صحيح البخاري : «باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الاعراف میں) یہ ارشاد کہ ”وہ اللہ ہی ہے جو اپنی رحمت (بارش) سے پہلے خوشخبری دینے والی ہواؤں کو بھیجتا ہے“۔»
کتب حدیثصحيح البخاريابوابباب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الاعراف میں) یہ ارشاد کہ ”وہ اللہ ہی ہے جو اپنی رحمت (بارش) سے پہلے خوشخبری دینے والی ہواؤں کو بھیجتا ہے“۔
صحيح البخاري
كتاب بدء الخلق — کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
بَابُ مَا جَاءَ فِي قَوْلِهِ: {وَهْوَ الَّذِي أَرْسَلَ الرِّيَاحَ نُشُرًا بَيْنَ يَدَيْ رَحْمَتِهِ} : — باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ الاعراف میں) یہ ارشاد کہ ”وہ اللہ ہی ہے جو اپنی رحمت (بارش) سے پہلے خوشخبری دینے والی ہواؤں کو بھیجتا ہے“۔
حدیث نمبر: Q3205
قَاصِفًا تَقْصِفُ كُلَّ شَيْءٍ .‏ ‏لَوَاقِحَ مَلَاقِحَ مُلْقِحَةً .‏ إِعْصَارٌ رِيحٌ عَاصِفٌ .‏ ‏تَهُبُّ مِنَ الْأَرْضِ إِلَى السَّمَاءِ كَعَمُودٍ فِيهِ نَارٌ .‏ ‏صِرٌّ بَرْدٌ .‏ ‏نُشُرًا مُتَفَرِّقَةً .
مولانا داود راز
‏‏‏‏ سورۃ بنی اسرائیل میں «قاصفا‏» کا جو لفظ ہے اس کے معنی سخت ہوا جو ہر چیز کو روند ڈالے ۔ سورۃ الحج میں جو لفظ «لواقح‏» ہے اس کے معنی «ملاقح» جو «ملقحة‏.‏» کی جمع ہے یعنی حاملہ کر دینے والی ۔ سورۃ البقرہ میں جو «إعصار‏» کا لفظ ہے تو «إعصار‏» بگولے کو کہتے ہیں جو زمین سے آسمان تک ایک ستون کی طرح ہے ، اس میں آگ ہو ۔ سورۃ آل عمران میں جو «صر‏» کا لفظ ہے اس کا معنی پالا ( سردی ) «نشر» کے معنی جدا جدا ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: Q3205
حدیث نمبر: 3205
حَدَّثَنَا آدَمُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ الْحَكَمِ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " نُصِرْتُ بِالصَّبَا ، وَأُهْلِكَتْ عَادٌ بِالدَّبُورِ " .
مولانا داود راز
´ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا ، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا ، ان سے حکم نے ، ان سے مجاہد نے اور ان سے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ` نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” «بالصبا» باد صبا ( مشرقی ہوا ) کے ذریعہ میری مدد کی گئی اور قوم عاد «دبور‏"‏‏» ( مغربی ہوا ) سے ہلاک کر دی گئی تھی ۔“
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3205
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حدیث نمبر: 3206
حَدَّثَنَا مَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا ، قَالَتْ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " إِذَا رَأَى مَخِيلَةً فِي السَّمَاءِ أَقْبَلَ وَأَدْبَرَ وَدَخَلَ وَخَرَجَ وَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ ، فَإِذَا أَمْطَرَتِ السَّمَاءُ سُرِّيَ عَنْهُ فَعَرَّفَتْهُ عَائِشَةُ ذَلِكَ ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " مَا أَدْرِي لَعَلَّهُ كَمَا قَالَ قَوْمٌ فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ سورة الأحقاف آية 24 الْآيَةَ .
مولانا داود راز
´ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا ، کہا ہم سے ابن جریج نے ، ان سے عطاء نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ` جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ابر کا کوئی ایسا ٹکڑا دیکھتے جس سے بارش کی امید ہوتی تو آپ کبھی آگے آتے ، کبھی پیچھے جاتے ، کبھی گھر کے اندر تشریف لاتے ، کبھی باہر آ جاتے اور چہرہ مبارک کا رنگ بدل جاتا ۔ لیکن جب بارش ہونے لگتی تو پھر یہ کیفیت باقی نہ رہتی ۔ ایک مرتبہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے اس کے متعلق آپ سے پوچھا ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ۔ میں نہیں جانتا ممکن ہے یہ بادل بھی ویسا ہی ہو جس کے بارے میں قوم عاد نے کہا تھا ، جب انہوں نے بادل کو اپنی وادیوں کی طرف آتے دیکھا تھا ۔ آخر آیت تک ( کہ ان کے لیے رحمت کا بادل آیا ہے ، حالانکہ وہ عذاب کا بادل تھا ) ۔
حوالہ حدیث صحيح البخاري / كتاب بدء الخلق / حدیث: 3206
درجۂ حدیث محدثین: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
تخریج «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

یہ صفحہ اپنے دوست احباب کیساتھ شئیر کریں

فیس بک
وٹس اپ
ٹویٹر ایکس
ای میل