صحيح البخاري
                            كتاب فضائل القرآن          — کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان          
        
                            
            بَابُ نَزَلَ الْقُرْآنُ بِلِسَانِ قُرَيْشٍ وَالْعَرَبِ:            — باب: قرآن مجید قریش اور عرب کے محاورہ میں نازل ہوا۔          
              حدیث نمبر: Q4984
      وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى : قُرْءَانًا عَرَبِيًّا سورة يوسف آية 2 بِلِسَانٍ عَرَبِيٍّ مُبِينٍ سورة الشعراء آية 195 .
مولانا داود راز
 ( اللہ تعالیٰ نے خود فرمایا ہے ) «قرآنا عربيا» یعنی قرآن واضح عربی زبان میں نازل ہوا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب فضائل القرآن / حدیث: Q4984
حدیث نمبر: 4984
      حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، وَأَخْبَرَنِي أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ ، قَالَ : فَأَمَرَ عُثْمَانُ زَيْدَ بْنَ ثَابِتٍ وسَعِيدَ بْنَ الْعَاصِ وعَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ وعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنْ يَنْسَخُوهَا فِي الْمَصَاحِفِ ، وَقَالَ لَهُمْ : " إِذَا اخْتَلَفْتُمْ أَنْتُمْ وزَيْدُ بْنُ ثَابِتٍ فِي عَرَبِيَّةٍ مِنْ عَرَبِيَّةِ الْقُرْآنِ ، فَاكْتُبُوهَا بِلِسَانِ قُرَيْشٍ ، فَإِنَّ الْقُرْآنَ أُنْزِلَ بِلِسَانِهِمْ فَفَعَلُوا " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعیب نے بیان کیا ، ان سے زہری نے اور انہیں انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے خبر دی ، انہوں نے بیان کیا کہ` عثمان رضی اللہ عنہ نے زید بن ثابت ، سعید بن عاص ، عبداللہ بن زبیر ، عبدالرحمٰن بن حارث بن ہشام رضی اللہ عنہم کو حکم دیا کہ قرآن مجید کو کتابی شکل میں لکھیں اور فرمایا کہ اگر قرآن کے کسی محاورے میں تمہارا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے اختلاف ہو تو اس لفظ کو قریش کے محاورہ کے مطابق لکھو ، کیونکہ قرآن ان ہی کے محاورے پر نازل ہوا ہے چنانچہ انہوں نے ایسا ہی کیا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب فضائل القرآن / حدیث: 4984
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 4985
      حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا عَطَاءٌ ، وَقَالَ مُسَدَّدٌ : حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي صَفْوَانُ بْنُ يَعْلَى بْنِ أُمَيَّةَ ، أَنَّ يَعْلَى ، كَانَ يَقُولُ : لَيْتَنِي أَرَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ يُنْزَلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ ، فَلَمَّا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ وعَلَيْهِ ثَوْبٌ قَدْ أَظَلَّ عَلَيْهِ وَمَعَهُ نَاسٌ مِنْ أَصْحَابِهِ ، إِذْ جَاءَهُ رَجُلٌ مُتَضَمِّخٌ بِطِيبٍ ، فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، كَيْفَ تَرَى فِي رَجُلٍ أَحْرَمَ فِي جُبَّةٍ بَعْدَ مَا تَضَمَّخَ بِطِيبٍ ؟ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاعَةً ، فَجَاءَهُ الْوَحْيُ ، فَأَشَارَ عُمَرُ إِلَى يَعْلَى أَنْ تَعَالَ ، فَجَاءَ يَعْلَى ، فَأَدْخَلَ رَأْسَهُ ، فَإِذَا هُوَ مُحْمَرُّ الْوَجْهِ يَغِطُّ كَذَلِكَ سَاعَةً ، ثُمَّ سُرِّيَ عَنْهُ ، فَقَالَ : أَيْنَ الَّذِي يَسْأَلُنِي عَنِ الْعُمْرَةِ آنِفًا ؟ فَالْتُمِسَ الرَّجُلُ ، فَجِيءَ بِهِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ : " أَمَّا الطِّيبُ الَّذِي بِكَ فَاغْسِلْهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ، وَأَمَّا الْجُبَّةُ فَانْزِعْهَا ، ثُمَّ اصْنَعْ فِي عُمْرَتِكَ كَمَا تَصْنَعُ فِي حَجِّكَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابونعیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام بن یحییٰ نے بیان کیا ، ہم سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا ۔ ( دوسری سند ) اور ( میرے والد ) مسدد بن زید نے بیان کیا کہ ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے بیان کیا ، کہا مجھ کو عطاء بن ابی رباح نے خبر دی ، کہا کہ مجھے صفوان بن یعلیٰ بن امیہ نے خبر دی کہ ( میرے والد ) یعلیٰ کہا کرتے تھے کہ` کاش میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت دیکھتا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی نازل ہوتی ہو ۔ چنانچہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مقام جعرانہ میں ٹھہرے ہوئے تھے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوپر کپڑے سے سایہ کر دیا گیا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے چند صحابہ موجود تھے کہ ایک شخص کے بارے میں کیا فتویٰ ہے ۔ جس نے خوشبو میں بسا ہوا ایک جبہ پہن کر احرام باندھا ہو ۔ تھوڑی دیر کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا اور پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر وحی آنا شروع ہو گئی ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے یعلیٰ کو اشارہ سے بلایا ۔ یعلیٰ آئے اور اپنا سر ( اس کپڑے کے جس سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے سایہ کیا گیا تھا ) اندر کر لیا ، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اس وقت سرخ ہو رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیزی سے سانس لے رہے تھے ، تھوڑی دیر تک یہی کیفیت رہی ۔ پھر یہ کیفیت دور ہو گئی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ جس نے ابھی مجھ سے عمرہ کے متعلق فتویٰ پوچھا تھا وہ کہاں ہے ؟ اس شخص کو تلاش کر کے آپ کے پاس لایا گیا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ جو خوشبو تمہارے بدن یا کپڑے پر لگی ہوئی ہے اس کو تین مرتبہ دھو لو اور جبہ کو اتار دو پھر عمرہ میں بھی اسی طرح کرو جس طرح حج میں کرتے ہو ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب فضائل القرآن / حدیث: 4985
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
