صحيح البخاري : «باب: سورۃ الفاتحہ کی فضیلت کا بیان (فضائل آمین)۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: سورۃ الفاتحہ کی فضیلت کا بیان (فضائل آمین)۔
صحيح البخاري
كتاب فضائل القرآن — کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
بَابُ فَضْلِ فَاتِحَةِ الْكِتَابِ: — باب: سورۃ الفاتحہ کی فضیلت کا بیان (فضائل آمین)۔
حدیث نمبر: 5006
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ : حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى ، قَالَ : " كُنْتُ أُصَلِّي فَدَعَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أُجِبْهُ ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي ، قَالَ : أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ : اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ سورة الأنفال آية 24 ، ثُمَّ قَالَ : أَلَا أُعَلِّمُكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ ، فَأَخَذَ بِيَدِي فَلَمَّا أَرَدْنَا أَنْ نَخْرُجَ ، قُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنَّكَ قُلْتَ لَأُعَلِّمَنَّكَ أَعْظَمَ سُورَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ ، قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ " .
مولانا داود راز
´ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے بیان کیا ، کہا مجھ سے حبیب بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے حفص بن عاصم نے اور ان سے ابوسعید بن معلی رضی اللہ عنہ نے کہ` میں نماز میں مشغول تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بلایا اس لیے میں کوئی جواب نہیں دے سکا ، پھر میں نے ( آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر ) عرض کیا : یا رسول اللہ ! میں نماز پڑھ رہا تھا ۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا اللہ تعالیٰ نے تمہیں حکم نہیں فرمایا ہے «استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم‏» کہ ” اللہ کے رسول جب تمہیں پکاریں تو ان کی پکار پر فوراً اللہ کے رسول کے لیے لبیک کہا کرو ۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مسجد سے نکلنے سے پہلے قرآن کی سب سے بڑی سورت میں تمہیں کیوں نہ سکھا دوں ۔ پھر آپ نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور جب ہم مسجد سے باہر نکلنے لگے تو میں نے عرض کیا : یا رسول اللہ ! آپ نے ابھی فرمایا تھا کہ مسجد کے باہر نکلنے سے پہلے آپ مجھے قرآن کی سب سے بڑی سورت بتائیں گے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں وہ سورت «الحمد لله رب العالمين» ہے یہی وہ سات آیات ہیں جو ( ہر نماز میں ) باربار پڑھی جاتی ہیں اور یہی وہ قرآن عظیم ہے جو مجھے دیا گیا ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب فضائل القرآن / حدیث: 5006
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 5007
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ مَعْبَدٍ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، قَالَ : " كُنَّا فِي مَسِيرٍ لَنَا ، فَنَزَلْنَا فَجَاءَتْ جَارِيَةٌ ، فَقَالَتْ : إِنَّ سَيِّدَ الْحَيِّ سَلِيمٌ ، وَإِنَّ نَفَرَنَا غَيْبٌ ، فَهَلْ مِنْكُمْ رَاقٍ ؟ فَقَامَ مَعَهَا رَجُلٌ مَا كُنَّا نَأْبُنُهُ بِرُقْيَةٍ فَرَقَاهُ ، فَبَرَأَ فَأَمَرَ لَهُ بِثَلَاثِينَ شَاةً وَسَقَانَا لَبَنًا ، فَلَمَّا رَجَعَ ، قُلْنَا لَهُ : أَكُنْتَ تُحْسِنُ رُقْيَةً ، أَوْ كُنْتَ تَرْقِي ؟ قَالَ : لَا مَا رَقَيْتُ إِلَّا بِأُمِّ الْكِتَابِ ، قُلْنَا : لَا تُحْدِثُوا شَيْئًا حَتَّى نَأْتِيَ أَوْ نَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا قَدِمْنَا الْمَدِينَةَ ذَكَرْنَاهُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : وَمَا كَانَ يُدْرِيهِ أَنَّهَا رُقْيَةٌ ، اقْسِمُوا وَاضْرِبُوا لِي بِسَهْمٍ " ، وَقَالَ أَبُو مَعْمَرٍ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِيرِينَ ، حَدَّثَنِي مَعْبَدُ بْنُ سِيرِينَ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، بِهَذَا .
مولانا داود راز
´مجھ سے محمد بن مثنیٰ نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہب بن جریر نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، ان سے محمد بن سیرین نے ، ان سے معبد بن سیرین نے اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ہم ایک فوجی سفر میں تھے ( رات میں ) ہم نے ایک قبیلہ کے نزدیک پڑاؤ کیا ۔ پھر ایک لونڈی آئی اور کہا کہ قبیلہ کے سردار کو بچھو نے کاٹ لیا ہے اور ہمارے قبیلے کے مرد موجود نہیں ہیں ، کیا تم میں کوئی بچھو کا جھاڑ پھونک کرنے والا ہے ؟ ایک صحابی ( خود ابوسعید ) اس کے ساتھ کھڑے ہو گئے ، ہم کو معلوم تھا کہ وہ جھاڑ پھونک نہیں جانتے لیکن انہوں نے قبیلہ کے سردار کو جھاڑا تو اسے صحت ہو گئی ۔ اس نے اس کے شکرانے میں تیس بکریاں دینے کا حکم دیا اور ہمیں دودھ پلایا ۔ جب وہ جھاڑ پھونک کر کے واپس آئے تو ہم نے ان سے پوچھا کیا تم واقعی کوئی منتر جانتے ہو ؟ انہوں نے کہا کہ نہیں میں نے تو صرف سورۃ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کر دیا تھا ۔ ہم نے کہا کہ اچھا جب تک ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق نہ پوچھ لیں ان بکریوں کے بارے میں اپنی طرف سے کچھ نہ کہو ۔ چنانچہ ہم نے مدینہ پہنچ کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ذکر کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ انہوں نے کیسے جانا کہ سورۃ فاتحہ منتر بھی ہے ۔ ( جاؤ یہ مال حلال ہے ) اسے تقسیم کر لو اور اس میں میرا بھی حصہ لگانا ۔ اور معمر نے بیان کیا ہم سے عبدالوارث بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہشام بن حسان نے بیان کیا ، کہا ہم سے محمد بن سیرین نے بیان کیا ، کہا ہم سے معبد بن سیرین نے بیان کیا اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے یہی واقعہ بیان کیا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب فضائل القرآن / حدیث: 5007
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل