صحيح البخاري : «باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الحجرات میں) ارشاد ”اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد آدم اور ایک ہی عورت حواء سے پیدا کیا ہے اور تم کو مختلف قومیں اور خاندان بنا دیا ہے تاکہ تم بطور رشتہ داری ایک دوسرے کو پہچان سکو، بیشک تم سب میں سے اللہ کے نزدیک معزز تر وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہو“۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الحجرات میں) ارشاد ”اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد آدم اور ایک ہی عورت حواء سے پیدا کیا ہے اور تم کو مختلف قومیں اور خاندان بنا دیا ہے تاکہ تم بطور رشتہ داری ایک دوسرے کو پہچان سکو، بیشک تم سب میں سے اللہ کے نزدیک معزز تر وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہو“۔
صحيح البخاري
كتاب المناقب — کتاب: فضیلتوں کے بیان میں
بَابُ قَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: {يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّا خَلَقْنَاكُمْ مِنْ ذَكَرٍ وَأُنْثَى وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا إِنَّ أَكْرَمَكُمْ عِنْدَ اللَّهِ أَتْقَاكُمْ} : — باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الحجرات میں) ارشاد ”اے لوگو! ہم نے تم سب کو ایک ہی مرد آدم اور ایک ہی عورت حواء سے پیدا کیا ہے اور تم کو مختلف قومیں اور خاندان بنا دیا ہے تاکہ تم بطور رشتہ داری ایک دوسرے کو پہچان سکو، بیشک تم سب میں سے اللہ کے نزدیک معزز تر وہ ہے جو زیادہ پرہیزگار ہو“۔
حدیث نمبر: Q3489
وَقَوْلُهُ: {وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيبًا}. وَمَا يُنْهَى عَنْ دَعْوَى الْجَاهِلِيَّةِ الشُّعُوبُ النَّسَبُ الْبَعِيدُ وَالْقَبَائِلُ دُونَ ذَلِكَ .
مولانا داود راز
‏‏‏‏ اور اللہ تعالیٰ کا سورۃ نساء میں ارشاد «واتقوا الله الذي تساءلون به والأرحام إن الله كان عليكم رقيبا‏» ” اور اللہ سے ڈرو جس کا نام لے کر تم ایک دوسرے سے مانگتے ہو اور ناتا توڑنے سے ڈرو ۔ بیشک اللہ تمہارے اوپر نگران ہے ، اور جاہلیت کی طرح باپ دادوں پر فخر کرنا منع ہے ، اس کا بیان «شعوب» ، «شعب» کی جمع ہے جس سے اوپر کا خاندان مراد ہے اور «قبائل» اس سے اتر کر نیچے کا یعنی اس کی شاخ مراد ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب المناقب / حدیث: Q3489
حدیث نمبر: 3489
حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ يَزِيدَ الْكَاهِلِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا " وَجَعَلْنَاكُمْ شُعُوبًا وَقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوا سورة الحجرات آية 13 ، قَالَ : الشُّعُوبُ : الْقَبَائِلُ الْعِظَامُ ، وَالْقَبَائِلُ : الْبُطُونُ " .
مولانا داود راز
´ہم سے خالد بن یزید الکاہلی نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابوبکر بن عیاش نے بیان کیا ، ان سے ابوحصین ( عثمان بن عاصم ) نے ، ان سے سعید بن جبیر نے` اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے آیت «وجعلناكم شعوبا وقبائل‏» کے متعلق فرمایا کہ «شعوب» بڑے قبیلوں کے معنی میں ہے اور «قبائل» سے کسی بڑے قبیلے کی شاخیں مراد ہیں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب المناقب / حدیث: 3489
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3490
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، قَالَ : حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : قِيلَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ، " مَنْ أَكْرَمُ النَّاسِ ، قَالَ : أَتْقَاهُمْ ، قَالُوا : لَيْسَ عَنْ هَذَا نَسْأَلُكَ ، قَالَ : فَيُوسُفُ نَبِيُّ اللَّهِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے محمد بن بشار نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے عبیداللہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن ابی سعید نے بیان کیا ، ان سے ان کے باپ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` ایک مرتبہ پوچھا گیا : یا رسول اللہ ! سب سے زیادہ شریف کون ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جو سب سے زیادہ پرہیزگار ہو ۔ “ صحابہ نے عرض کیا کہ ہمارا سوال اس کے بارے میں نہیں ہے ، اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” پھر ( نسب کی رو سے ) اللہ کے نبی یوسف علیہ السلام سب سے زیادہ شریف تھے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب المناقب / حدیث: 3490
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3491
حَدَّثَنَا قَيْسُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا كُلَيْبُ بْنُ وَائِلٍ ، قَالَ : حَدَّثَتْنِي رَبِيبَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبُ أَبْنَة أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ : قُلْتُ لَهَا : " أَرَأَيْتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَانَ مِنْ مُضَرَ ؟ ، قَالَتْ : فَمِمَّنْ كَانَ إِلَّا مِنْ مُضَرَ مِنْ بَنِي النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے قیس بن حفص نے بیان کیا ، کہا ہم سے عبدالواحد بن زیاد نے بیان کیا ، ان سے کلیب بن وائل نے بیان کیا ، کہا کہ` مجھ سے زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیر پرورش رہ چکی تھیں ، کلیب نے بیان کیا کہ ہمیں نے زینب سے پوچھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق قبیلہ مضر سے تھا ؟ انہوں نے کہا پھر کس قبیلہ سے تھا ؟ یقیناً نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم قبیلہ مضر کی شاخ بنی نضر بن کنانہ کی اولاد میں سے تھے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب المناقب / حدیث: 3491
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3492
حَدَّثَنَا مُوسَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ، حَدَّثَنَا كُلَيْبٌ ، حَدَّثَتْنِي رَبِيبَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَظُنُّهَا زَيْنَبَ ، قَالَتْ : نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " عَنِ الدُّبَّاءِ وَالْحَنْتَمِ وَالمُقيَّرِ وَالْمُزَفَّتِ ، وَقُلْتُ لَهَا : أَخْبِرِينِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّنْ كَانَ مِنْ مُضَرَ كَانَ ، قَالَتْ : فَمِمَّنْ كَانَ إِلَّا مِنْ مُضَرَ كَانَ مِنْ وَلَدِ النَّضْرِ بْنِ كِنَانَةَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، ان سے عبدالواحد نے ، کہا ہم سے کلیب نے بیان کیا ، اور ان سے ربیبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ، میرا خیال ہے کہ ان سے مراد زینب بنت ابی سلمہ رضی اللہ عنہا ہیں ، انہوں نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دباء ، حنتم ، نقیر اور مزفت کے استعمال سے منع فرمایا تھا اور میں نے ان سے پوچھا تھا کہ آپ مجھے بتائیے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق کس قبیلہ سے تھا ؟ کیا واقعی آپ کا تعلق قبیلہ مضر سے تھا ؟ انہوں نے کہا پھر اور کس سے ہو سکتا ہے یقیناً آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا تعلق اسی قبیلہ سے تھا ۔ آپ نضر بنی بن کنانہ کی اولاد میں سے تھے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب المناقب / حدیث: 3492
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3493
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ عُمَارَةَ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " تَجِدُونَ النَّاسَ مَعَادِنَ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ ، إِذَا فَقِهُوا وَتَجِدُونَ خَيْرَ النَّاسِ فِي هَذَا الشَّأْنِ أَشَدَّهُمْ لَهُ كَرَاهِيَةً " .
مولانا داود راز
´ہم سے اسحٰق بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم کو جریر نے خبر دی ، انہیں عمارہ نے ، انہیں ابوزرعہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” تم انسانوں کو کان کی طرح پاؤ گے ( بھلائی اور برائی میں ) جو لوگ جاہلیت کے زمانے میں بہتر اور اچھی صفات کے مالک تھے وہ اسلام لانے کے بعد بھی بہتر اور اچھی صفات والے ہیں بشرطیکہ وہ دین کا علم بھی حاصل کریں اور حکومت اور سرداری کے لائق اس کو پاؤ گے جو حکومت اور سرداری کو بہت ناپسند کرتا ہو ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب المناقب / حدیث: 3493
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3494
«وَتَجِدُونَ شَرَّ النَّاسِ ذَا الْوَجْهَيْنِ، الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ، وَيَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ».
مولانا داود راز
‏‏‏‏ اور آدمیوں میں سب سے برا اس کو پاؤ گے جو دورخہ ( دوغلا ) ہو ۔ ان لوگوں میں ایک منہ لے کر آئے ، دوسروں میں دوسرا منہ ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب المناقب / حدیث: 3494
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3495
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " النَّاسُ تَبَعٌ لِقُرَيْشٍ فِي هَذَا الشَّأْنِ مُسْلِمُهُمْ تَبَعٌ لِمُسْلِمِهِمْ وَكَافِرُهُمْ تَبَعٌ لِكَافِرِهِمْ .
مولانا داود راز
´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، کہا ہم سے مغیرہ بن عبدالرحمٰن نے بیان کیا ، ان سے ابوالزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اس ( خلافت کے ) معاملے میں لوگ قریش کے تابع ہیں ، عام مسلمان قریشی مسلمانوں کے تابع ہیں جس طرح ان کے عام کفار قریشی کفار کے تابع رہتے چلے آئے ہیں ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب المناقب / حدیث: 3495
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3496
وَالنَّاسُ مَعَادِنُ خِيَارُهُمْ فِي الْجَاهِلِيَّةِ خِيَارُهُمْ فِي الْإِسْلَامِ إِذَا فَقِهُوا تَجِدُونَ مِنْ خَيْرِ النَّاسِ أَشَدَّ النَّاسِ كَرَاهِيَةً لِهَذَا الشَّأْنِ حَتَّى يَقَعَ فِيهِ " .
مولانا داود راز
‏‏‏‏ اور انسانوں کی مثال کان کی طرح ہے ، جو لوگ جاہلیت کے دور میں شریف تھے وہ اسلام لانے کے بعد بھی شریف ہیں جب کہ انہوں نے دین کی سمجھ بھی حاصل کی ہو تم دیکھو گے کہ بہترین اور لائق وہی ثابت ہوں گے جو خلافت و امارت کے عہدے کو بہت زیادہ ناپسند کرتے رہے ہوں ، یہاں تک کہ وہ اس میں گرفتار ہو جائیں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب المناقب / حدیث: 3496
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3497
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ طَاوُسٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، إِلا الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى سورة الشورى آية 23 ، قَالَ : فَقَالَ سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ : قُرْبَى مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَقَالَ " إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ بَطْنٌ مِنْ قُرَيْشٍ إِلَّا وَلَهُ فِيهِ قَرَابَةٌ فَنَزَلَتْ عَلَيْهِ إِلَّا أَنْ تَصِلُوا قَرَابَةً بَيْنِي وَبَيْنَكُمْ " .
مولانا داود راز
´ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا ، ان سے شعبہ نے ، ان سے عبدالملک نے بیان کیا ، ان سے طاؤس نے کہ` ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا «إلا المودة في القربى‏» کے متعلق ( طاؤس نے ) بیان کیا کہ قریش کی کوئی شاخ ایسی نہیں تھی جس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرابت نہ رہی ہو اور اسی وجہ سے یہ آیت نازل ہوئی تھی کہ میرا مطالبہ صرف یہ ہے کہ تم لوگ میری اور اپنی قرابت داری کا لحاظ کرو ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب المناقب / حدیث: 3497
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3498
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ قَيْسٍ ، عَنْ أَبِي مَسْعُودٍ يَبْلُغُ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " مِنْ هَا هُنَا جَاءَتِ الْفِتَنُ نَحْوَ الْمَشْرِقِ وَالْجَفَاءُ وَغِلَظُ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ عِنْدَ أُصُولِ أَذْنَابِ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ فِي رَبِيعَةَ وَمُضَرَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے علی بن عبداللہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے ، ان سے قیس نے اور ان سے ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ، اور انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا کہ` آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” اسی طرف سے فتنے اٹھیں گے یعنی مشرق سے اور بے وفائی اور سخت دلی ان لوگوں میں ہے جو اونٹوں اور گایوں کی دم کے پاس چلاتے رہتے ہیں یعنی ربیعہ اور مضر کے لوگوں میں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب المناقب / حدیث: 3498
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3499
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، يَقُولُ : " الْفَخْرُ وَالْخُيَلَاءُ فِي الْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ وَالْإِيمَانُ يَمَانٍ وَالْحِكْمَةُ يَمَانِيَةٌ ، سُمِّيَتْ الْيَمَنَ لِأَنَّهَا عَنْ يَمِينِ الْكَعْبَةِ وَالشَّأْمَ لِأَنَّهَا عَنْ يَسَارِ الْكَعْبَةِ وَالْمَشْأَمَةُ الْمَيْسَرَةُ ، وَالْيَدُ الْيُسْرَى الشُّؤْمَى ، وَالْجَانِبُ الْأَيْسَرُ الْأَشْأَمُ " .
مولانا داود راز
´ہم سے ابوالیمان نے بیان کیا ، کہا ہم کو شعیب نے خبر دی ، ان سے زہری نے بیان کیا ، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے خبر دی اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ فخر اور تکبر ان چیخنے اور شور مچانے والے اونٹ والوں میں ہے اور بکری چرانے والوں میں نرم دلی اور ملائمت ہوتی ہے اور ایمان تو یمن میں ہے حکمت ( حدیث ) بھی یمنی ہے ، ابوعبداللہ یعنی ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ یمن کا نام یمن اس لیے ہوا کہ یہ کعبہ کے دائیں جانب ہے اور شام کو شام اس لیے کہتے ہیں کہ یہ کعبہ کے بائیں جانب ہے ۔ «المشأمة» بائیں جانب کو کہتے ہیں ۔ بائیں ہاتھ کو «الشؤمى» کہتے ہیں اور بائیں جانب کو «الأشأم‏.» کہتے ہیں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب المناقب / حدیث: 3499
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل