریوں کی شفاء ہے ان میں ایک ذات الجنب ( پسلی کا ورم بھی ہے ) اگر حلق کی بیماری ہو تو اس کو ناک میں ڈالو اگر ذات الجنب ہو تو حلق میں ڈالو ( لدود کرو ) سفیان کہتے ہیں کہ میں نے زہری سے سنا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو بیماریوں کو تو بیان کیا باقی پانچ بیماریوں کو بیان نہیں فرمایا ۔ علی بن عبداللہ مدینی نے کہا میں نے سفیان سے کہا ، معمر تو زہری سے یوں نقل کرتا ہے «أعلقت عنه» انہوں نے کہا کہ معمر نے یاد نہیں رکھا ۔ مجھے یاد ہے زہری نے یوں کہا تھا «أعلقت عليه.» اور سفیان نے اس تحنیک کو بیان کیا جو بچہ کو پیدائش کے وقت کی جاتی ہے سفیان نے انگلی حلق میں ڈال کر اپنے کوے کو انگلی سے اٹھایا تو سفیان نے «أعلاق» کا معنی بچے کے حلق میں انگلی ڈال کر تالو کو اٹھایا انہوں نے یہ نہیں کہا «أعلقوا عنه شيئا.» ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب الطب / حدیث: 5713
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»