صحيح البخاري : «باب: مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو چرانے کے لیے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پھرتا رہے۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو چرانے کے لیے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پھرتا رہے۔
صحيح البخاري
كتاب بدء الخلق — کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
بَابُ خَيْرُ مَالِ الْمُسْلِمِ غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ: — باب: مسلمان کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو چرانے کے لیے پہاڑوں کی چوٹیوں پر پھرتا رہے۔
حدیث نمبر: 3300
حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي مَالِكٌ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " يُوشِكَ أَنْ يَكُونَ خَيْرَ مَالِ الرَّجُلِ غَنَمٌ يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الْجِبَالِ ، وَمَوَاقِعَ الْقَطْرِ يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الْفِتَنِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا ، انہوں نے کہا کہ مجھ سے امام مالک نے بیان کیا ، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ نے ، ان سے ان کے والد نے ، اور ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” ایک زمانہ آئے گا جب مسلمان کا سب سے عمدہ مال اس کی وہ بکریاں ہوں گی جنہیں وہ پہاڑ کی چوٹیوں اور بارش کی وادیوں میں لے کر چلا جائے گا تاکہ اس طرح اپنے دین و ایمان کو فتنوں سے بچا لے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3300
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3301
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " رَأْسُ الْكُفْرِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ وَالْفَخْرُ وَالْخُيَلَاءُ فِي أَهْلِ الْخَيْلِ ، وَالْإِبِلِ وَالْفَدَّادِينَ أَهْلِ الْوَبَرِ ، وَالسَّكِينَةُ فِي أَهْلِ الْغَنَمِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے عبداللہ بن یوسف نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو امام مالک نے خبر دی ، انہیں ابوالزناد نے خبر دی ، انہیں اعرج نے خبر دی ، اور انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” کفر کی چوٹی مشرق میں ہے اور فخر اور تکبر کرنا گھوڑے والوں ، اونٹ والوں اور زمینداروں میں ہوتا ہے جو ( عموماً ) گاؤں کے رہنے والے ہوتے ہیں اور بکری والوں میں دل جمعی ہوتی ہے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3301
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3302
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، قَالَ : حَدَّثَنِي قَيْسٌ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَمْرٍو أَبِي مَسْعُودٍ ، قَالَ : أَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْيَمَنِ ، فَقَالَ : " الْإِيمَانُ يَمَانٍ هَا هُنَا أَلَا إِنَّ الْقَسْوَةَ وَغِلَظَ الْقُلُوبِ فِي الْفَدَّادِينَ عِنْدَ أُصُولِ أَذْنَابِ الْإِبِلِ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ فِي رَبِيعَةَ وَمُضَرَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، ان سے اسماعیل نے بیان کیا کہ مجھ سے قیس نے بیان کیا اور ان سے عقبہ بن عمرو ابومسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن کی طرف اپنے ہاتھ سے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ایمان تو ادھر ہے یمن میں ! ہاں ، اور قساوت اور سخت دلی ان لوگوں میں ہے جو اونٹوں کی دمیں پکڑے چلاتے رہتے ہیں ۔ جہاں سے شیطان کی چوٹیاں نمودار ہوں گی ، یعنی ربیعہ اور مضر کی قوموں میں ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3302
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3303
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ رَبِيعَةَ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " إِذَا سَمِعْتُمْ صِيَاحَ الدِّيَكَةِ فَاسْأَلُوا اللَّهَ مِنْ فَضْلِهِ فَإِنَّهَا رَأَتْ مَلَكًا ، وَإِذَا سَمِعْتُمْ نَهِيقَ الْحِمَارِ فَتَعَوَّذُوا بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ ، فَإِنَّهُ رَأَى شَيْطَانًا " .
مولانا داود راز
´ہم سے قتیبہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا ، ان سے جعفر بن ربیعہ نے ، ان سے اعرج نے بیان کیا اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جب مرغ کی بانگ سنو تو اللہ سے اس کے فضل کا سوال کیا کرو ، کیونکہ اس نے فرشتے کو دیکھا ہے اور جب گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ اس نے شیطان کو دیکھا ہے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3303
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3304
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا رَوْحٌ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " إِذَا كَانَ جُنْحُ اللَّيْلِ أَوْ أَمْسَيْتُمْ فَكُفُّوا صِبْيَانَكُمْ فَإِنَّ الشَّيَاطِينَ تَنْتَشِرُ حِينَئِذٍ فَإِذَا ذَهَبَتْ سَاعَةٌ مِنَ اللَّيْلِ فَحَلُّوهُمْ وَأَغْلِقُوا الْأَبْوَابَ ، وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَفْتَحُ بَابًا مُغْلَقًا " ، قَالَ : وَأَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ نَحْوَ مَا أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ وَلَمْ يَذْكُرْ وَاذْكُرُوا اسْمَ اللَّهِ .
مولانا داود راز
´ہم سے اسحاق بن راہویہ نے بیان کیا ، کہا ہم کو روح بن عبادہ نے خبر دی ، کہا ہم کو ابن جریج نے خبر دی ، کہا کہ مجھے عطا بن ابی رباح نے خبر دی اور انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے سنا کہ` رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جب رات کا اندھیرا شروع ہو یا ( آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا کہ ) جب شام ہو جائے تو اپنے بچوں کو اپنے پاس روک لیا کرو ، کیونکہ شیاطین اسی وقت پھیلتے ہیں ۔ البتہ جب ایک گھڑی رات گزر جائے تو انہیں چھوڑ دو ، اور اللہ کا نام لے کر دروازے بند کر لو ، کیونکہ شیطان کسی بند دروازے کو نہیں کھول سکتا ، ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی کہ انہوں نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے بالکل اسی طرح حدیث سنی تھی جس طرح مجھے عطاء نے خبر دی تھی ، البتہ انہوں نے اس کا ذکر نہیں کیا کہ ” اللہ کا نام لو ۔ “
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3304
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3305
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " فُقِدَتْ أُمَّةٌ مِنْ بَنِي إِسْرَائِيلَ لَا يُدْرَى مَا فَعَلَتْ وَإِنِّي لَا أُرَاهَا إِلَّا الْفَارَ إِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الْإِبِلِ لَمْ تَشْرَبْ ، وَإِذَا وُضِعَ لَهَا أَلْبَانُ الشَّاءِ شَرِبَتْ فَحَدَّثْتُ كَعْبًا ، فَقَالَ : أَنْتَ سَمِعْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُهُ ؟ ، قُلْتُ : نَعَمْ ، قَالَ : لِي مِرَارًا ، فَقُلْتُ : أَفَأَقْرَأُ التَّوْرَاةَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے وہیب نے ، ان سے خالد نے ان سے محمد بن سیرین نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” بنی اسرائیل میں کچھ لوگ غائب ہو گئے ۔ ( ان کی صورتیں مسخ ہو گئیں ) میرا تو یہ خیال ہے کہ انہیں چوہے کی صورت میں مسخ کر دیا گیا ۔ کیونکہ چوہوں کے سامنے جب اونٹ کا دودھ رکھا جاتا ہے تو وہ اسے نہیں پیتے ( کیونکہ بنی اسرائیل کے دین میں اونٹ کا گوشت حرام تھا ) اور اگر بکری کا دودھ رکھا جائے تو پی جاتے ہیں ۔ پھر میں نے یہ حدیث کعب احبار سے بیان کی تو انہوں نے ( حیرت سے ) پوچھا ، کیا واقعی آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم یہ حدیث سنی ہے ؟ کئی مرتبہ انہوں نے یہ سوال کیا ۔ اس پر میں نے کہا ( کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی تو پھر کس سے ) کیا میں توراۃ پڑھا کرتا ہوں ؟ ( کہ اس سے نقل کر کے بیان کرتا ہوں ) ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3305
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3306
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عُفَيْرٍ ، عَنْ ابْنِ وَهْب ، قَالَ : حَدَّثَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ يُحَدِّثُ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " لِلْوَزَغِ الْفُوَيْسِقُ وَلَمْ أَسْمَعْهُ أَمَرَ بِقَتْلِهِ وَزَعَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِقَتْلِهِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے سعید بن عفیر نے بیان کیا ، ان سے ابن وہب نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یونس نے بیان کیا ، ان سے ابن شہاب نے ، ان سے عروہ نے ، انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرگٹ ( چھپکلی ) کے متعلق فرمایا کہ وہ موذی جانور ہے لیکن میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے مار ڈالنے کا حکم نہیں سنا تھا اور سعد بن ابی وقاص بتاتے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے مار ڈالنے کا حکم فرمایا ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3306
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3307
حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ الْفَضْلِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ عُيَيْنَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جُبَيْرِ بْنِ شَيْبَةَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ , أَنَّ أُمَّ شَرِيكٍ أَخْبَرَتْهُ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَمَرَهَا بِقَتْلِ الْأَوْزَاغِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے صدقہ نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم کو ابن عیینہ نے خبر دی ، انہوں نے کہا ہم سے عبدالحمید بن جبیر بن شیبہ نے بیان کیا ، ان سے سعید بن مسیب نے بیان کیا اور انہیں ام شریک رضی اللہ عنہا نے خبر دی کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گرگٹ کو مار ڈالنے کا حکم فرمایا ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3307
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3308
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ هِشَامٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " اقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ فَإِنَّهُ يَلْتَمِسُ الْبَصَرَ وَيُصِيبُ الْحَبَلَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے عبید بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابواسامہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” جس سانپ کے سر پر دو نقطے ہوتے ہیں ، انہیں مار ڈالا کرو ، کیونکہ وہ اندھا بنا دیتے ہیں اور حمل کو بھی نقصان پہنچاتے ہیں ۔ “ ابواسامہ کے ساتھ اس کو حماد بن سلمہ نے بھی روایت کیا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3308
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3309
حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنْ هِشَامٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " بِقَتْلِ الْأَبْتَرِ ، وَقَالَ : إِنَّهُ يُصِيبُ الْبَصَرَ وَيُذْهِبُ الْحَبَلَ " .
مولانا داود راز
´ہم سے مسدد نے بیان کیا ، کہا ہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے بیان کیا ، ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دم بریدہ سانپ کو مار ڈالنے کا حکم دیا اور فرمایا کہ یہ آنکھوں کو نقصان پہنچاتا ہے اور حمل کو ساقط کر دیتا ہے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3309
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3310
حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ الْقُشَيْرِيِّ ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ كَانَ يَقْتُلُ الْحَيَّاتِ ثُمَّ نَهَى ، قَالَ : إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَدَمَ حَائِطًا لَهُ فَوَجَدَ فِيهِ سِلْخَ حَيَّةٍ ، فَقَالَ : انْظُرُوا أَيْنَ هُوَ فَنَظَرُوا ، فَقَالَ : اقْتُلُوهُ فَكُنْتُ أَقْتُلُهَا لِذَلِكَ .
مولانا داود راز
´ہم سے عمرو بن علی فلاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن ابی عدی نے بیان کیا ، ان سے ابویونس قشیری ( حاتم بن ابی صغیرہ ) نے ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے کہ` ابن عمر رضی اللہ عنہما سانپوں کو پہلے مار ڈالا کرتے تھے لیکن بعد میں انہیں مارنے سے خود ہی منع کرنے لگے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ایک دیوار گروائی تو اس میں سے ایک سانپ کی کینچلی نکلی ، آپ نے فرمایا کہ دیکھو ، وہ سانپ کہاں ہے ۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے تلاش کیا ( اور وہ مل گیا تو ) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اسے مار ڈالو ، میں بھی اسی وجہ سے سانپوں کو مار ڈالا کرتا تھا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3310
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3311
فَلَقِيتُ أَبَا لُبَابَةَفَأَخْبَرَنِي أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " لَا تَقْتُلُوا الْجِنَّانَ إِلَّا كُلَّ أَبْتَرَ ذِي طُفْيَتَيْنِ فَإِنَّهُ يُسْقِطُ الْوَلَدَ وَيُذْهِبُ الْبَصَرَ فَاقْتُلُوهُ " .
مولانا داود راز
´پھر میری ملاقات ایک دن ابولبابہ رضی اللہ عنہ سے ہوئی ، تو انہوں نے مجھے خبر دی کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” پتلے یا سفید سانپوں کو نہ مارا کرو ۔ البتہ دم کٹے ہوئے سانپ کو جس پر دو سفید دھاریاں ہوتی ہیں اس کو مار ڈالو ، کیونکہ یہ اتنا زہریلا ہے کہ حاملہ کے حمل کو گرا دیتا ہے اور آدمی کو اندھا بنا دیتا ہے ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3311
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3312
حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ كَانَ يَقْتُلُ الْحَيَّاتِ .
مولانا داود راز
´ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے جریر بن حازم نے بیان کیا اور ان سے نافع نے کہ` ابن عمر رضی اللہ عنہما سانپوں کو مار ڈالا کرتے تھے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3312
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3313
فَحَدَّثَهُ أَبُو لُبَابَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " نَهَى عَنْ قَتْلِ جِنَّانِ الْبُيُوتِ فَأَمْسَكَ عَنْهَا " .
مولانا داود راز
´پھر ان سے ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں کے پتلے یا سفید سانپوں کو مارنے سے منع فرمایا ہے تو انہوں نے مارنا چھوڑ دیا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3313
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل