صحيح البخاري
كتاب بدء الخلق — کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
بَابُ ذِكْرِ الْجِنِّ وَثَوَابِهِمْ وَعِقَابِهِمْ: — باب: جنوں کا بیان اور ان کو ثواب اور عذاب کا ہونا۔
حدیث نمبر: Q3296
لِقَوْلِهِ يَا مَعْشَرَ الْجِنِّ وَالإِنْسِ أَلَمْ يَأْتِكُمْ رُسُلٌ مِنْكُمْ يَقُصُّونَ عَلَيْكُمْ آيَاتِي إِلَى قَوْلِهِ عَمَّا يَعْمَلُونَ سورة الأنعام آية 130 ، بَخْسًا سورة الجن آية 13 نَقْصًا ، قَالَ مُجَاهِدٌ وَجَعَلُوا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِ نَسَبًا سورة الصافات آية 158 قَالَ كُفَّارُ قُرَيْشٍ الْمَلَائِكَةُ بَنَاتُ اللَّهِ وَأُمَّهَاتُهُنَّ بَنَاتُ سَرَوَاتِ الْجِنِّ قَالَ اللَّهُ وَلَقَدْ عَلِمَتِ الْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ سورة الصافات آية 158 سَتُحْضَرُ لِلْحِسَابِ جُنْدٌ مُحْضَرُونَ سورة يس آية 75 عِنْدَ الْحِسَابِ .
مولانا داود راز
کیوں کہ اللہ نے ( سورۃ الانعام میں ) فرمایا «يا معشر الجن والإنس ألم يأتكم رسل منكم يقصون عليكم آياتي» ” اے جنوں اور آدمیو ! کیا تمہارے پاس تمہارے ہی میں سے رسول نہیں آئے ؟ جو میری آیتیں تم کو سناتے رہے ۔“ آخر تک ۔ ( قرآن مجید میں سورۃ الجن میں ) «بخسا» بمعنی نقصان کے ہے ۔ مجاہد نے کہا سورۃ الصافات میں جو یہ ہے کہ کافروں نے پروردگار اور جنات میں ناتا ٹھہرایا ہے ، قریش کہا کرتے تھے کہ فرشتے اللہ تعالیٰ کی بیٹیاں ہیں اور ان کی مائیں سردار جنوں کی بیٹیاں ہیں ۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے جواب میں فرمایا ، جن جانتے ہیں کہ ان کافروں کو حساب کتاب دینے کے لیے حاضر ہونا پڑے گا ( سورۃ یسین میں جو یہ ہے ) «جند محضرون» یعنی حساب کے وقت حاضر کئے جائیں گے ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: Q3296
حدیث نمبر: 3296
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ الْأَنْصَارِيِّ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ ، أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ لَهُ : " إِنِّي أَرَاك تُحِبُّ الْغَنَمَ وَالْبَادِيَةَ فَإِذَا كُنْتَ فِي غَنَمِكَ وَبَادِيَتِكَ فَأَذَّنْتَ بِالصَّلَاةِ فَارْفَعْ صَوْتَكَ بِالنِّدَاءِ ، فَإِنَّهُ لَا يَسْمَعُ مَدَى صَوْتِ الْمُؤَذِّنِ جِنٌّ ، وَلَا إِنْسٌ وَلَا شَيْءٌ إِلَّا شَهِدَ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ " ، قَالَ : أَبُو سَعِيدٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ .
مولانا داود راز
´ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے امام مالک نے ، ان سے عبدالرحمٰن بن عبداللہ بن عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ انصاری نے اور انہیں ان کے والد نے خبر دی کہ` ان سے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہا میں دیکھتا ہوں کہ تم کو جنگل میں رہ کر بکریاں چرانا بہت پسند ہے ۔ اس لیے جب کبھی اپنی بکریوں کے ساتھ تم کسی بیابان میں موجود ہو اور ( وقت ہونے پر ) نماز کے لیے اذان دو تو اذان دیتے ہوئے اپنی آواز خوب بلند کرو ، کیونکہ مؤذن کی آواز اذان کو جہاں تک بھی کوئی انسان ، جن یا کوئی چیز بھی سنے گی تو قیامت کے دن اس کے لیے گواہی دے گی ۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ حدیث میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی تھی ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3296
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»